متحدہ عرب امارات،اسرائیل معاہدہ، مولانا فضل الرحمان کا ردعمل بھی آ گیا،دبئی بارے کیا انکشاف

0
52

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تحاریک ہمیشہ حزب اختلاف کے اشتراک سے چلتی ہیں.حزب اختلاف کی اشتراک سے تحریکیں کامیاب ہوتی ہیں،

پشاور میں وسطی اضلاع اور قبائل ایجنسیوں کے مجالسِ عاملہ کے اجلاس سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ قوم کے سامنے واضح پلان رکھنے کی کوشش کریں گے ،پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں تمام بلز کاجائزہ لیا،کوروناوائرس سے بہت سے نقصانات ہوئے ہیں،فلسطین ہو یا کشمیر آزادی کے لیے جدوجہد کی حمایت کریں گے ،

مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ اے پی سی سے متعلق کوئی اختلاف نہیں،وعدہ تھا کہ مارچ میں حکومت کی بساط لپیٹ دی جائے گی،مارچ تو نکل گیا اب ملین مارچ ہی رہ گیا ہے،ایوان مین پیش کیے جانے والے بلوں پر بات ہوئی، کل اگر کشمیر کے حوالہ سے قرار داد لے آتے ہیں جو پاکستان کے منافی ہو تو پھر کیا کریں گے، لگتا ہے عالمی طاقتیں ہمارا ووٹ چوری کر کے جس ایجنڈے کے لئے انہیں لائے آج وہ پورا کیا جا رہا ہے

خطے میں قیام امن کیلئے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین ڈیل ہو گئی

پاک اسرائیل تعلقات ، فوائد و نقصانات کا ایک تاریخی جائزہ از طہ منیب

متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین معاہدے پر ترکی بھی میدان میں آ گیا

یو اے ای اسرائیل معاہدہ،ترکی کے بعد پاکستان کا رد عمل بھی آ گیا

فیصلہ ہو چکا،جنرل باجوہ محمد بن سلمان سے کیا بات کریں گے؟ جنرل (ر) غلام مصطفیٰ کے اہم انکشافات

پاکستان اسرائیل کو اگر تسلیم کر بھی لے تو….جنرل (ر) غلام مصطفیٰ نے بڑا دعویٰ کر دیا

 

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی بڑی جماعتوں کو حکومت کی سہولت کاری نہیں کرنی چاہئے،فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی جاری ہے، قوموں کی قربانیاں آزادی کے لئے خواہ وہ کشمیر میں و یا فلسطین میں اسکی کوئی قدرو قیمت نہیں ہوتی، کمزور ممالک کی گردن مروڑ کر کہا جا رہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کریں، دبئی چھوٹا سا جزیرہ ہے جس پر امریکہ کا قبضہ ہے، یو اے ای بڑا ملک نہیں نہ اسکی حیثیت ہو، اسکے فیصلے کو مسلم دنیا یا امت کا فیصلہ نہیں کہا جا سکتا، البتہ مسلم ممالک کو اپنا اس پربھر پور رد عمل دینا چاہئے.

متحدہ عرب امارات کے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے دو دن بعد ہی گورنر پنجاب کا دورہ دبئی

Leave a reply