حکومت کے خلاف ملین مارچ کرنیوالے کشمیر کمیٹی کے سابق چیئرمین کی کشمیر پر خاموشی

0
76

س برس تک کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رہنے والے مولانا فضل الرحمان بھارت سرکار کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے پر اچانک لاپتہ ہو گئے، سینیٹ میں تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد مولانا سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں کرنے میں مصروف لیکن کشمیر کے نام پر بطور چیئرمین کشمیر کمیٹی کروڑوں کی مراعات لینے کے باوجود کشمیر پر خاموش ہیں

مسئلہ کشمیر،پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، کور کمانڈر کانفرنس ہو گی آج

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارت سرکار نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے لیے راجیہ سبھا سے بل پاس کروایا، بل کےحق میں 125 اور مخالفت میں 61 ووٹ پڑے، راجیہ سبھا سے منظوری کے بعد بل پر بھارتی صدر نے دستخط کئے جس سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہو گئی.

کشمیریوں کیلئے دعا کروں گا، وزیر خارجہ کے بیان پر قوم برہم

کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے پر پاکستان کی سیاسی و مذہبی جماعتیں بیانات کی حد تک احتجاج ریکارڈ کروا رہی ہیں لیکن دس برس تک پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رہنے والے مولانا فضل الرحمان نے بھارت سرکار کے اس فیصلے پر خاموشی اختیار کر لی، مولانا فضل الرحمان کی طرف سے اس پر ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا. مولانا فضل الرحمان کشمیر کمیٹی کے سربراہ رہے موجودہ صورتحال پر مولانا کی کشمیر پر خاموشی معنی خیز ہے.

مودی سرکار کا کشمیریوں پر وار، کشمیری عوام ابھی تک بے خبر

مولانا فضل الرحمان کو 2008 میں پیپلز پارٹی کی حکومت آںے کے بعد کمشیر کمیٹی کا چیئرمین بنایا گیا تھا جس کے 36 اراکین تھے، کمیٹی نے پیپلزپارٹی کے دور میں چالیس اجلاس بلائے اور کروڑوں روپے غیر ملکی دوروں پر خرچ کئے حالانکہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمان دوروں میں کسی ترجمان کو بھی ساتھ لے کر نہیں جاتے تھے ، مولانا کو انگریزی نہیں آتی، انہوں نے غیر ملکی دوروں میں کشمیر کمیٹی کے نام پر سیر و تفریح کی.

مودی دہشت گرد، حافظ سعید کی باتیں آج درست ثابت ہوئیں، مبشر لقمان

2013 کے الیکشن میں مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو ایک بار پھر مولانا فضل الرحمان کو کشمیر کمیٹی کا چیئرمین بنایا گیا اور ان کا عہدہ وفاقی وزیر کے برابر کر دیا گیا، مولانا فضل الرحمان کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کےطور پر ایک وزیر کے برابر مراعات لیتے رہے. ایک رپورٹ کے مطابق مولانا نے 2013 سے 2016 تک کشمیر کمیٹی کے صرف تین اجلاس طلب کئے جن پر 18 کروڑ روپے خرچ آئے، مولانا فضل الرحمان کا درجہ وفاقی وزیر کے برابر ہونے پر منسٹر انکلیو میں انہیں سرکاری گھر بھی ملا ،

کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ،کشمیری اراکین کا بھارتی ایوان میں احتجاج

کروڑوں روپے کی مراعات اور خرچوں کے باوجود مولانا فضل الرحمان کی کشمیر کمیٹی کی چیئرمین شپ اور کشمیر کے حوالہ سے اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ 2016 میں برہان مظفر وانی شہید کئے گئے تو مولانا فضل الرحمان اسوقت کشمیر کمیٹی کے چیئرمین تھے، انہوں نے وانی کی شہادت کے ایک ہفتے بعد کشمیر کمیٹی کا اجلاس بلایا تھا ،پاکستانی قوم کی جانب سے برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد کشمیریوں کی حمایت میں بھر پور یکجہتی کے پروگرام کئے گئے تھے لیکن مولانا کو کشمیر کمیٹی کا چیئرمین ہونے کے باوجود ایک ہفتے بعد کشمیر یاد آیا.

کشمیر کا مسئلہ ختم، اب پاک مقبوضہ کشمیر پر بات ہو گی، گدی نشین خواجہ معین الدین چشتی کی ہرزہ سرائی

مولانا فضل الرحمان سے جب کشمیر کمیٹی کی کارکردگی کے حوالہ سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ چار سالوں میں کمیٹی کے 8 اجلاس ہوئے ہیں،اس پر مولانا فضل الرحمان غصہ میں آ گئے تھے اور صحافی کو کہا کہ آپ بتائیں کیا کشمیر کے لئے بھارت پر حملہ کر دوں.

یاسین ملک کی صحت پر مشعال ملک کا ایک بار پھر تشویش کا اظہار

مولانا فض الرحمان کے کشمیر کمیٹی کی چیئرمین شپ سے حکومت کے علاوہ اپوزیشن و پاکستانی قوم مطمئن نہیں تھی، متعدد بار ان کو چیرمین شپ سے ہٹانے کا بھی مطالبہ سامنے آیا لیکن مولانا ڈٹے رہے، اب تحریک انصاف کی حکومت بننے اور مولانا فضل الرحمان کی الیکشن میں شکست کے بعد دس برس سے جاری چیئرمین شپ ان سے چھن گئی جس پر وہ سخت پریشان ہیں اور رات کو بھی خواب میں حکومت کے خلاف تو تحریک چلا رہے ہوتے ہیں لیکن کشمیریوں کے لئے ایک لفظ نہیں بول سکتے

کشمیر بچائیں یا درخت لگائیں؟ خان صاحب آپ ہی بتائیں

مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے خلاف تحریک چلانے کے لئے اپوزیشن جماعتوں کو اکٹھا کیا، کراچی، لاہور ،کوئٹہ سمیت دیگر شہروں میں جلسے کئے اور ہزاروں افراد کی شرکت کا دعویٰ کیا گیا ،اب پاکستانی قوم منتظر ہے کہ مولانا فضل الرحمان کشمیر کے مسئلہ پر کب اے پی سی بلا رہے ہیں، کب ملین مارچ کر رہے ہیں اور کب کشمیر کی حمایت کے لئے دھرنا دے رہے ہیں.

Leave a reply