ہاؤسنگ سوسائٹی میں کرپشن کے 5 ملزمان کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کر لی گئی

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ضمانتیں منظور کیں ناقص تفتیش اور ریکارڈ پیش نہ کرنے پر عدالت ایف آئی اے کے تفتیشی افسر پر برہم ہو گئی ،عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ بینک سے ریکارڈ ہی جمع نہیں کیا تو پھر کیا تفتیش کی ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیوں نہ ڈی جی ایف آئی اے کو بلا کر آپ کے خلاف کارروائی کا کہا جائے،الزام لگایا گیا کہ فلاں کے اکاؤنٹ سے پیسے گئے لیکن خود تفتیش نہیں کی،

تفتیشی افسر نے عدالت میں کہا کہ ہمارے پاس بینک اکاؤنٹس کی تفصیل موجود ہے اس کا موازنہ نہیں کر سکے ، اکاؤنٹس کی تفصیلات کافی زیادہ تھیں جائزہ لینے کیلئے وقت چاہیے، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اکاونٹس کی تفصیل کا موازنہ نہیں کیا تو ایف آئی آر کیسے درج کر دی گئی؟ یہ عدالت تمام ملزمان کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرتی ہے، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ ہم بینک سے ریکارڈ جمع کرکے جمع کروانا چاہتے ہیں عدالت وقت دے،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے بعد میں ٹھوس شواہد کی بنیاد پر ضمانت منسوخی کیلئے رجوع کر سکتی ہے،

وزیراعظم کی رہائشگاہ بنی گالہ کے قریب کسی بھی وقت بڑے خونی تصادم کا خطرہ

ملک میں غیر قانونی ہاؤسنگ سکیموں کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش

نیب سے کون خوفزدہ تھا؟ ترمیمی آرڈیننس کیوں لائے؟ وزیراعظم نے بتا دیا

نواز شریف کے قریبی دوست میاں منشا کی کمپنی کو نوازنے پر نیب کی تحقیقات کا آغاز

نواز شریف سے جیل میں نیب نے کتنے گھنٹے تحقیقات کی؟

تحریک انصاف کا یوٹرن، نواز شریف کے قریبی ساتھی جو نیب ریڈار پر ہے بڑا عہدہ دے دیا

نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کی مدت ختم، نیب کو پھر مل گئے وسیع اختیارات

علیم خان کی سوسائٹی کیخلاف عدالت میں روزدرخواستیں آرہی ہیں،اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے ریمارکس

Shares: