طوفان بائیپر جوائے کے پیش نظر پاک فوج اور رینجرز ساحلی علاقوں میں موجود

طوفان کی 8 سے 12 فٹ لہریں ہوسکتی ہیں، گھبرائے بغیر شہری احتیاط کریں، شیری رحمان
0
100
karachi

سائیکلون بائپرجوائے تازہ ترین صورتحال،بحیرہ عرب میں سمندری طوفان، پاکستان سے فاصلہ مزید کم رہ گیا،بائپرجوائے سمندری طوفان کراچی کے جنوب سے 410 کلومیٹر دور رہ گیا، محکمہ موسمیات کے مطابق ٹھٹھہ سے سمندری طوفان کا فاصلہ 400 کلومیٹر دور ہوگیا ہے،بحیرہ عرب میں سمندری طوفان کےباعث 150 سے160 کلومیٹر فی گھنٹہ رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں کراچی سمیت سندھ بھر میں 13 سے 17 جون تک تیز بارشیں ہوں گی

طوفان بائیپر جوائے کے پیش نظر پاک فوج اور رینجرز ساحلی علاقوں میں موجود ہے مقیمین کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں مسلسل مصروف ہیں طوفان بائیپر جوائے کے خطرے کے پیش نظر ڈسٹرکٹ اور سول ایڈمنسٹریشن کا عملہ بھی پاک فوج کے شانہ بشانہ امدادی کارروائیوں میں مصروف ہے پاک آرمی کی ریسکیو ٹیمیں دن رات عوام کے درمیان موجود ہیں، عوام کا کہنا ہے کہ ہمیں پاک فوج کو اپنے درمیان پا کر تسلی اور اطمینان پہنچا،بہت قلیل وقت میں پاک فوج کے دستے ریسکیو کیلئے پہنچے،

پاکستان رینجرز (سندھ) کی جانب سے ساحلی پٹی میں متوقع طور پر سمندری طوفان کی زد میں آنے والے دیہات کے رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقلی کا عمل جاری ہے، ۔سندھ رینجرزکی جانب سے ریسکیو کاموں میں سول انتظامیہ کے ساتھ ملکر لوگوں کا انخلاء میں بھرپور معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔ ۔بدین کے ملحقہ علاقوں میں مختلف ریلیف کیمپس قائم کر دیئے گئے ہیں۔بارشوں اورسیلاب کے پیش نظر وبائی امراض سے بچاؤ اور دیگر طبی امداد کے لیے رینجرز کی جانب سے فری میڈیکل کیمپس قائم کر دیئے گئے۔عوام سے درخواست کی جاتی ہے کہ محفوظ علاقوں میں نقل مکانی کے سلسلے میں رینجرز اورسول انتظامیہ کے ساتھ بھرپور تعاون کرے تاکہ قیمتی جانوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔

وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ سمندری سائیکلون بپرجوائے حقیقت ہے،لوگوں کیلئے ضروری ہے کہ گھبرائے بغیر ساحلی علاقوں کے لیے پی ڈی ایم اے سندھ اور پی ڈی ایم اے بلوچستان کی ایڈوائزری پر سنجیدگی سے عمل کریں اب تک اس کی بلوچستان کی جانب شدت میں معمولی کمی آئی ہے لیکن سمندری طوفان بہت غیر متوقع ہوتے ہیں، برائے مہربانی حکومت کے مشوروں پر عمل اور متعلقہ مقامی اداروں سے تعاون کریں، اس کی شدت میں فرق ضرور آیا ہے لیکن احتیاط بہت ضروری ہے، خاص طور پر سندھ کے ساحل کے قریب علاقوں میں، کراچی میں ہواؤں کے پیمانے اور شدت کے پیش نظر شہری سیلاب کا امکان ہے، چودہ سے سولہ جون تک ٹھٹہ بدین اور دیگر علاقوں میں زیادہ بارش ہونے کا امکان ہے، اب تک کے موسمیاتی ماڈلز کے مطابق پاکستان میں طوفان سے کیٹی بندر، ٹھٹھہ اور عمر کوