چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے سپریم کورٹ رپورٹرز ایسوسی ایشن کی تقریب میں شرکت کے موقع پر گفتگو کی ہے
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی جہاں انہوں نے منتخب ممبران سے حلف لیا،تقریب میں جسٹس اطہرمن اللہ، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس نعیم اخترافغان، اٹارنی جنرل آف پاکستان منصورعثمان اور سینیئر وکیل قلب حسن شاہ نے بھی شرکت کی،صدر میاں عقیل افضل ،جنرل سیکرٹری عمران وسیم ،نائب صدر غلام نبی یوسفزئی نے حلف لیا ،فنانس سیکرٹری راجہ بشارت ممبر اکرام اللہ جوئیہ ممبر آسیہ کوثر اور ممبر میاں عابد نثار نے بھی حلف لیا
گالم گلوچ کا کلچر اب ختم تو نہیں ہو سکتا لیکن کم ضرور ہو سکتا ہے ،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
اس موقع پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ عدالتی رپورٹنگ بہت مشکل کام ہے۔ بعض اوقات عدالتی رپورٹنگ میں ایسا ایسا ماضی کا پس منظر بیان کیا جاتا ہے جو ہم بھول چکے تھے، میں بھی بہت سال پہلے لکھا کرتا تھا ، میری والدہ سیدہ قاضی عیسیٰ بھی آرٹیکل لکھتی رہیں،اس زمانے میں بہت تحقیق کے بعد لکھا جاتا تھا ، آج کل کا زمانہ بہت آسان ہو گیا ہے فون اٹھاؤ اور جو کہنا ہے کہ دو،گالم گلوچ کا کلچر اب ختم تو نہیں ہو سکتا لیکن کم ضرور ہو سکتا ہے ، میں نے سب سے پہلے میڈیا قوانین مرتب کر کے اسے کتاب کی شکل میں شائع کیا،
ایک غیر ملکی نے مجھے کہا کیا آپ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ٹرائل پر بھی نظر ثانی کر سکتے ہیں؟چیف جسٹس
ذوالفقار علی بھٹو کیس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک غیر ملکی نے مجھے کہا کیا آپ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ٹرائل پر بھی نظر ثانی کر سکتے ہیں؟ایک کتاب کے مطابق اچھی تحریر کے لیے ٹھنڈی آنکھ اور کھلا دل ہونا چاہیے، لاہور ہائیکورٹ نے ذوالفقار علی بھٹو کیس کے فیصلے میں 627 پیرا گراف لکھے، سپریم کورٹ نے بھٹو کیس میں 963 پیرا گراف لکھے، فوجداری مقدمات میں اتنا طویل فیصلہ شائد کوئی اور موجود نہ ہو ، چونکہ ذوالفقار علی بھٹو کیس کا فیصلہ ہو چکا ہے اس لیے اس پر اب رائے دی جاسکتی ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ گالم گلوچ کا کلچر آج ختم تو نہیں ہو سکتا لیکن کم ضرور ہو سکتا ہے،میں بھی صحافی رہا ہوں، یہ میرے آرٹیکل ہیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اخبارات صحافیوں کو دکھا دیئے،
آئی ٹی عملے کے مطابق آڈیو میں فون بجنے کی بھی آواز آ رہی ہے،چیف جسٹس
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی آڈیو کے حوالے سے سوال کیا گیا جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی آڈیو لیک پر عملے سے پوچھا،آئی ٹی عملے کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی آڈیو سپریم کورٹ سے لیک نہیں ہوئی،آئی ٹی عملے کے مطابق آڈیو میں فون بجنے کی بھی آواز آ رہی ہے، یہ نہیں کہتا کہ آڈیو کہاں سے لیک ہوئی ہے،
اس دوران جسٹس اطہر من اللہ نے بھی کہا کہ اگر سماعت کے دوران آڈیو لیک ہوگئی ہے تو اس میں کیا قباحت ہے، ویسے بھی اوپن ٹرائل تھا، اور سماعت ہورہی تھی۔ میرے نزدیک آڈیو لیک ہونا کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔
واضح رہے نیب ترامیم کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی تھی، سماعت لائیو نشر نہیں ہوئی تھی، عمران خان ویڈیو لنک کے ذریعے اڈیالہ جیل سے پیش ہوئے تھے، کیس کی سماعت کے بعد عمران خان کے دلائل کی مکمل آڈیو لیک ہو گئی تھی،
سائفر سیکیورٹی کا مقصد یہی ہے کہ سائفر کو کسی غیر متعلقہ شخص کے پاس جانے سے روکا جائے،
سائفر کیس،اعظم خان نے مقدس کتاب ہاتھ میں رکھ کر بیان دیا تھا،ایف آئی اے پراسیکیوٹر
اعظم خان نے اعتراف کیا سائفر کی کاپی وزیراعظم نے واپس نہیں کی، ایف آئی اے پراسیکیوٹر
سائفر کیس،ڈاکومنٹ کی کاپی عدالتی ریکارڈ میں پیش نہیں کی گئی،عدالت
ثابت کریں کہ جو پبلک ریلی میں لہرایا گیا وہ سائفر تھا ،عدالت کا پراسیکیوٹر سے مکالمہ
سائفر کیس، عمران خان، قریشی کو سزا سنانے والے جج بارے اہم فیصلہ
سائفر کی کاپی کی ساری ذمہ داری پرنسپل سیکرٹری اعظم خان پر تھی،وکیل عمران خان
سائفر کیس:اسد مجید اسٹار گواہ ہو سکتے تھے ابھی اسد مجید نے تو کچھ نہیں کہا کہ وہ اسٹار گواہ بن سکتا