آئی جی پنجاب انعام غنی کی تعنیاتی کالعدم قراردینے کی درخواست پرجواب طلب

0
76

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آئی جی پنجاب انعام غنی کی تعیناتی لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دی گئی

چیف جسٹس قاسم خان نے درخواست ابتدائی سماعت کے لیے منظور کر لی،لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی اور پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کرکےجواب طلب کرلیا

لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں وفاقی ،پنجاب حکومت اور آئی جی پنجاب کو فریق بنایا گیا ہے اور عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ آئی جی پنجاب کی تعنیاتی کالعدم قرار دی جائے،

قبل ازیں 14 ستمبر کو لاہورہائیکورٹ میں ن لیگی رہنما ملک احمد خان کی آئی جی شعیب دستگیرکے تبادلے کیخلاف درخواست پرسماعت ہوئی

لاہورہائیکورٹ نےدرخواست پراعتراض مشروط طورپر ختم کرکےاسےقابل سماعت قرار دے دیا،سرکاری وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست گزارمتاثرہ فریق نہیں درخواست قابل سماعت نہیں اسے مسترد کیا جائے،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عبدالعزیزاعوان نےدرخواست کے قابل سماعت ہونے پراعتراض کردیا

سرکاری وکیل نے کہا کہ آرٹیکل212 کے تحت پوسٹنگ ٹرانسفرزکے معاملات صرف سروس ٹریبونل میں سنے جاسکتےہیں، جس کاتبادلہ ہواصرف وہی متاثرہ شخص ہےاوروہ عدالت نہیں آیا،جس پر چیف جسٹس قاسم خان نے کہا کہ کیااس آرٹیکل کےتحت انسانی حقوق کی خلاف ورزی کابھی جائزہ سروس ٹریبونل لےگا،بادی النظر میں مفاد عامہ کے کیسز میں نوٹیفکیشن کی ضرورت نہیں ہوتی،اگرآپ کہتے ہیں کہ یہ مفاد عامہ کا کیس ہے تو تیاری کرکے آ جائیں،

درخواست پر اعتراض مشروط طور پر ختم، قابل سماعت قرار دے دی گئی،عدالت نے درخواست کو سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت دے دی، چیف جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ‏جوڈشل سائیڈ پراس معاملےکوحل کرنا چاہتا ہوں،

نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کیوں نہیں کی؟ راجہ بشارت نے کیا اہم انکشاف

مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر میں ہونے لگی ہے جلد جدائی،خبر سے کھلبلی مچ گئی

مریم نواز ایک بار پھر "امید” سے، کیپٹن ر صفدرخوشی سے نہال

مریم نواز عدالت پہنچ گئی، بہارہ کہو میں کارکنان نے کیا استقبال

عدالت پہنچنے پر مریم نواز نے کارکنان کے لئے جاری کیا حکم،ن لیگی رہنماؤں کو روک دیا گیا

میری ضد ہو گی کہ نواز شریف یہ کام کریں، مریم نواز کی غیر رسمی گفتگو

لیگی رہنما ملک احمد خان نے شعیب دستگیر کے تبادے کو چیلنچ کیا، دائر درخواست مین چیف سیکرٹری پنجاب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا یے

آئی جی پنجاب کے تبادلے کیخلاف درخواست،چیف جسٹس نے ایسے ریمارکس دیئے کہ درخواست گزار ہوا پریشان

اہم پوسٹوں پر سیاسی مداخلت ناقابل برداشت ہے،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے ریمارکس

لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حکومت سے سیاسی مقاصد کے لیے آئی جی پنجاب کو تبدیل کیا، آئی جی پنجاب کی تبدیلی پولیس آرڈیننس 2002 کی خلاف ورزی ہے پولیس آرڈیننس 2002 کے مطابق آئی جی پنجاب کو تین سال کےلیے تعینات کیا جاسکتا ہے،

لاہور ہائیکورٹ میں ججوں کی 60 نشستیں ، 20 سیٹیں خالی

درخواست گزار نے مزید کہا کہ موجود حکومت نے صرف 2 سالوں کے دوران 5 آئی جیز تبدیل کردئیے ہین، عدالت پنجاب حکومت کا آئی پنجاب کی تبدیلی کا اقدام کلعدم قرار دے،

واضح رہے کہ  حکومت پنجاب نے آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کا تبادلہ کر کے انعام غنی کو آئی جی تعینات کیا تھا

آئی جی پنجاب انعام غنی انسانی اسمگلنگ میں ملوث رہے، سابق آئی جی کا انکشاف

Leave a reply