میٹرو سٹی ہاؤسنگ اور پرزم ٹاؤن غیر قانونی قرار،اسسٹنٹ کمشنر کی رپورٹ نظر انداز
اسلام آباد، رپورٹ، شہزاد قریشی، جب حق مانگنے والوں کو دھتکارنے کی کوشش، مایوسی و محرومی کے شکار لوگوں کو بھیڑیوں کے حوالہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہےتو پھر ایک طوفان اٹھتا ہے مہم چلائی جاتی ہے نفرت کے خلاف ، تنگ نظری کے خلاف ، ظلم کے خلاف ،ذاتی پسند اور نا پسند کے خلاف، اسکے لئے نہ تو کسی کو ورغلانے کی ضرورت پڑتی ہے نہ ہی بہکانے کی،راولپنڈی، اسلام آباد کی انتظامیہ، ریونیو افسران کے سامنے دن دیہاڑے سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود لینڈ مافیا دیہہ شاملات و زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سوسائٹیز بنا رہا ہے زمینوں پر قبضے کے دوران آئے روز قتل و غارت گری کی خبریں بھی منظر عام پر آتی ہیں،سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود زرعی زمین پر ہاؤسنگ سوسائٹیز سمجھ سے بالا تر ہے، راولپنڈی اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ، ریونیو افسران اور آرڈی اے کی خاموشی سوالیہ نشان ہے ،گوجر خان، روات، راولپنڈی، اسلام آباد کے دیہی علاقوں میں زرعی زمینوں، ریلوے کی زمینوں،شاملات پر ہاؤسنگ سوسائٹیز کی منظوری کس نے دی؟ وہ کون ہے، وہ طاقتور ہاتھ جو سپریم کورٹ کے احکامات کو ردی کی ٹوکری میں پھینک کر اس مکروہ دھندے میں ملوث ہے . ریاستی ادارے کہاں ہیں، راولپنڈی سے گوجر خان تک ہاؤسنگ سوساٹیز کے نام پر عوام سے کروڑوں روپے بٹورے جا چکے ہیں ،
اسسٹنٹ کمشنر گوجر خان کی رپورٹ کے مطابق جو انہوں نے اعلیٰ حکام کو ارسال کی ہے کے مطابق بھائی خان میں 613 کنال،موضع متیال میں 707 کنال،پنڈورہ میں 877 کنال ہاؤسنگ سوسائٹیز والوں نے اراضی ملکیت ظاہر کی ہے سوسائٹی کے لئے کل اراضی 2197 کنال ہے جس میں زرعی رقبہ 1004 کنال ہے جبکہ 718 کنال میں بنجر اور قدیمی بنجر 477 کنال ہے ، رپورٹ کے مطابق میٹرو سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مرکزی پوائنٹ پر قدیمی نالہ آب ہے جس میں گوجر خان سٹی و ملحقہ بڑے رقبے و آبادیوں کا برساتی پانی آتا ہے یہ پانی کی قدیمی گزر گاہ ہے،رپورٹ کے مطابق سوسائٹی میں پنجاب حکومت کی ملکیت رقبہ کھیوٹ نمبر 15-309 موجود ہے، جبکہ کھیوٹ نمبر 744-755 پر سٹے آرڈر ہے، اس میں قبرستان کا دو کنال کا رقبہ بھی موجودہے ، اس رپورٹ کے ساتھ ساتھ آرڈی نے تھانہ سٹی گوجرخان میں ایف آئی آر بھی درج کروا رکھی ہےجبکہ اسی طرح کی ایک اور سوسائٹی پرزم ٹاؤں کے خلاف بھی غیر قانونی سوسائٹی بنانے کا مقدمہ درج ہو چکا ہے ،مقدمات درج ہونے کے بعد وہ کونسی ملکی طاقتور شخصیت ہے جن کے آگے قانون بے بس ہے ،ضلعی انتظامیہ، ریونیو افسران اور دیگر محکمے بے بس ہیں، کیا نیب ، اینٹی کرپشن، دیگر ریاستی ادارے بھی بے بس ہیں؟ کیا زرعی اراضی اور حکومت پنجاب کے ملکیتی رقبہ پر سوسائٹیز بنائی جا سکتی ہیں؟ آج نہیں تو کل اہل گوجر خان جو فائلیں خرید کر بھنگڑے ڈال رہے ہیں انکا حشر بھی کراچی ہاؤسنگ سوسائٹیز والا ہو گا،پھر سب کچھ لٹا کر ہوش میں آنے سے کچھ نہیں ہو گا، کیا پاکستان کا یہ شہر گوجر خان برائے فروخت ہو چکا ہے؟ ایک رپورٹ کے مطابق مندرہ چکوال روڈ پر بھی غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کا دھندہ عروج پر ہے اور آر ڈی اے خاموش ہے، اس ہوش ربا سیکنڈل پر سپریم کورٹ کو نوٹس لینا چاہئے ورنہ لٹ جائے گی خلق خدا تو انصاف کرو گے،زرعی رقبے، شاملات اور پنجاب کے ملکیتی رقبے کو بچانے کے لئے انتظامیہ کو حرکت میں آنا ہو گا
وزیراعظم کی رہائشگاہ بنی گالہ کے قریب کسی بھی وقت بڑے خونی تصادم کا خطرہ
ملک میں غیر قانونی ہاؤسنگ سکیموں کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش
علیم خان کی سوسائٹی کیخلاف عدالت میں روزدرخواستیں آرہی ہیں،اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے ریمارکس
علیم خان اتنے بااثر ہیں کہ ریاست نے اپنی زمین استعمال کیلئے دے دی؟
ہاؤسنگ سوسائٹیز میں لوگوں کو لوٹا جا رہا ہے، سپریم کورٹ نے دی حکومت کو مہلت
فلمسٹار لکی علی کا فراڈ ہاوسنگ سوسائٹیوں سے عوام کو چونا لگانے کا اعتراف،نیب نے کی ریکارڈ ریکوری