اسرائیل، عرب امارات ڈیل ،غلط کیا ہوا، مبشر لقمان نے حقائق سے پردہ اٹھا دیا

عمران خان، تمہارے لئے میں اکیلا ہی کافی ہوں، مبشر لقمان

اسرائیل، عرب امارات ڈیل ،غلط کیا ہوا، مبشر لقمان نے حقائق سے پردہ اٹھا دیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات ، اسرائیل معاہدے میں ٹرمپ کود پڑا، ٹرمپ خود غرض اور لالچی ہے،اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقے پر مزید قبضے نہ کرنے کی بات کرنا بہت بڑی فتح ہے،پاکستان اسرائیل کو اگر تسلیم کرے گا تو اسکے لئے وقت لگے گا، پاکستان کا مسئلہ مختلف ہے، اسرائیل کو پھر انڈیا کی حمایت ترک کرنی ہو گی اور کشمیریوں کی حمایت کرنی ہو گی

مبشر لقمان آفیشیل یو ٹیوب چینل پر اینکر مریم خان نے سوال کیا کہ اسرائیل اور عرب امارات نے امن معاہدے کا اعلان کیا ہے جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی بہت خؤشی کا اظہار ہے، اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ یہ تاریخی دن ہے،جس پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ نئے دور کا آغاز تو بہت پہلے ہو چکا تھا یہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے،2000 میں نئے دور کا آغاز ہوا جب روسی صدر کو استعفیٰ دینا پڑ گیا تھا، یہ جو سارا ہو رہا ہے اس کو غور سے دیکھ رہا ہوں اسرائیل اور یو اے ای کو، لگتا ہے کہ ٹرمپ ایک بے انتہا خود غرض لالچی ہیں، اگر اس کا الیکشن اس کے سر پر نہ ہوتا اور اس کو اسرائیلی لابی کی ضرورت نہ ہوتی تو شائد یہ ٹویٹ نہ کرتا، اگر وہ ٹویٹ نہ کرتا ری ایکشن بھی مختلف ہوتا، اب لگتا یہ ہے کہ امریکہ نے زور لگا کر دونوں سے ہاتھ ملوایا ہے،

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اسکے بیک گراؤنڈ میں جائیں تو یو اے ای کی جو لیڈر شپ ہے انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے مزید علاقے پر قبضے نہیں کریں گے اور اسرائیل مان گیا اس کا مطلب ہے کہ اسرائیل اب مزید قبضے نہیں کرے گا،فلسطینی اسرائیل کے ہاتھوں قتل ہونے سے بچیں گے، یہ بہت بڑی وکٹری ہے کہ انہوں نے اسرائیل کو اس پر روک لیا ہے،اسرائیل کی بہتری یہ ہے کہ اس کے دیرینہ دشمن نے فزیکل پریزنس کو تسلیم کر لیا، پہلے تو اسرائیل کا وجود مانتے ہی نہیں تھے ، اب وجود تسلیم کر لیا گیا یہ اسرائیل کی بہت بڑی وکٹری ہے، دونوں صورتوں کو جو خراب کیا وہ ٹرمپ کے کودنے کی وجہ سے ہوئی، دونوں ایک دوسرے کو کہتے کہ فلسطین پر مظالم بند کرو اور ملکر بات کرتے اور پھر کہتے کہ ہم نے یہ فیصلہ کیا،پھر اس کے نتائج مختلف ہوتے، ٹرمپ خود غرض آدمی ہے وہ ہر جگہ کود جاتا ہے اور کود گیا، میرا خیال ہے کہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کو تقویت ملے گی، بہت بہتری بھی آئے گی،

