العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں نواز شریف کی حفاظتی ضمانت میں توسیع

0
89
nawaz sharif

احتساب عدالت سے ضمانت مںظور ہونے کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئے
شہباز شریف ، خواجہ آصف سمیت دیگر ن لیگی رہنما بھی اسلام آبا د ہائیکورٹ پہنچ گئے، نواز شریف کی عدالت پیشی کے موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے، پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی.حنیف عباسی بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں موجود تھے،نواز شریف کورٹ نمبر ایک میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت میں پیش ہوئے،سردار ایاز صادق ،ظفراللہ خان ، حافظ حفیظ الرحمان ،طارق فضل چوہدری ،امیر مقام،دانیال چوہدری،رانا تنویر،عطا تارڑ،سینیٹر افنان اللہ،حنا پرویز بٹ،مریم اورنگزیب ،خواجہ آصف ،اعظم نزیر تارڑ، محسن شاہنواز رانجھا کے ساتھ مسلم لیگ ن کے متعدد رہنما نواز شریف کے ساتھ کمرہ عدالت میں موجود تھے

چار سال اشتہاری رہنے کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف نے خود کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے سرنڈر کر دیا

سماعت کا آغاز ہوا تواسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سماعت شروع، یہ کیا ہے ؟،اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ دو درخواستیں ہیں اپیلیں بحال کرنے کی ،چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اگر ہم آپ کے دلائل سے مطمئن نہ ہوئے تو پھر ، اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ میں مطمئن کرونگا ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں اپیلیں بحال کرنے کی درخواستوں پر ہم نیب کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیتے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اپیلوں کی بحالی روٹین کا معاملہ نہیں، آپ نے مطمئن کرنا ہے کہ آپ عدالت سے غیر حاضر کیوں رہے؟ نواز شریف نے جسٹیفائی کرنا ہے کہ کیوں وہ اشتہاری ہوئے؟، وہ عدالت کیوں پیش نہیں ہوتے رہے

نواز شریف کے وکلا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف جان بوجھ کر عدالت سے غیر حاضر نہیں ہوئے ، عدالت نے نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی، میڈیکل رپورٹس جمع کراتے رہے ہیں، جسٹس میاں گل حسن اوررنگزیب نے نواز شریف کے وکلاء سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک بات واضح کردوں آپ نے قانون کے مطابق چلنا ہے، کیا ملزم اپنی مرضی سے وطن واپس آ کر اپیلیں بحال کرانے کا کہہ سکتا ہے؟، کیا عدالت اپیلیں بحال کرنے کی پابند ہے؟ اسلام آبا د ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اپیلوں کی بحالی معمول کا معاملہ نہیں،اعظم نذیر تارڑ نے استدعا کی کہ یہ فرسٹ امپریشن کا کیس ہے، ہمارے حفاظتی ضمانت کے آرڈر میں کچھ روز کی توسیع کر دیں،پراسیکیوٹر جنرل نیب عدالت کے سامنے پیش ہوئے،پراسیکیوٹر جنرل نیب نے عدالت کے سامنے اقرارکیا کہ نواز شریف کی حفاظتی ضمانت میں توسیع پر ہمیں اعتراض نہیں ہے،ہم نے اپیلوں کی بحالی سے متعلق درخواستیں پڑھی ہیں، ہمیں ان درخواستوں پر کوئی اعتراض نہیں ہے،اگر حفاظتی ضمانت میں توسیع کردی جائے تو ہمیں اعتراض نہیں، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میں ان کیسز میں 5 سال بعد واپس آیا ہوں، سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوں کیا یہ وہی نیب ہے .آپ کو پتہ ہے عام عوام کا کتنا وقت اس کیس میں لگا ؟،بڑا آسان ہے عدالت میں الزام لگایا جائے ،میں کنفیوژ ہوں کہ کیا یہ وہی نیب ہے؟،2 ہائیکورٹس کے ریٹائرڈ جج اور پوری ریاستی مشینری اس وقت متحرک تھی، اب وہی نیب پیش ہو کر کہہ رہی ہے کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے نیب پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ٹائم اور کیوں ضائع کرتے ہیں، کیا اب نیب یہ کہے گی کہ کرپٹ پریکٹسز کا الزام برقرار ہے، نوازشریف کو چھوڑ دیں،

