ہماری کہانی بدل گئی ہماری فلم باسی ہوگئی!!! — ریاض علی خٹک

0
44

سینما پر فلم دیکھنے کا دور تمام ہوا. ہمارے بچپن میں البتہ اسکا عروج تھا. پہلے شو کی ٹکٹ , کھڑکی پر شور, اور عوام کا رش دھکم پیل جیب کتروں کا خوف ایک عجیب منظر ہوتا. ایسا لگتا کہ اگر یہ شو مس ہوگیا تو اسی فلم کا اگلا شو پھر شائد یہ فلم نہیں رہے گی.

اس شور اور دھکم پیل سے نکل کر لیکن اگر آپ ہال میں پہنچ جاتے تو وہاں پھر یہی شور مچاتی عوام نیم اندھیرے میں بلکل خاموش پردے کی طرف دیکھ رہی ہوتی. درمیان میں کبھی ہیرو کیلئے داد تو کبھی ولن کیلئے ناراضگی کی آوازیں البتہ ضرور اٹھ جاتی.

ہم لوگ سینما ہال کے باہر کا وہی ہجوم ہیں. ہم میں سے کوئی صبر نہیں کرنا چاہتا. ہمیں لگتا ہے ہم نے پہلا شو مس کر دیا تو ہماری زندگی کی فلم اور کہانی شائد باسی ہو جائے گی.

ہم اعتماد کھو چکے ہیں. خود پر بھی اور دوسروں پر بھی. پیچھے رے جانے کا ڈر ہمیں مجبور کرتا ہے دھکے دو بلیک میں ٹکٹ خرید لو سفارش کر لو منت سماجت جیسے بھی ممکن پہلے شو میں جگہ بنا لو.

پہلا شو مس ہو جانے کے خوف نے ہمیں بے صبری بد اعتمادی دی ہے. ہم سے قطار نہیں بنائی جاتی. ہم سے انتظار نہیں ہوتا. سینما کا دور اب ختم ہوا. یہ نیٹ فلیکس ایمزون پرائم کا دور ہے.

لیکن ہمارے خوف وہی پرانے ہیں. ہم سے آج بھی قطار نہیں بنائی جاتی. ہم سے آج بھی نہ صبر ہوتا ہے نہ اعتماد ہمارا مضبوط ہے. ہم آج بھی سمجھتے ہیں کہ شو مس کر دیا تو کہانی بدل جائے گی.

ہم لیکن بھول جاتے ہیں ہم خود ہی اپنی کہانی کے قلمکار ہیں. ہم اپنا کردار لکھتے ہیں چاہے وہ ہیرو کا ہو یا ولن کا. خوف ہمارا کردار بدل دیتا ہے اور ہم بے بسی سے دیکھ رہے ہوتے ہیں.

ہم سمجھتے ہیں چونکہ ہمیں ٹکٹ نہیں ملا تو ہماری کہانی بدل گئی ہماری فلم باسی ہوگئی.

Leave a reply