عام انتخابات، اپنی ہار تسلیم کرنیوالے سیاستدان

0
159
vote

بالآخر ملک بھر میں عام انتخابات ہو گئے، نتائج بھی آ گئے، الیکشن میں بڑے بڑے سیاسی برج الٹ گئے، سابق وفاقی وزرا ایوانوں سے باہر ہو گئے ، سیاسی جماعتوں کے سربراہ بھی ایوانوں میں نہ پہنچ سکے، نواز شریف این اے 15 مانسہرہ سے ہارے تو نتائج قبول کی بجائے نتائج چیلنج کر دیئے، آزاد امیدوار بھی نتائج چیلنج کر رہے ہیں وہیں کچھ ایسے امیدوار بھی سامنے آئے ہیں جنہوں نے کھلے دل سے اپنی ہار تسلیم کی اور جیتنے والے امیدواروں کو مبارکباد بھی دی

لاہور کے حلقہ این اے 122 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار ، سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق پہلے سیاستدان تھے جنہوں نے اپنی شکست قبول کی، خواجہ سعد رفیق نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار سردار لطیف کھوسہ کو دلی مبارکباد دی اور کہا کہ وہ عوامی فیصلے پر خوش دلی سے سر تسلیم خم کرتے ہیں، اللہ کریم آنے والی پارلیمان کو متحد ہو کر قومی بحرانوں پر قابو پانے کی توفیق و تقویت عطا فرمائے۔

استحکامِ پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیر ترین اپنی دونوں سیٹیں ہار گئے، لودھراں اور ملتان کسی بھی حلقے سے کامیابی نی ملی، جہانگیر ترین کے صاحبزادے علی خان ترین نے سوشل میڈیا پرایک بیان میں کہا کہ ہمارے مدِ مقابل تحریکِ انصاف کے عامر ڈوگر نے این اے 149 میں بہت اچھی مہم چلائی ہے، ان کی مہم بہت منظم اور پُراثر تھی، وہ کامیابی کے حق دار تھے۔البتہ جہانگیر ترین کی جانب سے ابھی تک مکمل خاموشی ہے ، اپنی انتخابی مہم کے دوران جہانگیر ترین کہہ رہے تھے کہ وہ ن لیگ کے ساتھ ملکر حکومت بنائیں گے اور ملکی ترقی کے لئے کام کریں گے تا ہم جہانگیر ترین اسمبلی نہ پہنچ سکے بلکہ استحکام پاکستان پارٹی ملک بھر سے ٹوٹل تین سیٹیں جیتی ہے.

عوامی نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر امیر حیدر خان ہوتی نے بھی اپنی شکست قبول کرلی اور پارٹی عہدے سے مستعفی ہو گئے۔ سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ میں اپنے آبائی ضلع مردان کے تمام حلقوں پر اے این پی کی شکست کی ذمے داری کھلے دل سے تسلیم کرتا ہوں، میرے حلقہ اور مردان کے عوام نے اگر ہم پر اعتماد نہیں کیا تو پارٹی کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتا ہوں۔

اسلام آباد کے حلقہ این اے 47 اور 48 سے شکست کا سامنا کرنے والے آزاد امیدوار مصطفیٰ نواز کھوکھر نے بھی کھلے دل سے اپنی ہار کو تسلیم کیا ہے، ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ میں اپنی شکست کو کھلے دل سے تسلیم کرتا ہوں۔

سرگودھا میں این اے 83 میں مسلم لیگ (ن) کے محسن نواز رانجھا بھی میدان میں تھے البتہ ان کے مقابلے میں آزاد امیدوار اسامہ احمد میلہ نے کامیابی حاصل کی، اسامہ احمد میلہ نے ایک لاکھ 36 ہزار ووٹ حاصل کیے جب کہ محسن نواز رانجھا کو 98 ہزار سے زائد ووٹ ملے،محسن شاہ نواز رانجھا نے شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ اسامہ احمد میلہ کو رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے پر دلی مبارک باد ہے۔

خیبر پختونخوا میں بونیر سے صوبائی اسمبلی کی نشست پی کے 25 پر پیپلز پارٹی کی امیدوار سویرا پرکاش بھی میدان میں تھیں لیکن ان کو کامیابی نہ مل سکی،سویرا پرکاش نے صرف ساڑھے 17 سو ووٹ حاصل کیے، سویرا پرکاش نے سوشل میڈیا پر حلقے کا نتیجہ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی حمایت اور پیار کا شکریہ۔ ان کے علاوہ بھی کئی مزید سیاستدان ایسے ہیں جنہوں نے دھاندلی اورنتائج میں ہیرپھیر کا الزام لگائے بغیر شکست تسلیم کی ہے۔

دعا اور خواہش ہے حالیہ انتخابات ملک میں معاشی استحکام لائیں،آرمی چیف

سندھ میں پی پی کا تیر چل گیا،نتائج مکمل،پیپلز پارٹی84 سیٹیں لے اڑی

آزاد امیدواروں نے بڑےناموں کو شکست دیکر ایوان پہنچنے سے روک دیا

قومی وصوبائی855 میں سے 831 نتائج،آزاد 335 سیٹیں،ن لیگ 216 لے اڑی

این اے 130 لاہور ، نواز شریف جیل میں گرفتار یاسمین راشد سے جیت گئے

تخت لاہور،لطیف کھوسہ، میاں اظہر ،وسیم قادر کی جیت،شہباز،حمزہ،مریم،ایازصادق کی بھی جیت

پنجاب،عمران نذیر،سلمان رفیق،میاں اسلم اقبال،بلال یاسین جیت گئے، رانا مشہود کو شکست

انتخابی نتائج،آزاد امیدوار وں کا پلڑا تاحال بھاری، ن لیگ دوسرے نمبرپر

تحریک انصاف کیلیے اچھی خبر، مخصوص نشستوں کا حصول آسان ہو گیا

آزاد امیدوار ابھی تک آگے،مگر نواز شریف کو حکومت بنانے کی جلدی

مانسہرہ سے نواز شریف جیت چکے ہیں،اسحاق ڈار کا دعویٰ

Leave a reply