ملکی سیاست کا درجہ حرارت، گمشدہ سمت اور غداری؟ — زوہیب علی چوہدری

0
45

ملکی سیاست کا درجہ حرارت ایک بار پھر بلند سطح پر، گزشتہ چند دن سے ملکی سیاست کی صورتِحال بدلی تو تحریکِ انصاف کے قائدین اور رہنماؤں کی بھی ٹون جو کہ دس اپریل 2022 سے ہی بدلی ہوئی تھی، اس میں شدت آگئی۔۔۔

اعظم سواتی جو کہ ٹوئٹر پر اداروں اور مختلف ریاستی شخصیات کو اپنی شست پر لیے بیٹھے تھے خود قانون کی شست پر آگئے۔۔۔ تفصیلات کے مطابق اعظم سواتی کےخلاف مقدمہ پیکا ایکٹ سیکشن 20 کے تحت درج کیا گیا ہے ،جس میں تعزیرات پاکستان کے سیکشن 131/500/ 501، 505 اور 109 کی شقیں بھی شامل ہیں، اور ایف آئی آر کے مطابق اعظم سواتی کے خلاف مقدمے کا مدعی ایف آئی اے کا ٹیکنیکل اسسٹنٹ انیس الرحمان ہے، ان کے خلاف مقدمے کا اندراج انکوائری کی تکمیل پر عمل میں لایا گیا ہے۔۔۔

اعظم سواتی کوایف آئی اے سائبر کرائمز کی جانب سے رات گئے حراست میں لیا گیا تھا، جبکہ پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کو ان کے متنازعہ ٹوئٹس پر گرفتار کیا گیا ہے، اعظم سواتی پر اداروں کے خلاف بیان دینے اور لوگوں کواشتعال دلانےجیسےالزامات ہیں۔۔۔

ایسے ہی بیانات دینے پر پہلے پی ٹی آئی رہنما شہباز گل ٹھیک ٹھاک قانونی کاروائی بھگت چکے ہیں اور اسی کیس میں کورٹ کی تاریخیں بھگت رہے ہیں۔۔۔

اسلام آباد کی عدالت میں پیشی کے موقع عمران خان سے اعظم سواتی کی گرفتاری سے متعلق بھی سوال کیا گیا جس کے جواب میں عمران خان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ”ملک کو بنانا ری پبلک بنادیا ہے، شرم آنی چاہیے۔”

ادھر ایک جلسے میں عمران خان صاحب ذومعنی لب و لہجے میں اداروں کی تضحیک اور ان پر تنقید کرتے ہیں اور دوسرے جلسے میں کہتے ہوئے پائے جاتے ہیں کہ ادارے بھی میرے ہیں اور پاکستان بھی میرا۔۔۔۔ یہ سب کیا ظاہر کرتا ہے؟

اور مردان جلسہ میں خان صاحب کا پارہ بھی بلند نظر آیا، خان صاحب نے جلسے میں کہا کہ

” جو بھی ان چوروں کو این آر او دے رہا ہے وہ اس ملک کا غدار ہے، اگر مجھ پر مقدمات بنانے اور جیلوں میں ڈالا تو میں زیادہ زور سے مقابلہ کروں گا۔۔۔ میں کرپٹ ہوتا تو آج دم دبا کرنواز شریف کی طرح ملک سے بھاگ ہوا ہوتا۔۔۔۔سوات اور قبائلی علاقوں میں ہونے والی گڑبڑ کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے۔۔۔اعظم سواتی کو بھی برہنہ کرکے تشدد کیا گیا، تمام اداروں سے کہتا ہوں کہ غلط فہمی میں نہ رہیں کہ تشدد کرکے عزت کروالیں گے۔۔۔”

خان صاحب کبھی جیل بھرو تحریک کی بات کرتے ہیں تو کبھی جیلوں میں ڈالنے والوں کو دھمکا رہے ہیں، کبھی کہتے ہیں ہم آئین اور ریاست کا احترام کرتے ہیں اور کبھی آئین اور ریاست کے زمہ داران کو غدار کہہ رہے ہیں۔۔۔ عمران خان کے بیانات اور بیانیے میں اتنا تضاد اور کنفیوژن کیوں ہے؟

دوسری جانب سپریم کورٹ میں وزیراعظم شہباز شریف کی نااہلی کیلئے درخواست دائر کردی گئی ہے، تحریک انصاف کی رہنما عندلیب عباس نے درخواست دائر کی ہے جس میں وزیراعظم شہباز شریف کی 62(1) ایف کی تحت نااہلی کی استدعا کی گئی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہےکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ہے، وہ اپنے سرکاری دوروں کے دوران اشتہاری اور سزا یافتہ ملزمان سے ملاقاتیں کر تےرہے ہیں، مزیدکہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو احتساب عدالت نے دس سال قید اور 80 لاکھ جرمانہ کی سز ا سنا رکھی ہے جبکہ بیرون ملک دوروں میں شہباز شریف بطور وزیراعظم حسین نواز ، سلمان شہباز اور اسحاق ڈار سے بھی ملاقاتیں کرتے رہے، جس سے وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے ملک کے آئین کی خلاف ورزی کی، لہذا انہیں نااہل کیا جائے۔

یہ سب ملک اور قوم کو کہاں لیکر جائے گا اور کب یہ سیاسی مقدمہ بازی، غداری کے فتوے لگانا اور الزامی سیاست اختتام پذیر ہوگی؟؟؟

Leave a reply