ڈی جی آئی ایس آئی کی تبدیلی کی خبروں میں کتنی صداقت؟ ترجمان پاک فوج نے بتا دیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخارنے آپریشن ردالفساد سے متعلق پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 22فروری 2017کوآرمی چیف کی قیادت میں آپریشن ردالفساد کا آغاز کیا گیا آپریشن ردالفساد کو 4 سال مکمل ہوگئے
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تبدیلی کے حوالے سے خبروں مئں کوئی صداقت نہیں۔ فوج میں ہر کوئی اپنا عہدہ پورا کرتا ہے۔ عام طور پر دو سال کی معیاد ہے۔وہ اپنا وقت پورا کرتا ہے، اس میں کسی قسم کی کوئی صداقت نہیں جو سوشل میڈیا پر چل رہی ہیں،فوج میں اعلیٰ سطح کی تقرریوں سے متعلق قیاس آرائی نہ کی جائے ،عوام کی حمایت کے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا،عوام کی حمایت یا عزم نہ ہوتا تو یہ جنگ نہیں لڑی جا سکتی تھی
اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق باتیں پروپیگنڈا ہے. ڈی جی آئی ایس پی آر
یہ سوچ بھی کیسے سکتے ہیں کہ کشمیر پر کسی قسم کی کوئی ڈیل ہوئی، ڈی جی آئی ایس پی آر
بھارت ایک اور ڈرامہ رچانے میں مصروف، 26/11 طرز کے حملے کا الرٹ جاری
ہمارے شہدا ہمارے ہیرو ہیں،ترجمان پاک فوج کا راشد منہاس شہید کی برسی پر پیغام
سیکیورٹی خطرات کے خلاف ہم نے مکمل تیاری کر رکھی ہے، ترجمان پاک فوج
الیکشن پر کسی کو کوئی شک ہے تو….ترجمان پاک فوج نے اہم مشورہ دے دیا
فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے ، دعا ہے علی سد پارہ خیریت سے ہو،ترجمان پاک فوج
یوم پاکستان کے حوالہ سے ترجمان پاک فوج نے کیا بڑا اعلان
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر بہت پرامید ہیں،ایف اے ٹی ایف پر ان کی آبزرویشنز پر بڑا کام کیا گیا،۔ جو سفر طے کیا ہے اس کو ہر کوئی مان رہا ہے۔ قبائلی اضلاع کا اپنا کلچر ہے، واقعات زیرو نہیں ہوں گے وقت لگے گا،عوام کے تعاون سے ہر چیلنج پر قابو پایا جائے گا ،پاکستان کے پیش کیے گئے ڈوزیئرکے حوصلہ افزا نتائج آئے،
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ سابق فاٹا میں پولیسنگ معمول پرآنے پردہشتگرد واقعات میں کمی آ جائے گی ،ضم شدہ قبائلی علاقوں میں پولیس جلد انتظام سنبھال لے گی، پاکستان کے پچھلے چار سال کے سفر کوہر سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے افغان امن عمل میں پاکستان کی واحد دلچسپی افغانستان میں امن کا قیام ہے،