اسحاق ڈار کا بنگلہ جو ڈیڑھ سال بے سہارا لوگوں کی پناہ گاہ رہا
پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں ن لیگی رہنما، سابق و موجودہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا گھر "ہجویری ہاؤس” ڈیڑھ برس تک ان غریب افراد کا مسکن رہا جنہوں نے کبھی ایسے عالیشان محل نما گھر میں جانے کا سوچا بھی نہ ہو گا، تحریک انصاف کی حکومت میں اسحاق ڈار کو عدالتوں نے اشتہاری قرار دیا تو پناہ گاہیں بنانے کے خواہشمند عمران خان کو کسی نے اسحاق ڈار کی رہائشگاہ کو پناہ گاہ بنانے کا مشورہ دیا، پنجاب میں بزدار حکومت نے دیر نہ لگائی اور اسحاق ڈار کے گھر کو پناہ گاہ بنا دیا، اسحاق ڈار کا گھر گلبرگ میں موجود ہے، گھر کا رقبہ چار کنال 17 مرلے ہے، محل نما گھر میں رہنے کی ہر آسائش موجود، تا ہم پنجاب حکومت نے چارپائیاں اور بستر لگوا دیئے تھے،اسحاق ڈار کے ہجویری ہاؤس میں 12 کمرے موجود تھے، پاکستان کے غریب عوام ایسے گھر میں ٹھہرتے رہے جس میں وہ جانے کا تصور تک بھی نہیں کر سکتے تھے، چالیس سے زائد افراد کے ٹھہرنے کا انتظام اس پناہ گاہ میں کیا گیا تھا ،
عدالتی فیصلوں کے بعد یہ پناہ گاہ ختم کر دی گئی، اسحاق ڈار پاکستان واپس آ گئے اور دوبارہ وزیر خزانہ بن گئے تا ہم یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ پنجاب حکومت نے اسحاق ڈار کے گھر سے کافی چیزیں غائب کر لی ہیں گھر میں توڑ پھوڑ بھی کی ہے،
واضح رہے کہ ایچ بلاک گلبرگ میں ہجویری ہاؤس کی نیلامی پر عدالت نے حکم امتناع جاری کیا تھا جس کے بعد گھرمیں پناہ گاہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا. جبکہ اس وقت ضلعی انتظامیہ نے ہجویری ہاؤس کے کمروں میں بیڈ لگوا کر رہائش گاہ کے باہر پناہ گاہ کا بورڈ بھی لگا دیا گیا تھا.
پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیا جس میں انہیں مفرور قرار دیا گیا تھا.جبکہ موجودہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا کیس احتساب عدالت میں چل گیا اور وہ اس وقت کئی پیشیوں پر احتساب عدالت میں پیش بھی ہوئے تاہم وہ نومبر 2017ء میں علاج کی غرض سے لندن چلے گئے تھے اور اس کے بعد سے وطن واپس نہیں آئے تھے کیونکہ یہاں پاکستان میں اس وقت ان کی شدید مخالف جماعت پی ٹی آئی کی حکومت تھی اور انہوں نے تقریبا اپنے تمام مخالف جماعتوں کے رہنماؤں کے خلاف کیس بنائے ہوئے تھے اور انہیں جیل بھیجنے کی تیاری میں تھے جبکہ کچھ کو جیل بھیجا بھی گیا.
یاد رہے کہ اس وقت صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ہائی کورٹ نے وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کی رہائش گاہ کو غریب افراد کے لیے سرکاری پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کے اقدام کے خلاف حکمِ امتناع بھی جاری کیا تھا۔ عدالتِ عالیہ نے یہ حکم اسحاق ڈار کی اہلیہ تبسم اسحاق کی اس درخواست پر دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے اس مکان کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کا عمل عدالتی حکم کی خلاف ورزی اور غیرقانونی ہے اور عدالت حکومت کو ایسا کرنے سے روکے۔ درخواست گزار نے لکھا تھا کہ اسلام ہائی کورٹ نے اس مکان کی احتساب کے قومی ادارے کی جانب سے نیلامی کی کوشش کے خلاف حکمِ امتناع جاری کیا ہوا ہے اور پنجاب حکومت کا اقدام اس عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے۔ جبکہ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد حسن بلال نے اس درخواست کی سماعت کی تھی اور اسے باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے پنجاب کی صوبائی حکومت سے اس معاملے پر دس دن میں جواب بھی طلب کیا تھا۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
مبشر لقمان کی دہائی، ابھی نہیں تو کبھی نہیں۔جنرل فیض بے نقاب،وائٹ پیپر،خطرے کی گھنٹیاں
ایران میں خواتین کیلئے گاڑیوں میں سر پر اسکارف لازمی پہننے کی وارننگ دوبارہ جاری
ملک بھرمیں گزشتہ 24 گھنٹے کےدوران کورونا سے دو اموات رپورٹ
متعدد ممالک کی چین سے آنیوالے مسافروں کیلئے شرط،چینی حکومت کا شدید ردعمل
تاہم حکومت کے اس فیصلے کو جس میں انہوں نے اسحاق ڈار کے گھر کو پناہ گاہ میں بدلہ پر ایک طرف سراہا گیا تو دوسری طرف تنقید بھی کی گئی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے سوال اٹھایا تھا کہ کیا حکومت باقی اشتہاری ملزمان کے پاکستان میں واقع گھروں کو بھی یتیم خانے یا پناہ گاہ میں تبدیل کرے گی؟ بہرحال یہ معاملات چلتے رہے اور اسحاق ڈار کے اس گھر کو پناہ گاہ میں تبدیل کردیا گیا لیکن پھر حالات بدلے اور عدم اعتماد کے نتیجے میں وہ حکومت بھی بدل گئی جس نے زور بازوں مخالفین کو چنے چبوانے کا خواب دیکھا تھا. یوں پھر مسلم لیگ ن کی پی پی سمیت مختلف جماعتوں کے اشتراک سے نئی حکومت بنی اور کچھ وقت بعد وہی اسحاق ڈار جسے اشتہاری فرار دیا گیا تھا پاکستان کا دوبارہ وزیر خزانہ بنا دیا گیا.
جبکہ گزشتہ سال 2022، 29 دسمبر کو نیب کے حکم پر ضلعی انتظامیہ لاہور نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے منجمند اثاثہ جات کو بحال کرتے ہوئے ناصرف اسحاق ڈار کی جائیداد 7ایچ گلبرگ تھری ہجویری ہاوس کی سپرداری کروائی گئی بلکہ ان کے تمام بینک اکاؤنٹس بھی بحال کردیئے گئے.