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ یو اے ای کو عرب کنٹری نہ کہیں عرب ضرور ہے ، ٹرائبل کلچر اسکا ضرور ہے، یو اے ای میں اس وقت دو سو نیشنلٹی موجود ہیں جو وہاں کام کرتی ہیں، دنیا کا کوئی ملک نہیں جہاں اتنی قومیتیں ایک ساتھ ہوں، کبھی آپ کو نہیں لگے گا کہ یو اے ای کی فوج کسی پر چڑھ گئی یا کسی اور کے علاقے کو اپنا علاقہ کہہ دیا، انکی زمین کسی پر حملہ کے لئے استعمال ہو رہی ہے،میرا خیال تھا کہ سعودی عرب پہلے کرے گا، لیکن میرا اندازہ غلط ثابت ہوا ،ابھی نہیں کیا لیکن وہ عنقریب کرے گا، اگر محمد بن سلمان مشکلات کا شکار نہ ہوتے تو شاید یہ اقدام سعودی پہلے کرتے اور باقی لوگ فالو کرتے،

متحدہ عرب امارات کے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے دو دن بعد ہی گورنر پنجاب کا دورہ دبئی

خطے میں قیام امن کیلئے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین ڈیل ہو گئی

پاک اسرائیل تعلقات ، فوائد و نقصانات کا ایک تاریخی جائزہ از طہ منیب

متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین معاہدے پر ترکی بھی میدان میں آ گیا

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اس کو نہیں مانے گا، پاکستان میں تو بہت طویل مدت تک لوگوں کو سمجھانا پڑے گا، بتانا پڑے گا، مشرف کے دور میں بیک ڈور ڈپلومیسی تھی جس میں اسرائیل کے وزراء خارجہ کے ساتھ ایک ملاقات پاکستانی وزیر کی ہوئی تھی،شاید ایک سے زیادہ ملاقاتیں ہوئی ہوں، اگر وہ چلتا رہتا تو بات اور تھی لیکن وہ سلسلہ ختم ہو گا،اب منحصر ہے اس بات پر کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کیسے رہتے ہیں، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے سعودی عرب کے وزٹ کے بعد پتہ چلے گا اور اگر سعودی سے اچھے تعلقات رہے تو پاکستان پہلی سٹیج پر تو یعنی اوپن مخالفت چھوڑ دے گا، ہمارا اور اسرائیل کا ڈفرنٹ مسئلہ ہے، ایک اخلاقی مسئلہ ہے جو فلسطین کی وجہ سے ہے اور دوسرا اسرائیل کشمیر مین انڈیا کے ہاتھ مضبوط کر رہا ہے، کشمیریوں پر جو زیادتیاں ہو رہی ہیں اس پر اسرائیل بھارت کو مضبوط کر رہا ہے،تو ہم جب ان سے ڈیل کریں گے یا بات کریں گے تو ہمارے ایشوز مختلف اور بہت زیادہ ہوں گے،

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ایک وجہ سے اسرائیل سے ہاتھ نہیں ملا سکتے، پاکستان کی فائٹ ڈفرنٹ ہے، ہمارے ہان کشمیر بھی ہے، حق خود ارادیت بھی ہے، بھارت کے عزائم بھی ہیں، اسرائیل نے اگر ساتھ ملنا ہے تو اس کو انڈیا کی حمایت چھوڑنی پڑے گی،فوجی حمایت چھوڑنی پڑے گی، اور کشمیریوں کو ماننا پڑے گا، اسرائیل کی قوم یہودی قوم ہے، سیکنڈ ورلڈ وار میں جو کیمپس تھے ان میں سب سے زیادہ متاثرین جوئش لوگ تھے ان کو بڑے مظالم اٹھانا پڑے اسکے بعد وہ اپنے ہوم لینڈ میں آئے اور ملک بنایا، سوال پیدا ہوتا ہے کہ اسرائیلی سے زیادہ قید ہونے کی تو کسی کو سمجھ ہی نہیں آتی، انکو تو سب سے پہلے کشمیریوں کے لئے کھڑا ہونا چاہئے تھا جب انہوں نے آواز نہیں اٹھائی یہ میرے لئے حیران کن تھا، انسان کی معاشی ضروریات ہیں،

رافیل اور ایف سولہ میدان جنگ میں آمنے سامنے ،سنئے مبشر لقمان کی زبانی تہلکہ خیز انکشافات

Comments are closed.