سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس سینیٹر تاج حیدر کی زیر صدارت آج پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔
سینیٹر میاں رضا ربانی کی جانب سے پیش کردہ ممبر پارلیمنٹز کے استحقاق بل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ممبر پارلیمنٹز کو سیاسی ایجنڈا کی تکمیل کے لیے زیر حراست رکھا جاتا ہے اور ماضی میں ممبر پارلیمنٹز کو حراست میں رکھنے کے حوالے سے پانچ صفحے پر مشتمل خط اسپیکر اور چئیرمین سینیٹ کو لکھ چکا ہوں۔ انکا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ بھی کہہ چکی ہے کہ ممبر پارلیمنٹ کو اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ کی اجازت کے بغیر گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔ اسپیکر اسمبلی اور چئیرمین سینیٹ کو خط میں لکھا کہ موجودہ قانون کے مطابق ایسا ممکن نہیں اور اس حوالے سے قانُون سازی کی ضرورت ہوگی۔
سیکریٹری وزارت پارلیمانی امور کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے قومی اسمبلی نے اپنے رولز میں ترمیم کر لی ہے اور سینیٹ بھی ایسا کر سکتی ہے ۔اس پر سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ رولز میں ترمیم کافی نہیں، ایکٹ آف پارلیمنٹ مناسب ہوگا۔ سیکریٹری پارلیمانی امور نے بل کا نام ممبر پارلیمنٹ استثنی اور استحقاق بل رکھنے کی تجویز بھی دی۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے سینیٹر رضا ربانی کی جانب سے پیش کردہ ممبران سینیٹ اور قومی اسمبلی کے استحقاق اور استثنی کا بل، سینیٹر علی ظفر، سینیٹر ولید اقبال اور سیکریٹری پارلیمانی امور کی جانب سے تجویز کردہ ضروری ترامیم کے ساتھ منظور کر لیا۔
جو نقشے عدالت میں پیش کئے گئے وہ سب جعلی،یہ سب ملے ہوئے ہیں، مارگلہ ہلز کیس میں چیف جسٹس کے ریمارکس
نور مقدم قتل کیس، ظاہر جعفر پر ایک اور مقدمہ درج
مارگلہ کی پہاڑیوں پر تعمیرات پر پابندی عائد
ایف نائن پارک میں شہری پر حملے کا مقدمہ تھانہ مارگلہ میں درج کر لیا گیا
سینیٹر اعظم سواتی نے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائرکر دی
اعظم خان سواتی کی نازیبا ویڈیو کی تحقیقات،مولانا عبدالغفورحیدری کمیٹی کے کنونیئرمنتخب
کمیٹی اجلاس میں ایرا کے ملازمین کی برطرفی کے معاملہ پر بھی غور کیا گیا۔ سینیٹر تاج حیدر نے بتایا کہ اس وقت چئیرمین اور ڈپٹی چئیرمین ایرا دونوں کا عہدہ خالی ہے اور اسکو جواز بنا کر ایرا حکام نے کہا ہے کہ معاملے کو موخر کر دیا جائے۔ چالیس خاندانوں کے روزگار کا معاملہ ہے اور اسے ایسے ہی نہیں چھوڑ سکتے۔ سینیٹر افنان اللہ خان کا کہنا تھا کہ "ایرا میں تو جنگل کا قانون ہے اور غیر قانونی معاملات چل رہے ہیں۔ سابق چئرمین ایرا کو کمیٹی نے سفارش کی ، لیکن اس نے نہ کمیٹی تجویز پر عمل کیا، نہ ہی ہمیں جواب دیا۔ اس معاملے کو استحقاق کمیٹی کے سپرد کیا جائے”۔ کمیٹی نے ایرا حکام کی کمیٹی اجلاس میں غیر حاضری اور سفارشات پر عدم عمل درآمد کے حوالے سے خط لکھنے اور وزیر اعظم پاکستان کو بھی اس حوالے سے آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ ایرا چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا تقرر جلد سے جلد کیا جائے۔
کمیٹی اجلاس میں سینیٹرز، افنان اللہ خان، ولید اقبال، میاں رضا ربانی، بیرسٹر علی ظفر، پروفیسر ساجد میر، عابدہ محمد عظیم اور متعلقہ وزارت کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