نازیبا ویڈیو سیکنڈل،پولیس لڑکیوں کو بازیاب کروانے میں تاحال ناکام

0
58

نازیبا ویڈیو سیکنڈل،پولیس لڑکیوں کو بازیاب کروانے میں تاحال ناکام

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں سامنے آنے والے نازیبا ویڈیو سیکنڈل کی متاثرہ لڑکیوں کو تاحال بازیاب نہ کروایا جا سکا

مبینہ اطلاعات کے مطابق لاپتہ لڑکیاں افغانستان میں ہیں اور ان دونوں لڑکیوں کی والدہ بھی گھر میں نہیں ہیں ، انکی بھی تلاش جاری ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ جلد لڑکیوں کو بازیاب کروا لیں گے، اس ضمن میں صوبائی وزارت داخلہ نے افغان حکام سے بھی رابطہ کیا ہے، ویڈیو سیکنڈل کیس میں قائد آبادتھانے میں بھی دو مزید مقدمات درج کئے گئے ہیں، ایک اور تیسری لڑکی سامنے آئی ہے جس نے پولیس کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان نوکری کا کہہ کر بلاتے تھے اور لڑکیوں کے ساتھ زیادتی کرتے تھے،

دوسری جانب نازیبا ویڈیو سیکنڈل کے حوالہ سے کوئٹہ میں ایک احتجاجی ریلی بھی نکالی گئی، ریلی میں سول سوسائٹی اور ہزارہ برادری کے اراکین نے شرکت کی، علمدار روڈ پر نکالی جانے والی ریلی کے شرکاء نے ملزمان کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا ہے ، مشیر داخلہ بلوچستان ضیا اللہ لانگو کا کہنا ہے کہ کوئٹہ ویڈیو سکینڈل میں ملوث ملزمان کو کوئی طاقتور شخص بھی نہیں بچاسکے گا واقعے میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے ویڈیو سکینڈل کی تحقیقات ابھی سامنے نہیں لاسکتے، ہم تحقیقات کے لیے ہر ادارے کی مدد لیں گے

نازیبا ویڈیو کیس کے حوالہ سے ڈی آئی جی کوئٹہ کا کہنا ہے کہ کیس کی تحقیقات جاری ہیں، بہت انکشافات سامنے آئی ہیں، ابھی تک حاصل ہونے والے ویڈیو 200 سے کم ہیں تا ہم مزید ویڈیو بھی ملیں گی اس بارے کچھ نہیں کہا جا سکتا، ملزمان ویڈیو کب سے بنا رہے تھے اس کی بھی تحقیقات جاری ہیں ،ملزم ہدایت کے خلاف دو مقدمے درج ہیں، ملزم نے کسی بھی لڑکی کو بلیک میل کیا ہو تو وہ ہم سے رابطہ کرے ، نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا، ہم چاہتے ہیں ملزمان کے خلاف زیادہ سے زیادہ ثبوت ملیں اور کیس مضبوط ہو تا کہ ملزمان کو کڑی سے کڑی سزا مل سکے

ڈی آئی جی پولیس فدا حسن نے ویڈیو سکینڈل سے متعلق پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وڈیواسکینڈل کیس کی خود نگرانی کر رہا ہوں, ملزم ہدایت اللہ اور اس کے بھائی خلیل کو گرفتار کیا ہوا ہے ۔ کیس میں نامز د ملزم شائی کی گرفتاری کیلئے چھاپے جاری ہیں، ویڈیوز کی جانچ پڑتال کے لیے ایف آئی اے کو شامل کر رہے ہیں ملزمان کی جانب سے اغوا کی گئی 2 لڑکیاں افغانستان میں ہیں ۔ لڑکیوں کی واپسی کے لیے وفاقی سطح پر افغان حکومت سے رابطہ کیا جا رہا ہے

دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر صارفین نے نازیبا ویڈیو کے مرکزی ملزم کی پھانسی کا مطالبہ کیا ہے

ایک رپورٹ کے مطابق کوئٹہ میں 200 سے زائد نوجوان لڑکیوں کو نوکری اور روزگار کا جھانسہ دے کر نشے کا عادی بنا کر انہیں تشدد اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنا کر برہنہ ویڈیوز بنانے اور بلیک میل کرنے والے گروہ کا سرغنہ، بدنامِ زمانہ ڈرگ ڈیلر حبیب اللہ کا بیٹا سابقہِ کونسلرہدایت خلجی نامی درندے نے یہ گھناؤنا کھیل بلوچستان یونیورسٹی کی طالبات سے شروع کیا، سینکڑوں طالبات کو اپنے پیسے اور سیاسی اثرورسوخ کا استعمال کرکے نوکری کا لالچ دیا اور انہیں نشہ کی لت میں ڈال کر نازیبا ویڈیوز بنائیں جن کے ذریعے بعد میں انہیں بلیک میل کرکے اپنے گھناؤنے مقاصد کے لیے استعمال کرتا رہا، اس سارے گندے کھیل میں اسے بااثر سیاسی افراد کی پشت پناہی حاصل رہی جن کے پاس لڑکیوں کو بھیجا جاتا تھا اس لیے بھی اس کے خلاف کبھی کوئی خاص کاروائی نہیں ہوئی.

نوجوان نسل کو منشیات سے روکنا کس کا کام ، وفاقی وزیر ہوا بازی میدان میں آ گئے

بھارت، آندھرا پردیش کے سابق اسپیکرشیو پرساد کی خودکشی

بھارتی فوجی خاتون کو شادی کا جھانسہ دے کر 14 برس تک عزت لوٹتا رہا،مقدمہ درج

بیس ہزار کے عوض خاتون نے ایک ماہ کی بیٹی کو فروخت کیا تو اس کے ساتھ کیا ہوا؟

بھارتی پولیس اہلکاروں کی غیر ملکی خاتون سے 5 ماہ تک زیادتی

ایک ہزار سے زائد خواتین، ایک سال میں چار چار بار حاملہ، خبر نے تہلکہ مچا دیا

ایک برس میں 10 ہزار سے زائد کسانوں نے کس ملک میں خودکشی کی؟

فرار ہونیوالے ملزمان میں سے کتنے ابھی تک گرفتار نہ ہو سکے؟

طالب علم سے زیادتی کر کے ویڈیو بنانیوالے ملزم گرفتار

ملازمت کے نام پر لڑکیوں کی بنائی گئیں نازیبا ویڈیوز،ایک اور شرمناک سیکنڈل سامنے آ گیا

200 سے زائد نازیبا ویڈیو کیس میں اہم پیشرفت

Leave a reply