مشہور امریکی جریدے فوربز نے دنیا کے ارب پتی افراد کی 36ویں سالانہ رینکنگ جاری کردی ہے۔
امریکی جریدے فوربز کے مطابق کورونا کی وجہ سے سست عالمی مارکیٹوں نے دنیا کے ارب پتی افراد کو بری طرح متاثر کیا اور اسی وجہ سے گزشتہ سال کے مقابلے رواں سال 87 امیر ترین افراد اس فہرست میں جگہ بنانے میں ناکام رہے۔
کیا امریکی صدر پاکستان کے وزیراعظم کو فون کریں گے؟صحافی کا وائٹ ہاؤس پریس سیکریٹری سے سوال
فوربز کے مطابق 2 ہزار 6 سو 68 ارب پتی افراد پر مشتمل اس فہرست میں اس سال 236 نئے افراد بھی شامل ہوئے جبکہ 1 ہزار ارب پتی افراد اب گزشتہ سال کے مقابلے زیادہ امیر ہیں۔
امریکا میں اب بھی دنیا کے سب سے زیادہ ارب پتی افراد موجود ہیں ،امریکی 735 ارب پتی افراد کی مجموعی مالیت 4.7 کھرب ڈالرز ہے جبکہ چین 607 ارب پتی افراد کی بدولت اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے۔
ول اسمتھ سے شادی نہیں کرنا چاہتی تھی، مجبور کیا گیا،جاڈا اسمتھ کا حیران کن انکشاف
فوربز کے مطابق اسپیس ایکس کمپنی کے مالک ایلون مسک 219 ارب ڈالرز کے مجموعی اثاثوں کے ساتھ دنیا کے ارب پتی افراد کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہیں جبکہ ایمازون کے جیف بیزوس 171 ارب ڈالرز مالیت کے اثاثوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں LVMH کے برنارڈ ارنالٹ نمبر 3 پر برقرار ہیں مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس کا چوتھا نمبر ہے ٹاپ فائیو میں شامل ہونے والے وارن بفیٹ ہیں، جو پچھلے سال نمبر 6 پرجانے کے بعد دوبارہ ٹاپ فائیو میں شامل ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ بھارتی تاجر مکیش امبانی دنیا کے 10 ویں امیر ترین شخص ہیں جبکہ بھارت کے ہی بزنس ٹائیکون گوتم اڈانی اور ان کا خاندان دنیا کے ارب پتی افراد کی فہرست میں 11 ویں نمبر پر ہے۔
کم عمر لڑکی کیساتھ تعلقات : ناروے کے وزیر دفاع نے استعفیٰ دے دیا
دوسری جانب حیران کن طور پر روس اور چین میں ارب پتی افراد کی تعداد میں بڑی کمی دیکھی گئی۔ روس میں یوکرین پر حملے کے بعد گزشتہ سال کے مقابلے میں اب 34 کم ارب پتی افراد ہیں، جبکہ چین میں ٹیک کمپنیوں کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن کی وجہ سے 87 افراد اس فہرست سے کم ہوئے-
ہنگامہ خیز اسٹاک مارکیٹ دنیا کے بہت سے امیر ترین افراد کی قسمت میں تیزی سے گراوٹ کا باعث بنا،” کیری اے ڈولن، اسسٹنٹ منیجنگ ایڈیٹر آف ویلتھ، فوربس نے کہا کہ "پھر بھی، پچھلے سال کے دوران 1,000 سے زیادہ ارب پتی دولت مند ہو گئے۔ صرف سب سے اوپر 20 امیر ترین افراد کی مجموعی مالیت 2 ٹریلین ڈالر ہے، جو 2021 میں 1.8 ٹریلین ڈالر سے زیادہ ہے۔