عدالت نے استفسار کیا کہ چیئرمین نیب کہاں ہیں ؟،پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ وہ ملک میں ہی ہیں ، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اگر عدالت ضمانت میں توسیع نہیں کرتی تو کیا نیب نواز شریف کو گرفتار کرے گا؟،جس طرح میں نے کہا میں اس صورتحال سے نکلنے کی کوشش کر رہا ہوں،چیئرمین نیب کے سامنے معاملہ رکھیں، کیوں عوام کا وقت دوبارہ ضائع کر رہے ہیں ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب اگر سمجھتا ہے کہ ریفرنسز غلط دائر ہوئے تو وہ واپس لے لے، اگر نیب نے ریفرنسز واپس لینے ہوں تو کیسے لئے جا سکتے ہیں؟ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہائے کیا زود پشیماں کا پشیماں ہونا، ایسا نہ کریں، نواز شریف پر بہت سے الزامات لگائے گئے، نواز شریف کو عدلیہ اور آئین سرخرو کرینگے،

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم جو بھی تاریخ مقرر کریں گے آپ چیئرمین نیب سے ہدایات لے کر آئیں، آئندہ سماعت پر آپ کلیئر پوزیشن لیں، یہ آپ کے ادارے کےلئے بھی ٹھیک نہیں ، ہمیں واضح بتا دیں تاکہ ہم فیصلہ دے کر کوئی اور کام کریں، پراسیکیوٹر جنرل نیب نے عدالت میں جواب دیا ،جی سر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا اور کہا کہ ہم پھر پوچھ رہے ہیں کیا نیب نواز شریف کو گرفتار کرنا چاہتا ہے؟ ، کیا حفاظتی ضمانت میں توسیع پر کوئی اعتراض ہے،پراسکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ ہم گرفتار نہیں کرنا چاہتے، حفاظتی ضمانت میں توسیع پر بھی کوئی اعتراض نہیں،عدالت نے کہا کہ شریعت کے تقاضے پورے کرتے ہوئے دوبارہ پوچھتے ہیں کیا آپ نوازشریف کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں؟ نیب پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ نہیں، گرفتار نہیں کرنا چاہتے ،

العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں نواز شریف کی حفاظتی ضمانت میں 26 اکتوبر تک توسیع کر دی گئی، عدالت نے نیب سے جواب طلب کر لیا،نواز شریف کی سزا کیخلاف درخواستیں بحال کرنے کی درخواستوں پر نیب کو نوٹس جاری کر دیا گیا،عدالت نے کیس کی سماعت جمعرات تک کیلئے ملتوی کردی،عدالت نے نواز شریف کی حفاظتی ضمانت میں جمعرات تک توسیع کردی،نواز شریف کی حفاظتی ضمانت میں 2 دن کی توسیع کی گئی.جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کی اپیلیں بحال کرنے کی درخواستوں کو میرٹ پر دیکھیں گے.

قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کے کمرہ عدالت سے تمام وکلاء لیگی رہنما اور صحافیوں کو باہر نکال دیا گیا،کمرہ عدالت میں کی سیکورٹی کلیرنس کے بعد لوگوں کو دوبارہ اندر آنے کی اجازت دی جائے گی

نواز شریف کے کیسز پر سماعت مسلم لیگ ن کے وکلا اور رہنماؤں کی وجہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں تاخیر کا شکار ہوئی، عدالتی عملے کی جانب سے کمرہ عدالت خالی کرانے کی ہدایت کی گئی اور کہا گیا کہ جب تک کورٹ روم خالی نہیں کریں گے، بم ڈسپوزل سکواڈ سیکورٹی کلیئرنس نہیں کرے گا،صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار نوید ملک نےبھی وکلا سے کمرہ عدالت خالی کرنے کی اپیل کی،عطا تارڑ کی جانب سے بھی وکلا اور ن لیگ رہنماؤں کو سیکورٹی کلیئرنس کے لیے کورٹ روم خالی کرنے کی ہدایت کی گئی،نواز شریف کیس میں مخصوص وکلا اور تیس کورٹ رپورٹرز کو کورٹ روم داخلے کی اجازت ہے

