اسلام آباد میں ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 3 ہزار سے زائد

0
34

اسلام آباد میں ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 3 ہزار سے تجاوز کرگئی۔

باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق ڈی ایچ او اسلام آباد ڈاکٹر ضعیم ضیاء کے مطابق گزشتہ روز ڈینگی کے مزید 91 کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کی مجموعی تعداد کر 3083 ہوگئی ہے۔

اسلام آباد کے کل کیسز میں سے 1824 کا تعلق دیہی جب کہ 1259 کا شہری علاقوں سے ہے جبکہ اسلام آباد میں ڈینگی سے اب تک 11 افراد انتقال کرچکے ہیں۔

ڈینگی کے سب سے زیادہ 757 کیسز ہولی فیملی اسپتال راولپنڈی میں لائے گئے، فیڈرل جنرل اسپتال میں335، پمز میں 282 ،پولی کلینک میں 108، بینظیر بھٹو اسپتال راولپنڈی میں 144،ڈی ایچ کیو اسپتال راولپنڈی میں37 مریض لائے گئے، اس کے علاوہ نجی اسپتالوں و لیبارٹریز میں بھی 1400 سے زائد مریضوں میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی۔

ڈینگی کیا ہے؟ اس کی علامات –

ڈینگی بخار یا بریک بون فیور کی علامات بچاو اور احتیاطی تدابیر

ڈینگی ایک مخصوص مادہ مچھرکے کاٹنے سےہوتا ہے یہ ہڈی توڑ بخار، ڈینڈی فیور، ڈینگی ہیمریجک فیور اور ڈینگی شاک سنڈروم کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ ذیادہ تر ٹراپیکل اور سب۔ٹراپیکل موسمی حالات میں شہری علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ تمام عمر کے افراد جو کہ متاثرہ مچھر تک رسائی رکھتے ہیں اس بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں۔

یہ بیماری ذیادہ تر ایشیاء اور جنوبی امریکہ کے ٹراپیکل علاقوں میں بارشوں کے موسم میں ہوتے ہیں جہاں وہ مخصوص مچھر ذیادہ تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ یہ وائرس متاثرہ مادہ مچھروں کے کاٹنے سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے وائرس کے خون میں داخل ہونے اور علامات ظاہر ہونے تک کا دورانیہ 14۔3 دن ہے جبکہ بیماری کا دورانیہ 7۔3 دن ہے۔

علامات میں شدید سر درد، ہڈیوں جوڑوں اور پٹھوں میں شدید درد، آنکھ کے پیچھے شدید درد، جسم پر ریشم اور مختلف اشکال اور سائز کے نیل پڑ جانا، ناک سے خون نکلنا، مسوڑوں سے خون رسنا، پیشاب میں خون آنا اور بازو پر پٹی باندھنے والا ٹیسٹ پوزیٹو آنا قابل ذکر ہیں

کورونا وائرس کے بعد ڈینگی وائرس میں بھی جینیاتی تبدیلی کا انکشاف

ماہرین صحت کے مطابق ڈینگی کے مرض میں مبتلا 80 فیصد افراد کو اسپتال میں علاج کی ضرورت نہیں ہوتی اور ان کا علاج گھر پر ممکن ہے۔

ڈینگی مچھر صبح روشنی ہونے سے پہلے اور شام میں اندھیرا ہونے سے دو گھنٹے قبل زیادہ متحرک ہوتا ہے، اس کی افزائش آگست سے اکتوبر کے مہینے کے دوران میں ہوتی ہے اور سرد موسم میں ڈینگی کی کی افزائش نسل رک جاتی ہے۔

ڈینگی کا مرض مچھر کے ذریعے مریض سے کسی بھی دوسرے شخص کو منتقل ہوسکتا ہے۔

طبی ماہرین کہتے ہیں کہ مرض میں مبتلا مریضوں کے خون میں پلیٹیٹس کی تعداد 50 ہزار سے کم ہونے لگے تو وہ علاج کے لیے اسپتال جائیں ۔

اس وائرس میں مبتلا ذیادہ تر افراد بالکل تندرست ہو جاتے ہیں۔ جبکہ شرح اموات 5۔1 فیصد ہے جو کہ مکمل علاج سے 1 فیصد سے بھی کم رہ جاتی ہے۔ تاہم اگر بلڈ پریشر خاصا کم ہو جائے تو اموات کی شرح بڑھ کر 26 فیصد تک چلی جاتی ہے۔

احتیاطی تدابیر:

پورے بازوں والی قمیضیں پہنیں اور پوری ٹانگوں کو ڈھانپنے والی پینٹس کا استعمال کریں ، اپنے کپڑوں پر مچھر مار ادویات یا سپرے(پرمیتھرن) کا چھڑکاؤ کریں۔

ای۔پی۔اے سے منظور شدہ مچھر مار ادویات جیسا کہ ڈیٹ کا استعمال کریں ، اگر آپ کے علاقے میں مچھر کافی تعداد میں پائے جاتے ہیں تو مچھر دانی کا استعمال لازمی کریں۔

اپنے گھروں میں، برتنوں میں، ٹوٹے ہوئے ٹائروں میں، گلدانوں میں یا ٹوٹی ہوئی بوتلوں میں پانی مت کھڑا ہونے دیں۔ ڈینگی کے بخار کی ویکسین لگوائیں ۔

Leave a reply