فیس بک اور بی جے پی کا بد صورت گٹھ جوڑ بے نقاب
فیس بک اور بی جے پی کا بد صورت گٹھ جوڑ بے نقاب،مودی حکومت فیس بک انڈیا کے مجرموں کو بچانے کے لئے آتی ہے ،بی جے پی کی انتخابی تشہیر سے منسلک شخص ہندوستان میں واٹس ایپ کا اعلی افسر ،بھارت کی جمہوریت اور معاشرتی ہم آہنگی پر سوشل میڈیا کی ‘ڈھٹائی’ بے نقاب
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق فیس بک سے بی جے پی کے راست تعلق سامنے آنے کے بعد بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس نے ایک بار پھر فیس بک کے سی ای او مارک زکربرگ کو خط لکھ کر ضروری اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے
۔بی جے پی اور فیس بک کے مابین سازباز کا الزام لگاتے ہوئے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کہا کہ بین الاقوامی میڈیا نے بھارت کی جمہوریت اور معاشرتی ہم آہنگی پر سوشل میڈیا کی ‘ڈھٹائی’ کو بے نقاب کردیا ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اپنے ٹویٹ کے ساتھ ہی سوشل میڈیا کو نشانہ بناتے ہوئے راہل گاندھی نے وال اسٹریٹ جرنل کی ایک حالیہ رپورٹ کو ٹیگ کیا جس میں ایک ایگزیکیوٹیو نے مبینہ طور پر بی جے پی کے حق میں داخلی پیغامات پوسٹ کرنے کے بعد فیس بک کے ملازمین کی جانب سے اس کی ہندوستان ٹیم کی غیر جانبداری پر سوالات اٹھائے تھے۔
مشہور امریکی رسالہ ‘ٹائم’ میں شائع خبر کی بنیاد پر کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ واٹس ایپ پر پیمنٹ سہولت کا لائسنس حاصل کرنے کے لیے فیس بک نے بی جے پی کی انتخابی تشہیر سے جڑے شخص کو ہندوستان میں واٹس ایپ کا اعلی افسر بنا رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘ بین الاقوامی میڈیا نے بھارت کی جمہوریت اور سماجی ہم آہنگی پر فیس بک اور واٹس ایپ کے حملے کو پوری طرح سے بے نقاب کردیا ہے۔’راہل گاندھی نے ٹویٹ کیا کہ ‘ کسی کو بھی نہیں، کسی غیر ملکی کمپنی کو بھی ہمارے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ ان کی فوری طور پر تفتیش کی جانی چاہئے اور جب اسے قصوروار پایا جاتا ہے تو سزا بھی دی جائے
امریکی سوشل میڈیا کمپنی فیس بک نے اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ کمپنی منافرت انگیز تقریروں یا تشدد کو فرو غ دینے والے مواد پر پابندی عائد کرتی ہے اوراس پالیسی کو عالمی سطح پر نافذ کرتے وقت یہ نہیں دیکھا جاتا کہ اس کا تعلق سیاسی حالات یا کسی سیاسی جماعت سے ہے۔ دریں اثنا آئی ٹی کے مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے فیس بک کے چیف ایگزیکیوٹیو مارک زکربرگ کو لکھے گئے تین صفحات پر مشتمل خط میں فیس بک انڈیا ٹیم میں مامور افراد کے ذریعہ مرکزی حکومت کے نظریات کی تشہیر کرنے کی شکایات اور تعصب برتنے کا الزام عائد کیا ہے۔
زکربرگ کو پرساد کے خط کو ٹیگ کرتے ہوئے کانگریس کے چیف ترجمان رندیپ سرجے والا نے دعوی کیا کہ مودی حکومت فیس بک انڈیا کے مجرموں کو بچانے کے لئے آتی ہے کیونکہ بدصورت گٹھ جوڑ بے نقاب ہو گیا ہے ۔’انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ مودی حکومت اس معاملے کی جے پی سی(جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی)کی تحقیقات پر راضی کیوں نہیں ہے؟
بدنامہ زمانہ کلب نے مسلمانوں کے لئے "حلال سیکس” متعارف کروا دیا
لاک ڈاؤن میں سوشل میڈیا پر لڑکیوں کا "ریپ” کرنے کی منصوبہ بندی
لندن پلٹ جوان نے کئے گھریلو ملازمہ سے جسمانی تعلقات قائم، ملازمہ میں ہوئی کرونا کی تشخیص
کرونا کے مریض صحتیاب ہونے کے بعد کب تک کریں جسمانی تعلقات قائم کرنے سے پرہیز؟
کرونا کا خوف،60 سالہ مریض کو 4 گھنٹے میں 3 ہسپتالوں میں کیا گیا ریفر،پھر ہوئی ایمبولینس میں موت
کرونا کے بہانے بھارت میں مسلمان نشانہ،بیان دینے پر مودی نے ہندو تنظیم کے سربراہ کو جیل بھجوا دیا
مودی کے گجرات میں کرونا کے بہانے مسلمانوں کی زندگی اجیرن بنا دی گئی
لاہور کے علاقے سے کٹی ہوئی دو ٹانگیں کچرا کنڈی سے برآمد
کانگریس کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے بی جے پی قائدین الزام لگا رہے ہیں کہ فیس بک دوسری پارٹیوں کی حمایت کرتا ہے۔ حکمران جماعت کے آئی ٹی سیل کے سربراہ امیت مالویہ نے ‘کانگریس – فیس بک گٹھ جوڑ’ کا الزام لگایا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس نے بیان میں الزام لگایا ہے کہ فیس بک کی عالمی قیادت تعصب سے آگاہ ہے لیکن وہ اس میں شراکت داروں کے طور پر تیار۔بی جے پی – ایف بی کے مابین ناجائز گٹھ جوڑ نے ہماری قوم کے جمہوری کام کے مرکز کو متاثر کیا ہے۔
فیس بک نے ٹرمپ کی الیکشن مہم کے اشتہارات ہٹا دئیے
تشدد کو کم کرنے کیلئے فیس بک نے اپنی پالیسی ریوو کرنے کا اعلان کر دیا
ٹرمپ کی ٹویٹ پر فیکٹ چیک لگانے پر یورپی یونین نے ٹویٹر کی حمایت کر دی
کانگریس نے کہا کہ بی جے پی اور فیس بک کے مابین گٹھ جوڑ ہے اور اس کی تفتیش بلا تاخیر کی جانی چاہئے۔’کانگریس نے فیس بک کے سی ای او مارک زکربرگ کو دو خط لکھے ہیں جس میں ان کی بھارت ٹیم کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔بی جے پی اور فیس بک کے مابین گٹھ جوڑ کا الزام لگانے کے لیے کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے مالویہ نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ یہ کوئی سوشل میڈیا فرم نہیں ہے بلکہ ہندوستان کے عوام ہیں جنہوں نے راہل گاندھی اور ان کی پارٹی کو مسترد کردیا ہے۔
بی جے پی بھارت میں فیس بک اور واٹس اپ کو کنٹرول کر کے نفرت پھیلا رہی ہے، راہول گاندھی