مسائل کے حل کے لئے سب کو قدم سے قدم ملاکرچلنا ہو گا،راجہ پرویز اشرف

0
26

سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ پائیدارترقیاتی اہداف کاحصول قومی ترجیح ہے، ملک کو اس وقت، موسمیاتی تبدیلیوں، صحت، تعلیم ،معیشت،صنفی عدم مساوات اور سماجی ترقی کے شعبوں میں چیلنجزکا سامناہے ، ان مسائل کے حل کے لئے ہم سب کو ایک دوسرے کے ساتھ قدم سے قدم ملاکرچلناہوگا،قومی احتساب اور بہتر طرز حکمرانی تمام عالمی اہداف کو حاصل کرنے میں مدد گار ثابت ہوسکتی ہے۔

پرویز الہیٰ کے وزیراعلیٰ پنجاب بننے کے بعد شجاعت حسین کا بیان بھی آگیا

ان خیالات کااظہارانہوں نے ایس ڈی جیز کے زیر اہتمام منعقدہ دو روزہ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتےہوئے کیا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پاکستان نے پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لئے 2030 تک کے ایجنڈے کے لئے عزم کا اعادہ کیا۔ 2016 میں متفقہ قرارداد کے ذریعے اپنے قومی ترقی کے ایجنڈے کے طور پر اہداف طے کیے تھے تاہم کووڈ۔19 عالمی معیشت اور ہماری ترقی اور خوشحالی کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔

 

بیلنس کرنے کے نام پر عدالتی فیصلے ہوں گے تو نظام کیسے چلے گا؟عطاء اللہ تارڑ

 

پائیدار ترقی کے نفاذ کو متاثر کرنے والے کئی عوامل ہیں جن میں موسمیاتی تبدیلی، صحت، اقتصادی ترقی، غربت، صنفی عدم مساوات اور سماجی و اقتصادی چیلنجز شامل ہیں۔انہوں نے کہاکہ ایس ڈی جیز کی تکمیل کے لیے کام کرنا اور ایجنڈا 2030 کی دیانتدارانہ عکاسی ضروری ہے۔ 2021 کی پائیدار ترقی کے اہداف کے انڈیکس کی درجہ بندی کے مطابق پاکستان 165 ممالک میں 129 ویں نمبر پر ہے جس کا مجموعی اسکور 58 فیصد ہے، بنیادی طور پر 17 اہداف میں سے ایک پر اس کی پیشرفت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایس ڈی جیز کے لیے قومی گورننس تب ہی موثر ہو سکتی ہے جب عالمی گورننس کے مطابق ہم لائحہ عمل اختیار کریں گے۔

راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے جہاں لاکھوں لوگ بغیر کھانا کھائے سو جاتے ہیں۔ ہمیں اس بات کو بھی یقینی بنا ہو گا کہ ہمارے بچے ضروری غذائی اجزاء سے محروم نہ رہیں،بچوں کی غذائی اجزاء میں کمی ان کی نشوونما میں براہ راست رکاوٹ بن سکتی ہے۔ راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ پاکستان میں عوام کو صحت کے شعبے میں مسائل کا سامنا ہے، صحت کے شعبے میں خدمات تک بہت کم رسائی ایک بڑا مسئلہ ہے۔

بطور قانون ساز یہ ادارہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم سب کو یکساں اور معیاری صحت کی خدمات فراہمی کو یقینی بنائیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو کئی دہائیوں سے سیاسی اور معاشی بحرانوں کا شکار ہے۔ قدرتی آفات کے اثرات کے ساتھ ساتھ ان حالات نے ملک میں غذائیت کی کمی کو ایک بہت بڑی تشویش کا باعث بنا دیا ہے، گزشتہ کئی سالوں کے دوران ملک میں غذائی تحفظ کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کئے گئے ہیں۔

اس شعبے میں موجود چیلنجزکا اب تک ازالہ نہیں کیاجاسکا۔ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول سے معیشت، صحت، تعلیم، مساوات اور سماجی ترقی پر مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیوں سے بہت زیادہ متاثر ہواہے، ہمیں مل کر آج اپنے ماحول کی حفاظت کا عہد کرنا ہو گا اور اپنی آنے والی نسلوں کے لیے ایک بہتر کل چھوڑنا ہو گا۔

انہوں نے کہاکہ پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات اولین ترجیح ہے، آب و ہوا کا تحفظ بھی ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایس ڈی جیزکے حصول کے لئے ایک قومی بجٹ مختص کر کے تمام 17 اہداف کو قابل حصول بنایا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ قومی احتساب اور بہتر طرز حکمرانی تمام عالمی اہداف کو حاصل کرنے میں مدد گار ثابت ہوسکتی ہے۔

Leave a reply