اسلام آباد: آج جب دنیا بھر میں ماؤں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہزاروں خواتین بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا شکارہونے والے اپنے بیٹوں کی واپسی کی منتظر ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے ماں کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی جاری ہے۔
جس کے نتیجے میں 1989سے 8 مئی 2022 تک خواتین اور بچوں سمیت 96 ہزار 25 کشمیریوں کو شہید کیا گیا اور 22 ہزار 944 خواتین بیوہ ہوئی ہیں۔ بھارتی فورسز نے اس عرصے کے دوران 11 ہزار 255 خواتین کی بے حرمتی کی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی طور پر نظر بند حریت رہنماؤں، کارکنوں اور نوجوانوں کی ماؤں، بیویوں اور بیٹیوں سمیت رشتہ داروں نے بھارت اورمقبوضہ جموں وکشمیرکی مختلف جیلوں میں نظر بند اپنے پیاروں کی صحت کے حوالے سے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا ہے کہ 62 سالہ مزاحمتی رہنما آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، شازیہ اختر اور انشا طارق سمیت تقریباً دو درجن خواتین جھوٹے الزامات کے تحت بھارت کی بدنام زمانہ تہاڑ سمیت مختلف جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظر بند ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجیوں نے اس عرصے کے دوران تقریبا 8 ہزارکشمیریوں کو دوران حراست لاپتہ کردیا ہے اور لاپتہ ہونے والے افراد میں سے اکثر کی مائیں آج بھی ان کی واپسی کی منتظر ہیں۔
رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ کشمیری مائیں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا خمیازہ بھگت رہی ہیں کیونکہ ماؤں سمیت کشمیری خواتین نے اپنے قریبی عزیزوں کو بھارتی گولیوں کا نشانہ بنتے دیکھ کر سب سے زیادہ نقصان اٹھایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اب تک متعدد کشمیری مائیں لاپتہ ہونے والے اپنے بیٹوں کوتلاش کرتے ہوئے اس دارفانی سے کوچ کرگئی ہیں جبکہ کشمیری ماؤں کو بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے اپنے بیٹوں کی موت پر سوگ منانے اور انہیں اپنی پسند کی جگہوں پر دفنانے کی بھی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔








