اگست سے پٹرول کی قیمتیں کم ہونےکا امکان:اوپیک نے روس سے مدد مانگ لی
لاہور:اگست سے پٹرول کی قیمتیں کم ہونے کا امکان:اوپیک نے روس سے مدد مانگ لی،اطلاعات کے مطابق تیل کی پیداوار کے عالمی ادارے اوپیک آئل کارٹیل اور اس کے اتحادیوں نے عالمی مانگ میں اضافے کی وجہ سے خام تیل کی پیداوار بڑھانے پر اتفاق کیا ہے، لیکن یوکرین پر حملے کے باوجود روس کو اس منصوبے میں تعاون کی درخواست کردی گئی ہے
باغی ٹی وی کے مطابق اوپیک کے 13 ممبران اور 10 غیر اوپیک پروڈیوسرز کی نمائندگی کرنے والے وزراء نے روس کی قیادت میں اوپیک نامی گروپ نے جمعرات کواعلان کیا ہے کہ وہ جولائی اور اگست میں پیداوار میں تقریباً 650,000 بیرل یومیہ اضافہ کریں گے، جو کہ تقریباً 400,000 کے پہلے سے طے شدہ اضافے سے تقریباً دو تہائی زیادہ ہے۔ عالمی مارکیٹ میں تیل کی پیداوار میں اضافے سے پاکستان سمیت دیگرترقی پزیرممالک کو بھی فائدہ ہوگا جو اس وقت مہنگا ترین پٹرول عالمی مارکیٹ سے خرید کراپنی عوام کی ضروریات پوری کررہےہیں
یاد رہے کہ اس سے قبل ہفتے کے شروع میں آنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا تھا کہ کارٹیل روس کو مستقبل کے کوٹے سے باہر کرنے پر غور کر رہا ہے، اس اقدام سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے لیے مزید تیل پمپ کرنے کی راہ ہموار ہو سکتی تھی، لیکن اوپیک نے اس اقدام کو روک دیا ہے اور کہا ہےکہ روس اب بھی بلا شبہ تیل کی عالمی مارکیٹ میں بڑا کھلاڑی ہے
یہ بھی یاد رہے کہ روس کو تیل کی عالمی برادری سے نکالنے جانے کی دھمکی اعلان کے بعد برینٹ کروڈ کی قیمتوں میں قدرے اضافہ ہوا، جو 0.5 فیصد اضافے کے ساتھ 116.94 ڈالر فی بیرل ہو گیا۔
اوپیک کے ممبران نے کہا کہ انہوں نے "بڑے عالمی اقتصادی مراکز میں لاک ڈاؤن سے جان چھڑا لی ہے "، لیکن یوکرین کے تنازعہ کے نتیجے میں ہونے والے نتائج کا سامنا کرنے مں ناکام رہے ہیں ، جس کی وجہ سے روس کے خلاف تیل کی پابندیاں اور دوسرے پروڈیوسروں سے تیل کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔ دنیا بھر میں کوویڈ لاک ڈاؤن میں نرمی نے ایندھن کی فراہمی پر دباؤ میں بھی اضافہ کیا ہے۔
بڑھتی ہوئی مانگ نے توانائی کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، برطانیہ میں مہنگائی کو 40 سال کی بلند ترین سطح پردیکھا جارہا ہے ، اور اور برطانوی شہریوں کی زندگیاں اجیرن کردی ہیں ، جس کی وجہ سے بہت سے گھرانوں کو بنیادی اخراجات کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کرنا پڑ رہی ہے۔
جمعرات کی میٹنگ پہلی تھی جب یورپی یونین نے اس ہفتے کے شروع میں روسی خام تیل پر جزوی پابندی پر اتفاق کیا تھا،جب کہ یہ بھی خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ پابندیاں فوری طور پر یورپی یونین کے لیے روسی تیل کی 75% درآمدات کو متاثر کریں گی، اور سال کے آخر تک 90% پر اثر پڑے گا، لیکن اہم ڈرزہبا ("دوستی”) پائپ لائن کے ذریعے منتقل ہونے والا تیل پابندی سے مستثنیٰ ہوگا۔ یہ ہنگری اور دیگر مرکزی یورپی یونین کی ریاستوں بشمول جمہوریہ چیک اور سلوواکیہ کے لیے ایک کلیدی رعایت تھی، جو روسی تیل پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہیں۔
بلومبرگ اکنامکس نے تخمینہ لگایا ہے کہ ماسکو کو اس سال اپنے جیواشم ایندھن کی برآمدات کے لیے 285bn ڈالرز ملے گا، بشمول گیس جس پر یورپی ممالک بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔
تاہم، یورپی یونین نے برطانیہ کے ساتھ ایک معاہدہ بھی کیا ہے جس کے تحت بیمہ کنندگان کو روسی تیل کی نقل و حمل کرنے والے بحری جہازوں کوتحفظ دیا جاسکے ورنہ یورپ میں تیل کا بحران شدت اختیارکرجائے گا