دلی سرکار کشمیریوں کا اعتماد بحال کرنا چاہتی ہے تو یہ کام کرے، وزیر خارجہ
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے وزارتِ خارجہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل دلی میں ایک بیٹھک ہوئی جس میں تقریباً 14 کے قریب کشمیری قائدین کو مدعو کیا گیا
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اس اجلاس میں کشمیر کے مستقبل کے حوالے سے گفتگو ہوئی میری اطلاع کے مطابق اس ساڑھے تین گھنٹے کے اجلاس کا کوئی ایجنڈا نہیں تھا اوپن فلور بحث ہوئی کل کی بیٹھک میں آل پارٹیز حریت کانفرنس کی قیادت کو اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا ان کا موقف سب کے سامنے ہے وہ ہمیشہ حق خود ارادیت کی بات کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ کشمیر کے مسئلے کا مستقل حل سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں، کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہیے اس سے قبل 22 جون کو بھی ایک نشست ہوئی – اس نشست میں موجود کشمیری راہنماؤں نے باہمی مشاورت کے بعد ایک موقف اپنایا 24 کی نشست میں انہوں نے اسی موقف کا اعادہ کیا وزیر اعظم مودی نے اعتراف کر لیا کہ” دلوں کی دوری بھی ہے اور دلی سے دوری بھی ہے”
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وہ جو ہندوستان کی جانب سے کہا جا رہا تھا کہ 5 اگست 2019 کے اقدامات سے مقبوضہ کشمیر میں بہت خوشحالی آئے گی ان بیانات کے بعد یہ سارے دعوے خاک میں مل گئے میری نظر میں کل کی نشست گفتن، نشستیں، برخاستن سے زیادہ کچھ نہیں تھی میری نظر میں یہ ایک ناٹک تھا کیونکہ پچھلے دو سال میں کشمیریوں پر جو ظلم و جبر کیا گیا اس سے ہندوستان اور وزیر اعظم مودی کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی اس خفت کو مٹانے کیلئے یہ کوشش کی گئی پہلے دعویٰ کیا گیا کہ وہاں حالات بالکل معمول پر ہیں کل کی نشست میں موجود کشمیریوں نے 5 اگست 2019 کے یک-طرفہ اقدامات کی واپسی کا مطالبہ کیا کشمیری کشمیر کی آئینی حیثیت کی مکمل بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں یہ بات بھی سنائی دی کہ یہ یک-طرفہ اقدامات سپریم کورٹ میں چیلنج ہو چکے ہیں اور ابھی تک ان پر فیصلہ نہیں ہوا واضح دکھائی دے رہا ہے کہ کشمیریوں کو ان کے مطالبات پر کوئی ٹھوس جواب نہیں دیا گیا کشمیریوں کو کہا گیا کہ مناسب وقت پر کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا فیصلہ کریں گے یہ ایک مبہم سی بات ہے – کیا ابھی اس مناسب وقت کا انتظار باقی ہے؟ سامنے آنے والے بیانات میں اعتماد کا فقدان دکھائی دیا میری اطلاعات کے مطابق یہ بھی کہا گیا کہ اگر دلی سرکار کشمیریوں کا اعتماد بحال کرنا چاہتی ہے تو کشمیر کی ریاستی حیثیت اور خودمختاری کی بحالی لازم ہے اجلاس کے بعد منظر عام پر آنے والی گفتگو سے یہ تاثر ابھرتا ہے کہ کشمیری لوگ غم و غصے اور کرب کی حالت میں ہیں اور اپنی تضحیک محسوس کر رہے ہیں ان کی گفتگو سے یہ تاثر بھی ملا کہ دلی سرکار نے 5 اگست 2019 کے اقدامات کے بعد جو تاثر دیا کہ ان سے خوشحالی آئے گی صورت حال اس کے برعکس نکلی کشمیریوں کی معیشت تباہ ہو گئی ذہنی اذیت کے علاوہ کشمیریوں کو زیادہ مالی نقصان ہوا ایک شخصیت نے تو یہاں تک کہا کہ 50 فیصد صنعت بند ہو چکی ہیں کشمیر کی قیادت جیلوں میں ہے بنیادی حقوق سلب ہیں
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ جبر کے تمام ہتھکنڈے آزمائیے گیے لیکن کشمیریوں کے حوصلوں کو پسپا نہیں کیا جا سکااس اے پی سی میں کشمیری، سیاسی قیدیوں کی رہائی، ماورائے عدالت قتل کا خاتمہ اور غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کی واپسی کا مطالبہ کرتے دکھائی دیئے یہ مطالبات وہ کشمیری کر رہے ہیں جو گذشتہ ادوار میں دلی کے ساتھ اقتدار میں شریک رہے ہیں میری نظر میں کل کی نشست ناکام، بے سود اور بے مقصد تھی کشمیری آج بھی اپنی خودمختاری کا مطالبہ کرتے ہیں وہ علاقائی تناسب میں تبدیلی کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں کشمیری اپنے بچوں کی ملازمتوں کیلئے تحفظ کے طلبگار ہیں
کشمیری قیادت جیلوں میں، مودی کا ڈرامہ نہیں چلے گا، مشعال ملک کا اے پی سی پر ردعمل
دہلی فسادات، کوریج کرنیوالے صحافیوں کی شناخت کیلیے اتروائی گئی انکی پینٹ
دہلی، اجیت دوول کا دورہ مسلمانوں کو مہنگا پڑا، ایک اور نوجوان کو مار دیا گیا
دہلی فسادات میں امت شاہ کی پرائیویٹ آرمی ملوث،یہ ہندوآبادی پر دھبہ ہیں، سوشل ایکٹوسٹ جاسمین
دہلی پولیس کا دہلی فسادات میں مارے گئے لوگوں کی مکمل معلومات دینے سے انکار
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا امریکی اہم شخصیت سے اچانک رابطہ
اپوزیشن اراکین ایوان میں کس کی ویڈیوز بنا رہے تھے؟ قریشی کا تہلکہ خیز انکشاف
مودی کی جانب سے کشمیر پر اے پی سی، وزیر خارجہ کا ردعمل آ گیا
محبوبہ مفتی کا مودی کی اے پی سی میں شرکت کا عندیہ،کہا بھارت کشمیر پر پاکستان سے بھی کرے بات
پاکستان بارے بیان کیوں دیا؟ محبوبہ مفتی کو گرفتار کرنے کا مطالبہ