مشکوک قرار دیئے گئے 262 میں سے کتنے پائلٹ کے لائسنس کلیئر قرار؟عدالت میں رپورٹ جمع
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پائلٹ کی لائسنس منسوخی اور پی آئی اے سے برطرفی کیس میں وفاق کا تحریری جواب داخل کروا دیا گیا
پائلٹس کے جعلی لائسنسز کے کیس میں مشکوک قرار دیئے گئے 262 میں سے 172 پائلٹس کے لائسنس کلیئر قرار دے دیئے گئے،جعلی لائسنس کے حامل پائلٹس کیخلاف کارروائی ایف آئی اے کے سپرد کردی گئی،وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں تحریری جواب جمع کرادیا۔
وفاق کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ 50 پائلٹس کے لائسنس تصدیق نہ ہونے کے باعث منسوخ کردیئے ، لائسنس منسوخ کرنے کی سمری وفاقی کابینہ سے بھی منظورکرلی گئی، ایف آئی اے جعلی پائلٹس کیخلاف کریمنل کارروائی کا آغاز کرے گی ،آرٹیکل 199 کے تحت جعلی لائسنس کے حامل پائلٹ کو ریلیف نہیں دیاجاسکتا،
جواب میں کہا گیا کہ یورپی ایوی ایشن کی پابندیاں ریموٹ آڈٹ کے بعد ہی ختم ہو سکتی ہے۔ حکومت کاکہناہے کہ آڈٹ جنوری 2020 سے شروع ہونا شیڈول میں ہے،
جواب میں سپریم کورٹ میں کیس کے فیصلے تک ہائیکورٹ میں کارروائی روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔
اگرکوئی پائلٹ جعلی ڈگری پر بھرتی ہوا ہے تو سی اے اے اس کی ذمے دارہے،پلوشہ خان
شہباز گل پالپا پر برس پڑے،کہا جب غلطی پکڑی جاتی ہے تو یونین آ جاتی ہے بچانے
وزیراعظم کا عزم ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری نہیں ری سٹکچرنگ کرنی ہے،وفاقی وزیر ہوا بازی
860 پائلٹ میں سے 262 ایسے جنہوں نے خود امتحان ہی نہیں دیا،اب کہتے ہیں معاف کرو، وفاقی وزیر ہوا بازی
کراچی طیارہ حادثہ کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش، مبشر لقمان کی باتیں 100 فیصد سچ ثابت
طیارہ حادثہ، رپورٹ منظر عام پر آ گئی، وہی ہوا جس کا ڈر تھا، سنئے مبشر لقمان کی زبانی اہم انکشاف
جنید جمشید سمیت 1099 لوگوں کی موت کا ذمہ دار کون؟ مبشر لقمان نے ثبوتوں کے ساتھ بھانڈا پھوڑ دیا
کراچی میں پی آئی اے طیارے کا حادثہ یا دہشت گردی؟ اہم انکشافات
واضح رہے کہ کراچی میں طیارہ حادثہ کے بعد وفاقی وزیر ہوا بازی نے ایوان میں کہا تھا کہ پائلٹ کے لائسنس جعلی ہیں اور اس کے بعد انکے خلاف ایکشن لیا گیا تھا، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ کل 262 پائلٹس کے لائسنس مشکوک تھے۔ جن میں سے 54 پائلٹس نے امتحان میں شرکت نہیں کی تھی۔28 پائلٹس کے لائسنس منسوخ کر دیئے گئے ہیں۔ 193 پائلٹس کے لائسنس معطل کیے گئے ہیں اور38 پائلٹس نے ملتے جلتے ناموں سے لائسنس بنوارکھے ہیں جس کو چیک کیا جارہا ہے
وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ انکوائری بورڈ نے مجھے جو نمبرز دیئے وہی میں نے ایوان اور کابینہ میں پیش کیے، 161 لوگوں کو شوکاز نوٹسز جاری ہوئے، 262 میں سے 28 پائلٹس کو نوکریوں سے برطرف کیا گیا۔ جعلی ڈگریوں سے متعلق جو نمبر انکوائری رپورٹ میں تھے وہی سپریم کورٹ میں بھی دیئے ہیں۔
وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کا مزید کہنا تھا کہ سول ایوی ایشن کےلائسنس ٹھیک تھے ان کو حاصل کرنے کا طریقہ ٹھیک نہیں تھا، اگرجعلی لائسنس بنےہیں تواس کا ذمہ دار سول ایوی ایشن ہی ہے۔ ہم نے بیوروکریسی میں بھی موجود گندگی کی صفائی کا مینڈیٹ لیا ہوا ہے، افسر شاہی کو بھی اپنے اثاثے ڈیکلیئر کرنےچاہیے وہ مقدس گائے نہیں ہیں۔