میزائل گرنے کے واقعے پر بھارت کے غلطی کا اعتراف،پاکستان کا نوٹس،مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ

میزائل گرنے کے واقعے پر بھارت کے غلطی کا اعتراف،پاکستان نے نوٹس لے لیا، ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ سنگین واقعے نے میزائلوں کے تکنیکی تحفظات سےمتعلق کئی سوالات کو جنم دیا سنگین معاملے کو بھارتی حکام کی پیش کی گئی سادہ وضاحت سے حل نہیں کیا جا سکتا،بھارت کو معاملے پر کچھ سوالوں کے جوابات دینا ہوں گے پاکستان نے بھارت کے سامنے سات سوال رکھ دیئے

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت واقعے کو روکنے کے لیے اقدامات اور طریقہ کار کی وضاحت کرے،بھارت پاکستانی حدود میں گرنے والے میزائل کی قسم سے متعلق واضح کرے،بھارت بتائے میزائل حادثاتی طورپر پاکستان میں کیسے داخل ہوا؟،میزائل خودتباہی کے نظام سے لیس تھا توخود تباہ کیوں نہ ہوا؟ بھارت میزائل کی حادثاتی لانچنگ پر پاکستان کو مطلع کرنے میں کیوں ناکام رہا؟ کیا بھارتی میزائل معمول کی نگرانی کے لیے بھی تیار کیے گئے ہیں؟ میزائل واقعے پر پاکستانی ردعمل سے پہلے بھارت نے کیوں خود غلطی تسلیم نہیں کی؟ کیا میزائل کو بھارتی مسلح افواج نے ہینڈل کیا تھا یا کچھ بدمعاشعناصر نے ؟ میزائل گرنے کے واقعے پر بھارت کے غلطی کا اعتراف،پاکستان نے مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کر دیا،

ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کا اندرونی عدالتی تحقیقات کا فیصلہ کافی نہیں،حقائق جاننے کے لیے مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں مترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ عالمی برادری جوہری ماحول میں سنگین واقعے کا سنجیدگی سے نوٹس لے،

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت نے نہایت غیر ذمہ دارانہ حرکت کی ہےدفتر خارجہ نے ان کے ہائی کمشنر کو بلا کر احتجاج کیا اور جواب طلب کیا، بھارت کے اس حرکت نے خطے کی امن کو تہہ و بالا کرنے کی کوشش کی بھارتی میزائل سے جہاز گر جاتا یا پھر آبادی میں لوگ مرجاتے تو کیاہوتا،توقع کرتاہوں بھارت مناسب جواب دےگا،یہ میزائل 2 ایٹمی قوتوں کےدرمیان جھڑپ کاذریعہ بن سکتاتھا،بھارت نےایوی ایشن اتھارٹی،عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی،اقوام متحدہ کوبھارتی جارحیت کانوٹس لیناچاہیے،

واضح رہے کہ گزشتہ روز بھارت نے پاکستانی حدود میں میزائل گرنے کا اعتراف کرلیا ،بھارتی وزارت دفاع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ میزائل انڈیا سے ہی فائر ہوا ہے، وزارت دفاع کی جانب سے کہا گیا ہے کہ نومارچ کو معمول کی دیکھ بھال کے دوران خرابی کی وجہ سے ایک میزائل حادثاتی طور پر فائر ہوا، وزارت دفاع کے مطابق میزائل فائر ہونے کے حوالہ سے ایک اعلیٰ سطحی انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے ،بھارتی وزارت دفاع کی جانب سے مزید کہا گیا کہ میزائل پاکستان کے علاقے میں گرا حادثے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ٹیکنیکل خرابی کے باعث پاکستان میں میزائل گرنے پر افسوس ہے،

بھارتی ناکارہ میزائل سسٹم خطے کے امن کے لیے خطرہ بن چکے ہیں،بھارت کا ناقابل بھروسہ میزائل سسٹم ،پورے جنوبی ایشیا کا امن خطرے میں ڈال دیا بھارت کے میزائل سسٹم میں انتہائی سنگین خامیاں سامنے آ گئیں بھارت نے اپنے میزائل سسٹم کی تکنیکی خامیوں کا اعتراف کرلیا ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت خطے کے امن کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کررہاہے،

