ہمسفر زندگی ہے، تحریر:ڈاکٹر انعم خان

0
76

محبت کرنا انسان کی فطرت میں شامل ہے
انسانی فطرت سے ہی انسان انسان سے مانوس ہوتا ہے
انسانی فطرت سے ہی دوسرے انسان کیلئے احساس پیدا ہوتا ہے
اور جب یہ احساس دونوں طرف سے ہوتا ہے تو اسے محبت کہا جاتا ہے
محبت ہمیشہ دو (رفیقوں) دوستوں کے درمیان ہوتی ہے اور دو رفیق بنے تو محبت کہلاتی ہے
ایسا دوست (رفیق) جسکے ساتھ گہری محبت ہو اور مرنا جینا ایک ساتھ ہوجائے ہمسفر کہلاتا ہے.
یہ ہم سفر اپنے آس پاس کے سینکڑوں بلکہ ہزاروں لوگوں میں سے ایک ہوتا ہے
ایسا ہمسفر جسے اپنے سے بڑھ کر اپنے دوست کی فکر رہے
خوشی و غمی میں داد و تحسین و حوصلہ جیسی نعمت کو تقسیم کرتا رہے اور اسی طرح ایسا حوصلہ اسے اپنے ہمسفر کی طرف سے واپس ملتا رہے تو ناکامی کو اس دوران کوئی جگہ نہیں مل سکتی
ایسی صورت میں کہ جب ناکامی سر پہ ہو اور ہمسفر اسے حوصلہ دے دے تو یہ ناکامی بھی کامیابی کا سا سکون عطاء کر دیتی ہے.
یہ ایک حقیقت ہے کہ جس چیز کو جتنا تقسیم کیا جائے وہ چیز قدرت کی طرف سے اس کیلئے اتنی ہی زیادہ بڑھا دی جاتی ہے.

محبت تو انسانی فطرت ہے
لیکن نفرت کرنا انسان کو سکھایا جاتا ہے یا پھر وہ خود سیکھتا ہے
اگر نفرت سیکھتا ہے تو وہ بھی کسی اپنے قریبی شخص سے ہی سیکھتا ہے جس کے ساتھ انسان کا اٹھنا بیٹھنا چلنا پھرنا صحبت اختیار کرنا ہوتا ہے.
انسان جیسا بھی ہو صحبت اسے بدل دیتی ہے
اگر انسان برا ہے تو اچھوں کی صحبت اسے اچھا کر دیتی ہے اور اگر انسان اچھا ہے اور برے لوگوں کی صحبت اختیار کرتا ہے تو اس اچھے انسان کو برا بننے سے کوئی نہیں روک سکتا.
اچھی صحبت اختیار کرنے پر بزرگان دین نے بہت زور دیا ہے.
اور اس کی سیکنڑوں مثالیں اہل علم نے قلم بند کی ہیں
جس میں سب سے بڑی مثال فرعون کی دی گئی ہے
اہل علم فرماتے ہیں کہ فرعون پر ایک وقت ایسا آیا کہ جب فرعون کو اپنے ضمیر نے جھنجوڑا تو وہ حضرت سیدنا موسیٰ علیہ السلام پہ ایمان لانے کیلئے رضامند ہوگیا.
لیکن چونکہ یہ ایک بہت بڑا فیصلہ تھا تو اس نے اپنے مشیر (ہامان) جسکی صحبت اختیار کرکے وہ فرعون بنا تھا سے مشورہ کیا کہ میں حضرت موسیٰ پہ ایمان لانا چاہتا ہوں کیونکہ مجھے یقین ہے کہ وہ اللہ کے سچے نبی اور رسول ہیں.
ہامان نے جب یہ بات سنی تو اس نے فرعون کی خوشامد کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہی سچے ہیں یہ بات ہر شخص جانتا ہے
اب اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ میں جھوٹا تھا اور موسیٰ سچے ہیں تو جو آپ کے سنے سجدہ ریز ہوتے تھے وہی آپکو برا بھلا کہیں گے اور دشمن بھی بن جائیں گے.

ہامان (جو فرعون کا ہمسفر) تھا کے اس مشورے کے بعد فرعون نے ایمان لانے کا ارادہ ترک کردیا اور اللہ نے فرعون کو قیامت تک کے آنے والے انسانوں کیلئے نصیحت کے طورپہ پیش کردیا.
اہل علم کا یہ گمان ہے کہ اگر فرعون کو مخلص مشورہ دیا جاتا تو وہ ایمان لے آتا.
لیکن اسے بری صحبت نے ہلاک کیا.
انسان جس قدر بھی جتنا بھی کسی کو ناپسند کرتا ہو یا ہر ایک سے نفرت کا عادی ہو
پھر بھی فطرتی طورپہ اس شخص کی زندگی میں کوئی ایسا شخص ضرور ہوتا ہے جس کے سامنے محبت میں وہ اپنا سر تسلیم خم کردیتا ہے.
انسان کی یہ محبت ماں باپ بہن بھائی اور رشتہ داروں کے بعد منتقل ہوتی ہے دوست میں اور یہ ایک نیا رشتہ جڑتا ہے انسان کی زندگی کے ساتھ
اور اگر دوست مخلص ہو تو سارے رشتے یہاں آکے ماند پڑجاتے ہیں
انسان اپنی زندگی کے اہم فیصلوں میں اپنی دوست کی رائے کو مقدم رکھتا ہے
اسے ہی ہمسفر کہتے ہیں
ہمسفر ماں باپ بہن بھائی دوست یا پھر بیوی میں سے ایک کا انتخاب کیا جاتا ہے
جسے جدید دور کی تعلیم میں رول ماڈلز بھی کہا جاتا ہے
یعنی انسان کسی ایک کا تابع ہوجاتا ہے اور پھر اسکے مشورے کے بغیر کوئی قدم بھی نہیں اٹھا سکتا.

@Dr_Anam_

Leave a reply