دعا زہرہ بہاولنگر کی تحصیل چشتیاں سے بازیاب

دعا زہرا کو بیچنے کے لیے ورغلا کر کراچی سے بلوایا گیا، اقرارالحسن کا تہلکہ خیز انکشاف

کراچی کی دعا زہرہ کو ایک ماہ اور 21 روز بعد بہاولنگر کی تحصیل چشتیاں سے بازیاب کروا لیا گیا۔

باغی ٹی وی :تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی اے وی سی سی زبیر نذیر شیخ نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دعا زہرہ کے ساتھ ان کے شوہر ظہیر کو بھی حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا ہےاب دعا زہرہ اور ان کے شوہر ظہیر کو قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد کراچی لایا جائے گا۔

دوسری جانب لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں کو سی آئی اے پولیس نے ایک وکیل کے گھر سے برآمد کیا، دعا زہرہ اور اس کے شوہر کو کراچی پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے دعا زہرہ کے شوہر ظہیر کے سارے اہلخانہ پہلے ہی کراچی پولیس کی حراست میں ہیں۔

کل کہیں گے افغانستان سے سگنل آرہے ہیں تو ہم کیا کرینگے؟ دعازہرہ کیس میں عدالت کے…

 

دعا زہرہ کی بازیابی کے لیے سندھ پولیس نے سانگھڑ میں بھی چھاپے مارے تھے جبکہ دعا زہرہ نے 26 اپریل کو لاہور میں پولیس کو شوہر کے ساتھ رہنے کا بیان دیا تھا تاہم سندھ ہائیکورٹ نے دونوں کو ہر صورت عدالت میں پیش کرنے کے احکامات جاری کیے تھے-

دعا زہرہ کے اغوا کا معاملہ رواں سال 16 اپریل کو رپورٹ ہوا تھا تاہم بعد ازاں دعا زہرہ نے پنجاب میں ظہیر نامی لڑکے سے شادی کا اعتراف کیا تھا ویڈیو بیان میں دعا زہرہ نے کہا تھا کہ میں اپنی مرضی سے اپنے گھر سے آئی ہوں، میرے گھر والے زبردستی میری شادی کسی اور سے کرانا چاہ رہے تھے، وہ مجھے مارتے تھے، جس پر میں راضی نہیں ہوئی، اپنی مرضی سے آئی ہوں کسی نے اغوا نہیں کیا جب کہ گھر سے کوئی قیمتی سامان نہیں لائی-

دعا زہرہ نہیں ملی بلکہ صرف نکاح نامہ ملا،پولیس

میں کئی دن سے سوئی نہیں،دعا زہرا کی والدہ کا ویڈیو پیغام

 کراچی سے لاپتہ ہونے والی لڑکی دعا زہرہ کا ویڈیو بیان منظرعام پرآگیا

دعا زہرہ نے نکاح کے بعد والد کے خلاف استغاثہ دائر کردیا۔

دعا نے مزید کہا تھا کہ گھر والے میری عمر غلط بتارہے ہیں، میری عمر 18 سال ہے، اپنی مرضی سے ظہیر احمد سے کورٹ میرج کی ہے، کوئی زبردستی نہیں ہوئی لہٰذا مجھے تنگ نہ کیاجائے، اپنے گھر میں شوہر کے ساتھ بہت خوش ہوں دعا زہرہ نے اپنے شوہر کےحق میں بیان حلفی بھی دیا تھا ں اوربیان حلفی میں 17 اپریل کو ظہیراحمد سے نکاح کی تصدیق بھی کی تھی۔

دوسری جانب دعا زہرہ کے والد نے سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا تھا کہ ان کی بیٹی ابھی 14 برس کی ہے لہذا قانون کے مطابق اس کی شادی نہیں ہو سکتی، اسے بازیاب کروا کر ہمارے حوالے کیا جائے۔

دعا زہرہ نے نکاح کے بعد والد کے خلاف استغاثہ دائر کردیا۔

دعا زہرا کے نکاح نامے پر لکھے پتے پر کون مقیم ؟دعا گھر سے کیسے نکلی تھی

نکاح نامے پر غلط پتہ،پولیس پھر دعا زہرہ تک کیسے پہنچی؟

کراچی سے بھاگ کر شادی کرنیوالی دعا زہرا کو عدالت نے بھی بڑا حکم دے دیا

واضح رہے کہ قبل ازیں سندھ ہائیکورٹ نے نمرہ کاظمی کی بازیابی سے متعلق درخواست نمٹا دی تھی عدالت نے نمرہ کاظمی سے پوچھا تھا کہ بیٹا آپ کو وہاں کوئی مسئلہ تو نہیں ہے آپ اپنی مرضی سے گئی تھیں یا آپ کو اغواء کیا گیا تھا، جس پرنمرہ نے بتایا کہ میں اپنی مرضی سے گئی تھی عدالت نے نمرہ کاظمی سے دوبارہ استفسار کیا تھا کہ کیا آپ کو اغواء کیا گیا تھا؟ جس پر نمرہ نے بتایا کہ نہیں میں اکیلے اور اپنی مرضی سے گئی تھی جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ بچے جب بڑے ہو جاتے ہیں تو ان کے بھی حقوق ہوتے ہیں۔

دوسری جانب نجیب شاہ رخ کے وکیل نے کہا تھاکہ لڑکی سے شیلٹر ہاؤس میں کسی کو بھی ملنے کی اجازت نہ دی جائےجس پر جسٹس آغا فیصل نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے یہ درخواست دائر نہیں کی، کیوں کسی کو لڑکی سے ملنے سے روک دیں؟عدالت نے کہا تھا کہ معاملہ ٹرائل کورٹ کو بھیج دیتے ہیں اور نمرہ کاظمی کو دار الامان بھیج دیتے ہیں، ٹرائل کورٹ کو ہدایت کر دیتے ہیں کہ کسٹڈی کا فیصلہ کرے۔

عدالت نے پولیس کو قانون کے مطابق کیس کا چالان ٹرائل کورٹ میں جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ دارالامان میں نمرہ کاظمی سے والدین اور شوہر کو ملنے کی اجازت ہو گی، نمرہ کاظمی کی کسٹڈی اور دیگر معاملات کا فیصلہ ٹرائل کورٹ کرے گی-

عدالت نے نمرہ کاظمی کی بازیابی سے متعلق درخواست نمٹا دی

Comments are closed.