سندھ ہائی کورٹ ،جبری لاپتہ افراد کے اہلخانہ کو معاوضہ ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت 18جنوری تک ملتوی کردی گئی
جبری لاپتہ افراد کے اہلخانہ کو 5،5 لاکھ روپے معاوضہ ادا کردیا گیا ،رپورٹ سندھ ہائیکورٹ میں پیش کر دی گئی ،رپورٹ میں کہا گیا کہ جن لاپتہ افرادکی جبری گمشدگی ثابت ہوچکی ہے ان کے اہلخانہ کو معاوضہ دیا جارہا ہے وزیر اعلیٰ سندھ کی منظوری کے بعد 10 افراد کے اہلخانہ کو ادا ئیگی کردی گئی ، مزید 2افراد کے اہلخانہ کو 5،5 لاکھ روپے فی کس ادا کردی جائے گی، 12 افراد کے جبری گمشدگی ثابت ہوئی ہے،سندھ ہائی کورٹ نے پولیس کو لاپتہ افرادکی تلاش جاری رکھنے کا حکم دے دیا
سندھ ہائیکورٹ کا تاریخی کارنامہ،62 لاپتہ افراد بازیاب کروا لئے،عدالت نے دیا بڑا حکم
انسان کی لاش مل جائے انسان کو تسلی ہوجاتی ہے،جبری گمشدگی کیس میں عدالت کے ریمارکس
عمران خان لاپتہ، کیوں نہ نواز شریف کیخلاف مقدمے کا حکم دوں، عدالت کے ریمارکس
لاپتہ افراد کا سراغ نہ لگا تو تنخواہ بند کر دیں گے، عدالت کا اظہار برہمی
لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، سندھ ہائیکورٹ نے اہم شخصیت کو طلب کر لیا
لگتا ہے لاپتہ افراد کے معاملے پر پولیس والوں کو کوئی دلچسپی نہیں
قبل ازیں سندھ ہائی کورٹ میں سیکٹر 18 اے شاہ لطیف ٹاؤن اسکیم 35 ملیر میں قبضہ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس ندیم اختر نے وکیل سے سوال کیا کہ چیف سیکریٹری کہاں ہیں ؟ وکیل نے عدالت میں جواب دیا کہ چیف سیکریٹری حیدر آباد میں مصروف ہیں، عدالت نے حکم دیا کہ چیف سیکریٹری سے کہیں وہ 30نومبر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہوں، ڈی جی ایم ڈی اے بھی ذاتی حیثیت میں پیش ہوں، 30نومبر تک تمام قبضے ختم کرکے رپورٹ جمع کرائیں، چیف سیکریٹری کو اجلاس بلانے کا کہا گیا تھا، بتائیں، عدالتی فیصلے پر کیا عمل درآمد کیا؟ اب تک عمل درآمد کیوں نہیں کیا گیا؟ عدالتی فیصلہ واضح تھا، مزید کیا تشریح کریں؟ درخواست گزار کو متبادل دیں یا معاوضہ،درخواست گزار نے کہا کہ 1984میں پلاٹ کا الاٹمنٹ آرڈر جاری ہوا، قبضے والی اراضی پر ایم ڈی اے نے اسکیم جاری کردی،
واضح رہے کہ لاپتہ افراد کیس میں ایک گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیا آپ کو معلوم ہے جبری گمشدگی کیا ہوتی ہے؟ جبری گمشدگی سے مراد ریاست کے کچھ لوگ ہی لوگوں کو زبردستی غائب کرتے ہیں، جس کا پیارا غائب ہو جائے ریاست کہے ہم میں سے کسی نے اٹھایا ہے تو شرمندگی ہوتی ہے، ریاست تسلیم کرچکی کہ یہ جبری گمشدگی کا کیس ہے،انسان کی لاش مل جائے انسان کو تسلی ہوجاتی ہے،جبری گمشدگی جس کے ساتھ ہوتی ہے وہی جانتا ہے، بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے، اگر آپ ان چیزوں کو کھولیں گے تو شرمندگی ہو گی