فارم 45 کی کاپی 28 فیصد پولنگ اسٹیشن پر مبصرین کو نہیں دی گئی،فافن

0
108
fafen

پاکستان میں عام انتخابات ہو چکے، نتائج کا سلسلہ جاری، کچھ نتائج باقی ہیں ،ایسے میں فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے عام انتخابات کے حوالے سے ابتدائی مشاہدہ رپورٹ جاری کر دی ہے۔

فافن چئیرپرسن مسرت قدیم نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ابتدائی نتائج میں تاخیر کے باعث سوال اٹھ رہے ،موبائل فون اورانٹرنیٹ کی بندش سے پارلیمان کی کوشش کو نقصان پہنچایا ،انتخابات کے انعقاد سے بے یقینی کا دور بند ہوگیا ہے ،امیدواروں کی جانب سے شکایت کو الیکشن کمیشن کو جلد حل کرنے کی ضرورت ہے ، انتخابات میں شفافیت پولنگ اسٹیشن تک محدود رہی ،ریٹرننگ افسر کے دفاتر میں شفافیت پر سوال اٹھ سکتاہے،فارم 45 فیصد کی کاپی 29 فیصد پولنگ اسٹیشن کے باہر آوایزں نہیں کی گئی ،

فافن کی جانب سے جائزہ رپورٹ میں کہا گیا کہ ملک میں 6 کروڑ کے قریب حق رائے دہی استعمال کیا گیا ،ملک میں ٹرن آوٹ 48 فیصد رہا ،اسلام آباد میں سب سے زیادہ ٹرن آوٹ 54 اور 58 فیصد رہا ،8 فروری کو ملک میں 5کروڑ سے زیادہ ووٹرز نے ووٹ ڈالا، ملک میں دو برس سے جاری افراتفری کے بعد الیکشن ہوئے ،سیاسی جماعتوں کی جانب سے یکساں مواقع نہ ملنے اور دہشت گردی کے باوجود جماعتوں نے الیکشن میں حصہ لیا،سیاسی جماعتوں کی جانب سے تنقید کےباوجود الیکشن کمیشن نے انتخابی مشق کو منعقد کیا وہ قابل ستائش ہے،یہ ملک کی سب سے بڑی مشق تھی ،ابتدائی نتائج کی تیاری اور نتائج اعلان نے منظم الیکشن کو گہنا دیا ہے،سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ ملک میں استحکام کو یقینی بنائیں،سیاسی جماعتوں اور امیدوارں کی نتائج پر تحفظات کو الیکشن کمیشن کو جلد حل کرنے کی ضرورت ہے،فافن نے 5664 مبصرین ملک میں تعینات کئے، جن میں3,913 مرد، 1,740 خواتین اور 11 خواجہ سرا تھے،شفافیت پولنگ اسٹیشن پر قائم رہی لیکن آر او کے دفتر پر شفافیت پر سمجھوتا ہوا ، مبصرین پر پابندی نہیں تھی کہیں ،پریزائیڈنگ افسران نے فارم 45 کی کاپی 28 فیصد پولنگ اسٹیشن پر مبصرین کو نہیں دی،آر او افس میں مبصرین کو نہیں جانے دیا گیا،16 لاکھ بیلٹ پیپرز مسترد ہوئے یہ گزشتہ بار بھی اتنے ہی تھے ، 25 حلقوں میں مسترد ووٹوں کا مارجن جیت کے مارجن سے زیادہ تھا،الیکشن میں ریکارڈ امیدوار تھے،

فافن کی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا کہ کوئی حلقہ ایسا نہیں جہاں خواتین نے 10 فیصد سے کم ووٹ ڈالا ہو، الیکشن میں 12 خواتین منتخب ہوئی ہیں جبکہ 8 آزاد امیدوار بھی منتخب ہوئے جن کو کسی سیاسی جماعت کی حمایت نہیں تھی، سیاسی جماعتوں نے انتخابات میں ووٹ بینک قائم رکھا، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کا ووٹ بینک بڑھا جبکہ پی ٹی آئی کا ووٹ بینک برقرار رہا،پی ٹی آئی امیدواروں کو 1 کروڑ 68 لاکھ ووٹ ملے، 2018 میں 1 کروڑ 69 لاکھ ووٹ ملے تھے۔ مسلم لیگ ن کا ووٹ بینک 1 کروڑ 29 لاکھ سے بڑھ کر 1 کروڑ 33 لاکھ ہوا، پیپلز پارٹی کا ووٹ بینک 69 لاکھ سے بڑھ کر 76 لاکھ ہوا.

دعا اور خواہش ہے حالیہ انتخابات ملک میں معاشی استحکام لائیں،آرمی چیف

سندھ میں پی پی کا تیر چل گیا،نتائج مکمل،پیپلز پارٹی84 سیٹیں لے اڑی

آزاد امیدواروں نے بڑےناموں کو شکست دیکر ایوان پہنچنے سے روک دیا

قومی وصوبائی855 میں سے 831 نتائج،آزاد 335 سیٹیں،ن لیگ 216 لے اڑی

این اے 130 لاہور ، نواز شریف جیل میں گرفتار یاسمین راشد سے جیت گئے

تخت لاہور،لطیف کھوسہ، میاں اظہر ،وسیم قادر کی جیت،شہباز،حمزہ،مریم،ایازصادق کی بھی جیت

پنجاب،عمران نذیر،سلمان رفیق،میاں اسلم اقبال،بلال یاسین جیت گئے، رانا مشہود کو شکست

انتخابی نتائج،آزاد امیدوار وں کا پلڑا تاحال بھاری، ن لیگ دوسرے نمبرپر

تحریک انصاف کیلیے اچھی خبر، مخصوص نشستوں کا حصول آسان ہو گیا

آزاد امیدوار ابھی تک آگے،مگر نواز شریف کو حکومت بنانے کی جلدی

مانسہرہ سے نواز شریف جیت چکے ہیں،اسحاق ڈار کا دعویٰ

Leave a reply