کشمیر کمیٹی کی چیئرمین شپ، ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے دیا حکومتی فیصلے پر سخت ردعمل

parliment

کشمیر کمیٹی کی چیئرمین شپ، ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے دیا حکومتی فیصلے پر سخت ردعمل

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی برائے کشمیر کے اجلاس سے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے واک آوٹ کیا،

اجلاس سے واک آؤٹ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر مشاہداللہ خان نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت کشمیر پر بھارت سے ملی ہوئی ہے ،کشمیر پر حکومت غیر سنجیدہ ہے ،کشمیر پر دنیا نے پاکستان کے موقف سے آنکھیں موند لی ہیں ،شہریار آفریدی کو تجربہ نہیں کہ انہیں کشمیر کمیٹی کا چیئرمین بنایا جائے

مشاہداللہ خان کا مزید کہنا تھا کہ اس کشمیر کمیٹی کے نوابزادہ نصر اللہ خان جیسے قدآور لوگ چیئرمین رہے ہیں ،ہم نے سید فخر امام پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا ،کسی بھی تجربہ کار حکومت نامزد کردے ،ہم نے اجلاس دوچار دن موخر کرنے کی بات کی ہے ،ٹرمپ اور عمران دونوں اپنے لوگوں اور میڈیا سے لڑ رہے ہیں ،ملک عامر ڈوگر نے کہا انہوں نے ہماری قیادت کو شہریار کے بنانے کا بتایا تھا

مشاہداللہ خان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے راجہ ظفر الحق سے پوچھا انہوں نے کہا کہ انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا ،کرونا کی طرح کشمیر کو بھی حکومت متنازعہ بنانا چاہتی ہے ،شہریار آفریدی کو ہی زبردستی منتخب کرتے ہیں تو پھر اپوزیشن دیکھے گی کہ کیا کرنا ہے ،بارہ تیرہ اپوزیشن ارکان نے کشمیر کمیٹی کے اجلاس سے واک آوٹ کیا ہے۔

کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کے انتخاب کے معاملہ پر پیپلز پارٹی کے رہنما نفیسہ شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کشمیر کمیٹی کو متنازعہ بنانے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے، تاریخ میں اس سے قبل کشمیر کمیٹی کے کسی چیئرمین کا تقرر کثرت رائے سے نہیں ہوا، تحریک انصاف نے کشمیر کمیٹی کے چئیرمین شپ کو بلڈوز کر کے ایک بار پھر تاریخ رقم کی ہے، اپوزیشن اجلاس میں متفقہ چئیرمین بنانے پر زور دیتی رہی،

نفیسہ شاہ کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے اپوزیشن کو تحفظات کے باوجود “بہت دیر ہو چکی ہے” کا جواب دے کر بیٹھ گئی، اپوزیشن نے واضح کیا کہ یہ کسی ایک شخصیت کا نہیں کشمیر کاز کا معاملہ ہے،حکومت نے اپنے فیصلے سے کشمیر کمیٹی جیسی اہم کمیٹی کو بھی متنازعہ بنا دیا ہے، حکومت کا حالیہ فیصلہ کنٹینر سیاست کی ایک اور واضح مثال ہے، حکومتی فیصلہ غیر سنجیدگی کی واضح مثال ہے، حکومت کو کشمیر کمیٹی پر سیاست نہیں کرنی چاہئے،کشمیر کمیٹی کی چیئرمین شپ کا اس طرح کا فیصلہ کر کے دنیا کو کیا پیغام دیا گیا ہے؟

حکمران جماعت تحریک انصاف کی جانب سے وفاقی وزیر مملکت شہر یار آفریدی کو کشمیر کمیٹی کا رکن مقرر کیا گیا ہے،اب شہر یار آفریدی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے، اس حوالہ سے اسمبلی سیکرٹریٹ نے نوٹفکیشن جاری کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فخر امام کی جگہ اب شہر یار آفریدی کشمیر کمیٹی میں ہوں گے

واضح رہے کہ کشمیر کمیٹی کے سابق چیئرمین نے کشمیر کے حوالہ سے اہم کردار ادا کیا، وہ اپنے دور میں متحرک رہے انہوں نے کشمیر کے حوالہ سے نہ صرف پاکستان کی سیاسی جماعتوں کو متحد کرنے کے لئے کردار ادا کیا بلکہ عالمی برداری کوبھی کشمیر کے حوالہ سے آگاہی میں کوئی کسرنہ چھوڑی،

