ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم

اب شہر میں تیرے کوئی ہم سا بھی کہاں ہے
benair

ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں
ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

21 جون یوم پیدائش شہید بےنظیر بھٹو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔. .

ہر وہ شخص جو پیدا ہوا موت اس کا مقدر ہے مگر عظیم لوگ مر کر بھی نہیں مرتے بلکہ جس دن وہ دفن ہوتے ہیں اس دن سے ان کی حیات نو کا آغاز ہو جاتا ہے

شہیدبےنظیر بھٹو بھی ایک ایسی ہی شخصیت تھیں۔21 جون 1953 کوجب وہ پیدا ہوئیں تب ذوالفقارعلی بھٹو محض25 برس کے ایک خوبرو اور تعلیم یافتہ جوان تھے لیکن آنے والے وقتوں میں انہیں جو شخصی اور سیاسی عروج ملاشائد اس میں ان کی باسعادت بیٹی کےمقدرکےستارےکی چمک بھی شامل تھی۔بھٹوز کےبارےمیں کہاجاتا ہےکہ ان کی عمریں طویل نہیں ہوتیں جو تاریخی اعتبار سےدرست بھی ثابت ہوتا رہا۔ان کے والدذوالفقارعلی بھٹو51برس کی عمر میں مصلوب کردیےگئےاوروہ خود 54 برس کی عمرمیں پنڈی کے مقتل پہ وار دی گئیں۔یہی حادثاتی اموات ان کے بھائیوں کو بھی جواں عمری میں ان سے چھین کر لے گئیں

شہیدبےنظیربھٹواپنی تاریخ پیدائش کےاعتبارسے gemeni تھیں جو کریم النفس مہمان نواز جلد روٹھنے اور جلد ماننے والے نیز معاف کردینے والے ہنس مکھ ملنسار رمز شناس اور رومانوی مزاج کے ہوتے ہیں۔وہ بھی انہی خصوصیات کی حامل تھیں۔زمانہ طالب علمی میں وہ ہہلے ہاروڈ یونیورسٹی امریکا اوربعدازاں آکسفورڈ یونیورسٹی برطانیہ کی طلبہ یونین کی صدر رہیں۔اس دوران انہیں پہلے امریکا اورپھر انڈیا میں اپنے والد کے ساتھ سفارتی کام کا تجربہ بھی ہوا

1977 میں اپنے والد کی حکومت کے خاتمے ان کی گرفتاری مقدمے اور بالآخر ان کی پھانسی کے بعد تک وہ ابتدا 4 برس قیداورنظربند اور4 ہی برس جلاوطن رہیں۔10 اپریل 1986 کوملک واپسی پرلاہور میں ان کا استقبال برصغیرکی اب تک کی سیاسی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع تھا جس نے وقت کےجابر آمرکےاقتدار کی چولیں ہلادیں۔تب وزیراعظم جونیجو نےضیا سےاختلاف کرکےشہیدبی بی کوسیاست میں حصہ لینےکا موقع دیا اور گول میز کانفرنس میں انہیں بلا کر سیاسی تاریخ کا نیا رخ متعین کیا۔ضیا کی حادثاتی موت کےبعدمنعقدہ انتخابات میں کامیابی کےبعدوہ پاکستان اور عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیراعظم منتخب ہوئیں جو جبریہ نظام کے خلاف ان کی پہلی بڑی کامیابی تھی۔ان کی دوسری بڑی کامیابی اپنے سب سے بڑےسیاسی مخالف میاں محمدنواز شریف کوپہلےپارلیمان کش آٹھویں ترمیم کے خاتمے اور بالآخر میثاق جمہوریت کے ذریعےانہیں پارلیمان اورجمہوریت کےمحافظ کاکردارسونپنااورطالع آزماوں کے راستےمسدودکرنا تھا۔

شہید محترمہ کے فلسفہ سیاست میں نئے عمرانی معاہدے مفاہمت،جمہوریت بہترین انتقام ہے،اور پرامن جہد مسلسل کو دنیا بھر کی جامعات میں میں جدیدسیاسی فکر کےطور پر پڑھایا جاتا ہے
آج کے دن ہم ان کی طویل جدوجہد سیاسی بصیرت اور ہرحال میں کامیابی کی امید اور حوصلے کو سلام پیش کرتے ہیں جو پاکستان کی موجودہ اور آئندہ نسلوں کےلیے مشعل راہ ہیں۔۔۔بقول فیض

گھر رہیے تو ویرانی دل کھانے کو آوے
رہ چلیے تو ہرگام پہ غوغائے سگاں ہے
ہم سہل طلب کون سے فرہاد تھے لیکن
اب شہر میں تیرے کوئی ہم سا بھی کہاں ہے

عمران خان خود امپورٹڈ، بینظیر کو کس نے کہا تھا اس بچے کا خیال رکھنا؟ خورشید شاہ کا انکشاف

بینظیر کے افتتاح کردہ سنٹر کو تبدیلی سرکار نے بیچنے کا اشتہار دے دیا

آصفہ زرداری کس صورت میں الیکشن لڑیں گی؟ بڑا اعلان ہو گئا

وزیرخارجہ بلاول زرداری سے متحدہ عرب امارات کے وزیرخارجہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان کا ٹیلیفونک رابطہ

کراچی طیارہ حادثہ کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش، مبشر لقمان کی باتیں 100 فیصد سچ ثابت

 انسانی حقوق کے متعلق ہمارا عزم غیر متزلزل ہے

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ سینیٹر فاروق حامد نائیک نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کو خراج تحسین پیش کیا ہے

ایسا لگ رہا ہے جیسے بلاول بھٹو کے روپ میں بھٹو واپس آیا ہے

Comments are closed.