واضح رہے کہ دو روز قبل ترجمان پاک فوج نے ہنگامی پریس کانفرنس کی تھی اور اس میں قوم کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ گزشتہ روز پاکستانی حدود کی خلاف ورزی ہوئی۔بظاہر یہ سپر سانک میزائل تھا،ہم خطے میں کسی قسم کا اشتعال نہیں چاہتے 9مارچ کو شام 6 بجکر 43منٹ پر بھارتی حدود سےتیزرفتار چیز کو ریڈار پر دیکھا گیا،

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخارنے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 9مارچ کو 6 بج کر 33 منٹ پر ایک شے نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، پاکستان ایئرفورس نے اس چیز کی مکمل مانیٹرنگ کی،اس چیز نے اچانک رخ بدلا اور پاکستانی حدود کی طرف بڑھنے لگی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی مذمت کرتے ہیں یہ چیز شام 6بج کر 50منٹ پر پاکستانی حدود میں گری،بھارت کو اس کی وضاحت کرنی پڑے گی اس شےکے گرنے سے سویلین آبادی کو بھی نقصان پہنچا،پاکستان ذمہ دارملک ہے،اس واقعے کا جائزہ لے رہے ہیں پاکستانی حدود میں داخل ہوتے ہی ہم نے اس شے کو پک کرلیا،اب تک کی جو بھی تفصیلات تھیں وہ آپ کے ساتھ شیئرکیں،بھارت سے آنے والی چیز3 منٹ تک پاکستانی فضائی حدود میں رہی بھارتی چیزکسی بھی حساس جگہ پرنہیں گری،فلائنگ اوبجیکٹ غیرمسلح تھا،کوئی انسانی جان ضائع نہیں ہوئی صرف ایک دیوار گری،فلائنگ اوبجیکٹ کا پاکستان کی طرف آنا بھارتی ٹیکنالوجی پر سوالیہ نشان ہے، بیلسٹک میزائل کا ٹیسٹ ہونے سے پہلے اطلاع دی جاتی ہے،

بھارت کی سپر سونک میزائل سے پاکستانی فضائی حدود کی بلااشتعال خلاف ورزی پر اسلام آباد میں بھارتی ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی ہوئی ہے اور پاکستان نے شدید احتجاج کیا ہے

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی علاقے سورت گڑھ سے 9 مارچ 6 بجکر 43 منٹ پر میزائل فائر کیا گیا پاکستان میں 6 بجکر 50 منٹ پر میزائل میاں چنوں میں زمین پر گرا،بھارتی میزائل سے میاں چنوں میں شہری املاک کو نقصان پہنچا، میزائل ملکی فضائی حدود میں قومی اور بین الاقوامی پروازوں کے لیے خطرہ بن سکتا تھا،بھارتی میزائل سنگین حادثے کے ساتھ شہری ہلاکتوں کا سبب بن سکتا تھا، بھارتی ناظم الامور پاکستان کی شدید مذمت سے دہلی کو آگاہ کریں،پاکستان اس واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے،پاکستان چاہتا ہے کہ تحقیقات کے نتائج کا تبادلہ کیا جائے،بھارتی حکومت یاد رکھے، ایسی لاپرواہی کے ناخوشگوار نتائج ہو سکتے ہیں،

دوسری جانب پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے حوالے سے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ یہ دوسری مرتبہ ہماری فضائی حدود کی خلاف ورزی ہوئی ہے،وزارت خارجہ نے بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ بلا کر وضاحت طلب کی ہے،26 فروری کو بھارت نے جارحیت کی اور پاکستان نے اسے مناسب اور بروقت جواب دیا،ہم اس حرکت کو بھارت کی تکنیکی ناکامی کہیں، جارحیت کہیں یا بدنیتی کہیں، پاکستان نے 2019 میں بھی مدبرانہ ردعمل دیا، ہندوستان کی حرکت تشویشناک ہے، بین الاقوامی برادری کو اس حرکت کا نوٹس لینا چاہئے، انہوں نے اس حرکت سے معصوم جانوں کو خطرے میں ڈالا ہے ایوی ایشن اتھارٹیز کو اس کا نوٹس لینا چاہئے، سعودی ائرلائن کا جہاز ، قطر اور پاکستان کی ڈومیسٹک پروازیں نشانہ بن سکتی تھیں اور معصوم لوگ نشانہ بن سکتے تھے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پی 5 ممالک کے نمائندگان کو وزارت خارجہ میں مدعو کر کے، انہیں ساری صورتحال سے آگاہ کریں گے،ہمیں توقع ہے کہ عالمی برادری اس کا نوٹس لے گی، ہندوستان کو اس حرکت کیلئے جوابدہ ہونا پڑے گا، ہندوستان کی وضاحت کے بعد اگلے لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے،

وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا تھاکہ کہ بھارت نے ثابت کر دیا کہ وہ ایک غیرذمہ دار ملک ہے ایک ایٹمی ملک پر میزائل فائر ہونا سنجیدہ معاملہ ہے اور عالمی برادری کو اس کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کرنی چاہئیں بھارت کے غیر زمہ دارانہ اقدامات نہ صرف اس خطے بلکہ پوری دنیا کے لئے خطرہ ہیں 9 مارچ 2022 کو ضلع خانیوال کے علاقے میاں چنوں میں بھارتی میزائل گرنے کے واقعہ اور اس کے بارے میں بھارتی حکومت کی وضاحت پر اپنے ردعمل میں معید یوسف نے کہا کہ ایک بہت ہی انہونا اور خطرناک واقعہ پیش آیا، ہندوستان کی سرزمین سے ایک سپرسانک میزائل چالیس ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرتا ہوا اڑھائی سو کلو میٹر پرواز کر کے پاکستان کی سرزمین پر میاں چنوں کے پاس آ کر گر گیا آج اڑھائی دن بعد ہندوستان کی حکومت کو یہ توفیق ہوئی کہ وہ ہمیں اور دنیا کو ایک سٹیٹمنٹ کے ذریعے بتائیں کہ وہ ہمارا میزائل تھا، یہ بات پاکستان نے کل ہی دنیا کو بتا دی تھی اور وہ آج تسلیم کر رہے ہیں کہ ہمارا میزائل تھا اور غلطی سے چل گیا لیکن غلطی سے چل کر میزائل کا رخ پاکستان کی طرف ہی ہو گیا اور یہاں آ کر گر گیا کہ بھارت وہ ملک ہے جو جوہری ہتھیار رکھتا ہے، دنیا کو پرچار کرتا ہے کہ بہت ہی زمہ دار ملک ہے اور پاکستان کی طرف انگلیاں اٹھاتا ہے لیکن بدقسمتی سے دنیا نے بھی اپنی آنکھیں بند کی ہوئی ہیں جو اس غلط فہمی میں ہے کہ ہندوستان شاید چین کے خلاف ان کا حلیف ہے دنیا سے پوچھنے والی بات یہ ہے کہ یہ ایک ایسا ملک ہے جس کا میزائل چل جاتا ہے، اس کی پرواز کی وہ سطح تھی جہاں کمرشل جہاز اڑتے ہیں جس سے خطرہ ہوا لیکن بھارت نے تکلیف تک نہیں کی کہ فوراً اطلاع کی جائےتاکہ احتیاطی تدابیر کر کے ممکنہ نقصان سے بجا جا سکے ہ اب ہم نے بار بار دنیا کو یہ بات باور کرائی ہے کہ یہ مودی سرکار ایک فاشسٹ آئیڈیالوجی کی حامل ہے، اسے امن یا لوگوں کا کوئی خیال نہیں، یہ وہ ملک ہے جس کی اسی حکومت نے 2019ءمیں ایک جوہری ملک پاکستان پر بمباری کی اور وہ تو اللہ کا شکر ہے کہ اس کے بعد جو ہوا اور ان کو منہ کی کھانی پڑی لیکن کیا دنیا اب بھی نہیں جاگے گی کہ ہندوستان ایک زمہ دار نیوکلیئر سٹیٹ کیسے ہو سکتا ہے؟ وہ ملک جہاں پچھلے دو سال میں بارہا دفعہ یورینیئم کی چوری ہوئی، لوگ سڑکوں پر پکڑے گئے ان کو گرفتار کیا گیا کہ وہاں سے یورینیئم چوری ہو رہا ہے اور دنیا میں ہم پر نکتہ چینی کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو یہ کوئی چھوٹا واقعہ نہیں ہے میں یہ دنیا کے سامنے بات رکھنا چاہتا ہوں اور مطالبہ کرنا چاہتا ہوں کہ اس کی تحقیقات کریں کہ کیا بھارت جو بات کر رہا ہے وہ سچی بھی ہے کہ نہیں؟ کیا واقعی یہ ایک ایسا ایکسیڈنٹ تھا، غلطی سے ہو گیا جس سے بھی بہت زیادہ نقصان ہو سکتا تھا، یہ کوئی کھلونا نہیں ہے جو اڑ کر آیا ہے لیکن کیا یہ اتنی ہی بات ہے۔ کوئی اور بات ہوئی ہو، یہ چیزیں اب دیکھنی پڑیں گی ہندوستان اس پورے خطے کے لئے بلکہ اس طرح کے واقعات سے تو پوری دنیا کے لئے ایک بہت بڑا خطرہ ہے، سو اب میں یہ امید کرتا ہوں کہ دنیا کی آنکھیں کھل جائیں گی، یہ معاملہ اب چھوٹا موٹا نہیں ہے، ہم تو بار بار بات کرتے ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ نہتے کشمیریوں کے ساتھ کر رہے ہیں یہ معاملہ تو ادھر پہنچ گیا کہ یہ بھی سمجھ آ گئی کہ یہ ریاست تو اپنے دفاعی سسٹم کو کنٹرول نہیں کر سکتی، ان کی سمجھ بوجھ نہیں رکھتی، اس سے بڑا خطرہ تو دنیا میں نہیں ہو سکتا، اب یہ سوچیں کہ اگر یہ کہیں اور دنیا میں ہو رہا ہوتا، کسی وسطی دنیا میں ہو رہا ہوتا تو اس وقت کیا بات ہو رہی ہوتی اور کیا گزر رہی ہوتی اور کیا تجزیئے ہو رہے ہوتے تو اسی طرح اس خطے کا بھی خیال کریں بہرحال الحمداللہ پاکستان کا کوئی جانی اور مالی نقصان نہیں ہوا لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس چیز پر آنکھیں بند کی جائیں، یہ ایک بہت سنجیدہ واقعہ ہے اور ہندوستان پر وہی کڑی تنقید، وہی نکتہ چینی، وہی سوالات اور وہی انویسٹی گیشن ہونی چاہیے جو کسی اور ملک پر ہوتی اگر ایسی کوئی چیز وہاں سامنے آئے ہوتی

