کھٹی میٹھی سوچ تحریر: سمیرا جمال

0
101

یہ حقیقت ہے کہ کسی بھی ملک نے اگر ترقی کی ہے تو اپنی لیڈر شپ کے مدبرانہ فیصلوں کی بناء پہ ہی کی ہے ۔اگر لیڈر شپ کے مدبرانہ فیصلے نہ ہوں تو ملک و قوم صرف ترقی کرنے کا خواب تو دیکھ سکتی ہے مگر عملی طور پہ ترقی کر نہیں سکتی ان کی ترقی محض ایک خواب بن کے رہ جاتی ہے ۔اس امر سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اگر آپ کے حاکم ،آپکی لیڈر شپ کمزور ہے تو اس صورت میں ترقی کا سفر بھی تنزلی میں بدل جاتا ہے ۔
پاکستانی قوم کی بد قسمتی کہ پچھلے کچھ عرصہ سے لیڈرز تو بہت تھے مگر وہ تمام خصوصیات جو کہ ایک لیڈر میں ہونی چاہئیں تھیں ان کا فقدان تھا۔ایسی لیڈر شپ کے سائے میں پھر ملک قرضوں کے بوجھ تلے دب تو سکتا تھا مگر ترقی نام کا چورن ان کے لئے بھی بیچنا مشکل تھا۔آج کل بھی جن افراد میں لیڈر شپ کے کوئ گن نہیں ہیں وہ لوگ بھی اس صف میں کھڑے نظر آ رہے ہیں۔یہ وہ لوگ ہیں جن کے اندر تعصب کوٹ کوٹ کے بھرا ہے،یہی وہ لوگ ہیں جنہیں ملک و قوم سے نہیں اپنی تجوریوں کے بھرنے سے مطلب ہوتا ہے ۔
اسی لئیے ہمیشہ کوشش کریں کہ ذات برادری سے نکل کر صرف اور صرف اپنے ملک کا سوچیں۔اپنے لوگوں کا سوچیں اپنی عوام کا سوچیں اور یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب آپ ووٹ کا استعمال اپنے ضمیر کے مطابق کرتے ہیں۔
ایسے تمام گدھ جو عوام کو نوچ نوچ کے کھاتے ہیں ان سے ایک ہی صورت میں آپکی جان چھوٹ سکتی ہے کہ آپ کسی بھی دباؤ میں آئے بغیر اپنے ووٹ کا صیحیح استعمال کریں۔اس حقیقت کو سمجھئے کہ آپ کا ووٹ آپ کی قیادت کو منتخب کرتا ہے ۔ جب آپ کا لیڈر مدبرانہ فیصلے کر سکتا ہو،وہ نڈر ہو،اس میں خوش قسمتی سے وہ تمام خوبیاں بدرجہ اتم موجود ہوں جو ایک مسلم حاکم میں ہونی چاہیں تو یقینا وہ قوم تنزلی سے ترقی کی طرف طرف گامزن ہو جاتی ہے ۔مگر اس تمام صورتحال میں میں ایک بات کا ہمیشہ خیال رکھیں کہ کسی بھی صورت میں سپورٹ کرتے ہوئے اپنی تربیت پہ حرف نہ آنے دیں ۔خوش قسمت ہیں وہ والدین جن کی تربیت کی وجہ سےوہ دعائیں سمیٹتے ہیں ۔سوشل میڈیا پہ ہر پارٹی کے جانثار موجود ہیں مگر ایک چیز کاخیال رکھنا بہت ضروری ہے کہ پارٹی سے ہٹ کے صرف اور صرف اپنے وطن کا سوچیں جو غلط ہے اسے غلط کہنے کی جراءت پیدا کریں۔ جھوٹ کو سچ ثابت کرنے میں سچائ کو شہید نہ کریں ۔
مجھے ایک چیز کا ہمیشہ سے قلق رہا کہ کیا ہم لوگ دشنام طرازی ،گالم گلوچ کی بجائے دلائل سے بات نہیں کر سکتے ؟کیا ہم زہنی طور پہ اس قدر بیمار اور پسماندہ ہو چکے ہیں کہ برداشت کا مادہ ختم ہو گیا ہے ۔اپنی تربیت پہ کبھی حرف نہ آنے دیں ۔سوچئے گا۔اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو
پاکستان زندہ باد
@sumairajamalkha

Leave a reply