واضح رہے کہ نواز شریف احتساب عدالت پیشی کے بعد منسٹر انکلیوچلے گئے تھے، نواز شریف احتساب عدالت آئے بھی منسٹر انکلیو سے تھے، وہاں سے پھر نواز شریف اسلام آباد ہائیکورٹ آئے تو انکے ساتھ 18 گاڑیاں تھیں، نواز شریف کی گاڑی کو احاطہ عدالت میں آنے کی اجازت نہیں ملی،
nawaz

سابق وزیراعظم نواز شریف کی اسلام آباد کی عدالتوں میں پیشی کے پیش نظر اسلام آباد پولیس نے نواز شریف کو خصوصی سکیورٹی فراہم کی ہے نوازشریف کی سکیورٹی سکواڈ میں 3 سپیشل پولیس وینز شامل کی گئی ہیں،اے ٹی ایس اہلکاروں کا خصوصی دستہ بھی نواز شریف کے ساتھ تعینات کیا گیا ہے.

کیا آپ نے جنرل فیض حمید کو معاف کردیا ؟ نواز شریف سے صحافی کا سوال، جواب نہ ملا،گارڈ کے صحافی کو دھکے
نواز شریف کی اسلام آباد ہائیکورٹ پیشی کے موقع پر کوریج کرنے والے صحافیوں نے نواز شریف سے سوال کرنے کی کوشش کی تو انہیں دھکے دیئے گئے، اس ضمن میں صحافی زبیر علی خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں سوال پوچھا کہ کیا آپ نے جنرل فیض حمید کو معاف کردیا ہے؟ جنرل باجوہ کا احتساب آپ کریں گے؟ میاں صاحب نے سوال کا جواب تو نہیں دیا لیکن ان کے گارڈز نے دھکے دیے موبائل چھننے کی کوشش کی

صحافی نے نواز شریف سے سوال کیا کہ الیکشن میں حصہ لیں گے،جس کے جواب میں نواز شریف مسکرا دیے،صحافی نے سوال کیا کہ ملڑی کورٹس سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ اچھا ہے؟ نواز شریف نے ججز کی کرسیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کورٹ آرہی ہے

اسلام آباد ہائیکورٹ: میاں نواز شریف کا مرکزی گیٹ پر کارکنان کی جانب سے استقبال کیا گیا،کارکنان نے پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں،کارکنان کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف کے نعرے لگائے گئے،کمرہ عدالت کے اندر شدید بد نظمی، وکلاء نے نواز شریف کو گھیر لیا،وکلاء دھکم پیل کرکے زبردستی کمرہ عدالت میں داخل ہوگئے، پولیس کی ایک نہ چلی،کمرہ عدالت کا ڈیکورم شدید متاثر، لیگی وکلاء کمرہ عدالت میں ہی سیلفیاں لینے لگ گئے،لیگی رہنماؤں، وکلاء اور کارکنان کے سامنے اسلام آباد پولیس بے بس ہو گئی.

واضح رہے کہ نواز شریف ہفتہ کو پاکستان واپس پہنچے ہیں، انہوں نے مینار پاکستان گراؤنڈ میں جلسہ سے بھی خطاب کیا تھا، نواز شریف بعد ازاں جاتی امرا گئے، نواز شریف کی زیر صدارت گزشتہ روز ایک اہم اجلاس بھی ہوا ، نواز شریف نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے حفاظتی ضمانت لی ہے، آج 24 اکتوبر کو نواز شریف کو عدالت نے طلب کر رکھا ہے،

سات منٹ پورے نہیں ہوئے اور میاں صاحب کو ریلیف مل گیا،شہلا رضا کی تنقید

پینا فلیکس پر نواز شریف کی تصویر پھاڑنے،منہ کالا کرنے پر مقدمہ درج

نواز شریف کے خصوصی طیارے میں جھگڑا،سامان غائب ہونے کی بھی اطلاعات

میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے دل کے اندر کبھی کوئی انتقام کا جذبہ نہ لے کر آنا، نواز شریف

نواز شریف ،عوامی جذبات سے کھیل گئے

 نوازشریف کی ضبط شدہ پراپرٹی واپس کرنے کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری

Leave a reply