ہمارے شہدا ہمارے ہیرو ہیں،ترجمان پاک فوج کا راشد منہاس شہید کی برسی پر پیغام

سیکیورٹی خطرات کے خلاف ہم نے مکمل تیاری کر رکھی ہے، ترجمان پاک فوج

الیکشن پر کسی کو کوئی شک ہے تو….ترجمان پاک فوج نے اہم مشورہ دے دیا

فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے ، دعا ہے علی سد پارہ خیریت سے ہو،ترجمان پاک فوج

طاقت کا استعمال صرف ریاست کی صوابدید ہے،آپریشن ردالفسار کے چار برس مکمل، ترجمان پاک فوج کی اہم بریفنگ

انسداد دہشت گردی جنگ تقریبا ختم ہو چکی،نیشنل امیچورشارٹ فلم فیسٹیول سے ڈی جی آئی ایس پی آر کا خطاب

افغان امن عمل، افغان فوج نے کہیں مزاحمت کی یا کرینگے یہ دیکھنا ہوگا، ترجمان پاک فوج

وطن کی مٹی گواہ رہنا، کے نام سے یوم دفاع وشہداء منانے کا اعلان

شُہداء، غازیوں اوراُن سے جُڑے تمام رِشتوں کو سَلام،آئی ایس پی آر کی نئی ویڈیو جاری

بھارت کی پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی،ترجمان پاک فوج کا بڑا اعلان

فضائی حدود کی بلااشتعال خلاف ورزی پر بھارتی ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی

بھارت مان گیا، میزائل ہم سے فائر ہوا، بھارتی وزارت دفاع

Shares: