اسلام آباد . قومی ورثہ وثقافت اور معدوم ہوتی زبانوں کے تحفظ اور ترویج کے حوالے سے ایریا سٹڈی سنٹر قائد اعظم یونیورسٹی اور پر یز روڈ کلچرز کی معاونت سے ’پریزروڈ کلچرزلٹریچر فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا،
فیسٹیول کی خاص بات یہ تھی کہ قائد اعظم یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ قومی ثقافت، ادب اور زبانوں کی ترویج و تحفظ کے موضوع پر کسی تقریب کا انعقاد کیا گیا ہے۔ ماحولیات چیلنجز کے حوالے سے پائیدار ترقی کے لئے کام کرنے والے ادارے میلا و شو فیسٹیول کا سپانسر تھا۔ ایک روزہ ثقافتی و ادبی فیسٹیول میں مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھرپور شرکت کی، اس موقع پر کتب بینی کے فروغ اور دم توڑتی روایت کی بحالی کے لئے بک سٹالز بھی لگائے گئے تھے۔ ثقافتی و ادبی میلہ مختلف سر گرمیوں پر مشتمل میں تھا جس میں ثقافت ، ادب اور علاقائی زبانوں کی ترویج میں میڈیا کا کردار کے موضوع پر نامور صحافی و اینکر پر سن سید طلعت حسین اور مطیع اللہ جان نے سیر حاصل گفتگو کی، بعد ازاں ہیر ٹیج واک کا اہتمام کیا گیا جس میں مختلف علاقائی ثقافت کی عکاسی کی گئی۔ اس دوران نامور مینی ایچر آرٹسٹ سید نجم الحسن کاظمی کے فن پاروں کی نمائش بھی کی گئی، سکرود سے تعلق رکھنے والے نجم الحسن کاظمی نے اپنے فن ، زبان و ادب سے متعلق حاضرین کو آگاہ کیا۔ اس موقع پرپرو فیسر ڈاکٹر روش ندیم نے شعری اسلوب جبریت اور اردو نثر، ترقی پسند تحریک کا ارتقا اور دور حاضر کے اردو ادب پر تفصیلی روشنی ڈالی۔اےریا سٹڈی سنٹر کے پرو فیسر ڈاکٹر طاہر جمیل اورڈاکٹر منظور احمد نے سندھی اور سرائےکی زبانوں سمیت دیگر صوبائی و علاقائی زبانوں کے ارتقا اور ترویج پر رو شنی ڈالی۔ محفل مشاعرہ میں سرمد سروش، شعیب کےانی، ڈاکٹر روش ندیم، سلیم اختر ، اور ایریا سٹڈی سنٹر ایم فل کے طلبا احمد علی اور تحریم سعادت نے اپنے کلام سے محفل میں خوب رنگ جمایا۔
اس سے قبل میڈیا پرسنز سید طلعت حسین اور مطیع اللہ جان کا کہنا تھا کہ بنیادی طور پر ہم شناخت کے بحران کا شکار ہیں، ہماری ثقافت بد قسمتی سے پرا گریس نہیں کر رہی ، ثقافت اس وقت فروغ پاتی ہیں جب اسے بھرپور طریقے سے اپنایا جائے ، ہم نے زبانوں کو بو لیوں کی شکل میں اپنانا شروع کر دیا ہے، جب تک ہم اپنی زبانوں کو اکیڈیمک ریسرچ میں استعمال نہیں کریں گے ، زبان کو زبان کے طور پر نہیں اپنائیں گے تو ہم شناخت کے بحران کا شکار رہیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ قومی ورثہ و ادب کے فروغ کے لئے مقامی و علاقائی میڈیا سب سے مضبوط ٹول ہے، امریکہ کی مثال سامنے ہے جہاں مکمل طور پر مقامی سطح پر صحافت کی جاتی ہے، تمام اخبارات و نیوز چینلز مقامی ورثہ کے فروغ کے لئے کام کرتے ہیں ، مگر ہمارے ہاں ایسا نہیں ہے اگرچہ چند چینلز و اخبارات علاقائی سطح پر کام کر رہے ہیں مگر بہت کم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پابندیوں کے باوجود اگر صحافی کام کرنا چاہے تو وہ کام کر سکتا ہے ۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے ثقافتی و ادبی فیسٹیول کے چیف آرگنائزر ، پر یز روڈ کلچرز کے سی ای او اور ایم فل اےریا سٹڈی سنٹر کیو اے یو کے طالبعلم خلیل الرحمن نے کہا کہ میرا ماننا ہے پاکستان میں بالخصوص شمالی علاقہ جات کی ثقافت اور زبانیں تیزی سے دم توڑ رہی ہیں ، بڑی زبانوں پر تو توجہ دی جارہی ہے مگر دور دراز علاقوں کی ثقافت و زبا نیں مسلسل عدم توجہ کا شکار ہیں، پریز روڈ کلچر کے پلیٹ فارم کا مقصد ہی یہی ہے کہ جےسے جےسے دنیا سکڑتی جا رہی ہے ہم اپنی زبانوں و ثقافتپر توجہ کم دے رہے ہیں، ہمیں انہیں تحفظ فراہم کرنا ہے، میں چاہتا ہوں کہ ہم لوگ اپنی زبانوں ، اپنی ثقافت ، ورثہ اور ادب کو ساتھ رکھتے ہوئے گلوبل ویلج کا حصہ بنیں اور اس فیسٹول کے انعقاد کا حقیقی مقصد بھی یہی ہے۔
رپورٹ، محمد اویس، اسلام آباد
ہم جنس پرستی کلب کے قیام کی درخواست پر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ کا ردعمل
بحریہ ٹاؤن،چوری کا الزام،گھریلو ملازمین کو برہنہ کر کے تشدد،الٹا بھی لٹکایا گیا
بحریہ ٹاؤن کے ہسپتال میں شہریوں کو اغوا کر کے گردے نکالے جانے لگے
سماعت سے محروم بچوں کے لئے بڑی خوشخبری
ایبٹ آباد میں "ہم جنس پرستی کلب” کے قیام کے لیے درخواست
ہنی ٹریپ،لڑکی نے دوستوں کی مدد سے نوجوان کیا اغوا
بچ کر رہنا،لڑکی اور اشتہاریوں کی مدد سے پنجاب پولیس نے ہنی ٹریپ گینگ بنا لیا
طالبات کو نقاب کی اجازت نہیں،لڑکے جینز نہیں پہن سکتے،کالج انتظامیہ کیخلاف احتجاج
امجد بخاری کی "شادی شدہ” افراد کی صف میں شمولیت
مجھے مسلم لیگ ن کے حوالے سے نہ بلایا جائے میں صرف مسلمان ہوں،کیپٹن ر صفدر