فخر امام سے قبل مولانا فضل الرحمان کشمیر کمیٹی کے چیئرمین تھے،مولانا فضل الرحمان کو 2008 میں پیپلز پارٹی کی حکومت آںے کے بعد کمشیر کمیٹی کا چیئرمین بنایا گیا تھا جس کے 36 اراکین تھے، کمیٹی نے پیپلزپارٹی کے دور میں چالیس اجلاس بلائے اور کروڑوں روپے غیر ملکی دوروں پر خرچ کئے حالانکہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمان دوروں میں کسی ترجمان کو بھی ساتھ لے کر نہیں جاتے تھے ، مولانا کو انگریزی نہیں آتی، انہوں نے غیر ملکی دوروں میں کشمیر کمیٹی کے نام پر سیر و تفریح کی.

مودی دہشت گرد، حافظ سعید کی باتیں آج درست ثابت ہوئیں، مبشر لقمان

2013 کے الیکشن میں مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو ایک بار پھر مولانا فضل الرحمان کو کشمیر کمیٹی کا چیئرمین بنایا گیا اور ان کا عہدہ وفاقی وزیر کے برابر کر دیا گیا، مولانا فضل الرحمان کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کےطور پر ایک وزیر کے برابر مراعات لیتے رہے. ایک رپورٹ کے مطابق مولانا نے 2013 سے 2016 تک کشمیر کمیٹی کے صرف تین اجلاس طلب کئے جن پر 18 کروڑ روپے خرچ آئے، مولانا فضل الرحمان کا درجہ وفاقی وزیر کے برابر ہونے پر منسٹر انکلیو میں انہیں سرکاری گھر بھی ملا ،

کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ،کشمیری اراکین کا بھارتی ایوان میں احتجاج

کروڑوں روپے کی مراعات اور خرچوں کے باوجود مولانا فضل الرحمان کی کشمیر کمیٹی کی چیئرمین شپ اور کشمیر کے حوالہ سے اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ 2016 میں برہان مظفر وانی شہید کئے گئے تو مولانا فضل الرحمان اسوقت کشمیر کمیٹی کے چیئرمین تھے، انہوں نے وانی کی شہادت کے ایک ہفتے بعد کشمیر کمیٹی کا اجلاس بلایا تھا ،پاکستانی قوم کی جانب سے برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد کشمیریوں کی حمایت میں بھر پور یکجہتی کے پروگرام کئے گئے تھے لیکن مولانا کو کشمیر کمیٹی کا چیئرمین ہونے کے باوجود ایک ہفتے بعد کشمیر یاد آیا.

کشمیر کا مسئلہ ختم، اب پاک مقبوضہ کشمیر پر بات ہو گی، گدی نشین خواجہ معین الدین چشتی کی ہرزہ سرائی

مولانا فضل الرحمان سے جب کشمیر کمیٹی کی کارکردگی کے حوالہ سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ چار سالوں میں کمیٹی کے 8 اجلاس ہوئے ہیں،اس پر مولانا فضل الرحمان غصہ میں آ گئے تھے اور صحافی کو کہا کہ آپ بتائیں کیا کشمیر کے لئے بھارت پر حملہ کر دوں.

یاسین ملک کی صحت پر مشعال ملک کا ایک بار پھر تشویش کا اظہار

مولانا فض الرحمان کے کشمیر کمیٹی کی چیئرمین شپ سے حکومت کے علاوہ اپوزیشن و پاکستانی قوم مطمئن نہیں تھی، متعدد بار ان کو چیرمین شپ سے ہٹانے کا بھی مطالبہ سامنے آیا لیکن مولانا ڈٹے رہے، اب تحریک انصاف کی حکومت بننے اور مولانا فضل الرحمان کی الیکشن میں شکست کے بعد دس برس سے جاری چیئرمین شپ ان سے چھن گئی جس پر وہ سخت پریشان ہیں اور رات کو بھی خواب میں حکومت کے خلاف تو تحریک چلا رہے ہوتے ہیں لیکن کشمیریوں کے لئے ایک لفظ نہیں بول سکتے

کشمیر بچائیں یا درخت لگائیں؟ خان صاحب آپ ہی بتائیں

حکومت کے خلاف ملین مارچ کرنیوالے کشمیر کمیٹی کے سابق چیئرمین کی کشمیر پر خاموشی

Comments are closed.