عید خوشی کا دن ہے تحریر جویریہ بتول

0
64

*”تقبل اللّٰہ منی و منکم…!!!”*
*(تحریر✍🏻:جویریہ بتول)۔*
رات ذہنی طور پر روزے اور سحری کی تیاری نمٹا کر فارغ ہی ہوئی تھی کہ عشاء سے کافی دیر بعد عید الفطر کا اعلان ہوا…
سو ترجیحات بدل چکی تھیں،
نمازِ عید کے لیئے سب کے کپڑے تیار کرنا تھے…
سو کیئے،کچھ دیگر کام نمٹا کر سو گئی…
حسبِ معمول الارم آن ہی رکھا کہ کہیں صبح سورج چڑھے تک نیند کی اغوش میں مزے لیتے ہی نہ رہ جائیں…
تہجد کے وقت بیدار ہو کر نوافل ادا کیئے،تھوڑی دیر انتظار کے بعد اذانِ فجر کی آواز بلند ہوئی…
نماز فجر ادا کر کے،اذکار مکمل کر کے نمازِ عید کی تیاری مکمل کی…اور والدِ محترم کے ساتھ مسجد کا رُخ کیا…
رستے میں سے گزرتے ہوئے خیال آیا کہ ذرا قبرستان میں جا کر اپنے خاندان کے مرحومین کی دعائے مغفرت کر دی جائے۔
قبرستان میں داخل ہونے کی دعا پڑھی اور اندر چلے گئے۔
کافی دیر سے سوچا تھا کہ اپنے بزرگوں کی قبروں کی نشاندہی تو ہونی چاہیئے…
آج پہلا اتفاق تھا،ابو جی سب کی قبروں کا تعارف کروا رہے تھے اور میری نگاہوں اور دماغ کے پردۂ سکرین پر وہ وہ سارے چہرے گھومتے جا رہے تھے…
جن میں بزرگ بھی تھے،نوجوان بھی،چھوٹے بھی تھے اور بے اولاد چلے گئے لوگ بھی…
دادا،دادی کی قبر کے ساتھ دیگر کئی رشتہ داروں کی قبروں پر دعائے مغفرت کی…
اور دادی کی بہن تو ابھی ستائیس رمضان کو وفات پا گئی تھیں ان کی تازہ قبر کو بھی دیکھا…
دعائے مغفرت کی،عجب گہری خاموشی تھی…
تاحد نگاہ ابدی نیند سوئے لوگ کیسی خاموش بستی کے مکین بن چکے تھے…
میرے دل میں گہرائی سے خیال اُبھرا کہ کل کو ہم سب کا ٹھکانہ بھی یہیں کہیں ہے…
وہ جو کبھی عید کی خوشیاں اپنے گھر والوں اور بچوں کے ساتھ مناتے تھے،مگر اب جدا ہو کر کیسے بے فکر سو رہے تھے اور کبھی نہ آنے کی اُمید میں اپنوں کو تڑپتا چھوڑ گئے تھے…
پچھلوں کی خوشی اور غم سے لا علم کتنی دور کی بستی میں جا ڈیرے لگائے تھے۔
وہاں سے مسجد پہنچ کر نماز عید ادا کی،خطیب صاحب نے رمضان کے مقاصد، اس کی برکات کو سمیٹنےوالے خوش نصیب،اجر اور عید کی حقیقی خوشی پر روشنی ڈالی…
نمازِ عید میں سورۃ الغاشیہ کی تلاوت کر رہے تھے…
جب وہ اس آیت پر پہنچے:
*وُجُوہٌ یَومَئِذِِ نَّاعِمۃٌ¤*
*لِسَعیِھَا رَاضِیَۃٌ¤*
"بہت سے چہرے اس دن تروتازہ ہوں گے،اپنی کوشش پر خوش ہوں گے…”
تو اُمید اور خوشی کے ملے جلے آنسو چھلک کر نیچے گزر گئے
یا اللّٰہ ہمیں بھی ایسوں میں شمار کرنا آمین۔
اللّٰہ تعالٰی ہمارے صیام،قیام،صدقہ،دعائیں سب اپنی بارگاہ میں قبول فرما لینا،
ہمیں اسی راہ پر گامزن رکھنا،
خطبہ اور دعاؤں کے بعد گھر واپسی کی راہ لی…
اور اب سوچا سب قارئین سے عید کی خوشی شیئر کر دی جائے…
یہ دن اچھا لباس پہننے،کھانے پینے،کھلانے پلانے اور غرباء و مساکین کا خیال رکھنے کا دن ہے…
اپنوں کے ساتھ مل بیٹھنے اور اپنوں کو ملنے ملانے کا دن ہے…
خوشی کی باتیں کرنے اور شیئر کرنے کا دن ہے…
سو جہاں رہیئے…
خوش رہیئے…
خوشیاں پھیلایئے…
خوشیاں بانٹیئے…
ہنسیئے اور مسکرایئے…
حال احوال بانٹیئے…
اور اپنے پیارے گھر والوں کے ساتھ یہ لمحات بِتایئے…
کہ عید خوشی کا دن ہے…
رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا:
*ان لکل قوم عیدًا و ھذا عیدنا…*
اپنی دعاؤں میں مظلوم اور مشکلات میں گھرے عید مناتے بہن بھائیوں کو ہر گز نہ بھولیئے…جہاں:
*عید کا چاند خوشیوں کا سوالی ہے اے دوست…!!!*
اے مہ نَو تیرا آنا مبارک ہو کہ:
*سرگزشت ملتِ بیضا کا تو آئینہ ہے۔*
*اے مہ نَو ہم کو تُجھ سے الفت دیرینہ ہے۔*
(اقبال رحمہ اللہ)۔
*تقبل اللّٰہ منی و منکم…!!!*
==============================

Leave a reply