ہمارے کام میں کوئی مداخلت نہیں ہونی چاہیے،جسٹس منصور علی شاہ

0
89
mansoor ali shah

سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے کام میں کوئی مداخلت نہیں ہونی چاہیے اگر انصاف ہوگا تو ہی نظام چلے گا ، یہ بات ان کو بھی سمجھ آنی چاہیے ۔

جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ ریفارمز پبلک اداروں میں جلد نہیں آتی ،اداروں کو ٹھیک کرنے کا یہ صحیح وقت ہے ،ملک میں آزاد عدلیہ کا نظام چاہتے ہیں ،آئین کہتا ہے کہ عدلیہ آزاد ہونی چاہیے،عدلیہ میں ریفارمز کے حوالے سے گذارشات کروں گا ،ادارے کو چلانے کیلئےانفرادی سوچ کو بھلانا ہو گا،اگر یہ کر گئے تو مضبوط عدلیہ ہو گی،کسی سیشن جج سے پوچھوں تو وہ کیس کے بارے میں نہیں بتا سکتے ،میں عدلیہ کی تاریخ سے بہت خوش نہیں ہوں ،ہمیں اسمارٹ ٹیکنالوجی کو ڈسٹرکٹ لیول تک لے کر جانا ہے ،پاکستان میں 24لاکھ کیس زیر التوا ہیں ،ججزکو مخصوص کیسز لگانے کا نظام نہیں ہونا چاہیے ،میرٹ پر کیسز ریفر کیے جا ئیں گے ،پریکٹس اینڈ پروسیجر سے بہتری آئے گی ،موجودہ چیف جسٹس نے اپنی پاورز کو کٹ کر کے کمیٹی بنائی ،بینچ کی تشکیل اور کیسز ریفر کرنا ٹیکنالوجی کی بنیاد پر ہونی چاہیے،ہمارے سسٹم میں مافیا کام کر رہا ،ٹیکنالوجی سے اس کا خاتمہ ہوگا،20 لاکھ کیسز ڈسٹرکٹ جوڈیشل کے پاس التوا میں ہے ،تنازعات کو حل کرنے کے دنیا میں اور بہت سے طریقے ہیں ،
دنیا میں ثالثی کا نظام ہے،138 اضلاع میں ثالثی نظام قائم کریں گے،

جو جج پرفارم نہیں کررہا اُسے سسٹم سے باہر کریں، کرپشن اور نااہلی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے،جسٹس منصور علی شاہ
جسٹس منصور علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ روز 4ہزار ججز کام کررہے ہیں کچھ فیصلے برے ہوسکتے ہیں، عدالتوں میں کوئی مداخلت نہیں ہونی چاہیے عدالتی نظام میں مداخلت کا مطلب اپنے آپ کو کمزور کرنا ہے یہ کوئی راکٹ سائنس نہیں جس کی سمجھ نہ آئے۔ اگر عدالتی نظام کمزور ہو گا تو آپ بھی کمزور ہوں گے ،اس معاملے پر زیادہ بات نہیں کرونگا کیونکہ ہم از خود نوٹس میں یہ معاملہ دیکھ رہے ہیں۔جو جج پرفارم نہیں کررہا اُسے سسٹم سے باہر کریں، کرپشن اور نااہلی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے،ایک چیف جسٹس آتے ہیں ایک طرف لے چلتے ہیں، دوسرے چیف جسٹس آتے ہیں دوسری طرف لے چلتے ہیں،برازیل میں سب سے بڑا بجٹ عدلیہ کا ہے اور آرمی کا دوسرا نمبر ہے،

جسٹس منصور علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ کرکٹ میچ ہارنے پر سٹرائیک کردی جاتی ہے، لوگ اپنے بکریاں زیور فروخت کر کے آتے ہیں اور آگے سٹرائیک ہوتی ہے،اسٹے کلچر کا خاتمہ کرنا ہوگا،،پاکستان میں 1 ہزار افراد کے لیے 1 وکیل ہے۔

عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں جسٹس منصور علی شاہ نے اس شعر سے تقریر کا اختتام کیا،
مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کرو گے
منصف ہو تو حشر اُٹھا کیوں نہیں دیتے

تجوری ہائٹس کا پلاٹ گورنر سندھ کی اہلیہ کے نام پر تھا،سپریم کورٹ میں انکشاف

چیف جسٹس کا نسلہ ٹاور کی زمین بیچ کر الاٹیز کو معاوضے کی ادائیگی کا حکم

قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس کو مختص پروٹوکول واپس کردیا

ہمیں ہندوکمیونٹی کی آپ سے زیادہ فکر ہے،چیف جسٹس کا رکن قومی اسمبلی رمیش کمار سے مکالمہ

سرکاری اداروں کا یہ کام ہے کہ کرپٹ افسران کو بچانے کی کوشش کرے؟چیف جسٹس برہم

بلیک میلنگ کی ملکہ حریم شاہ کا لندن میں نیا”دھندہ”فحاشی کا اڈہ،نازیبا ویڈیو

بحریہ ٹاؤن،چوری کا الزام،گھریلو ملازمین کو برہنہ کر کے تشدد،الٹا بھی لٹکایا گیا

بحریہ ٹاؤن کے ہسپتال میں شہریوں کو اغوا کر کے گردے نکالے جانے لگے

سماعت سے محروم بچوں کے لئے بڑی خوشخبری

Leave a reply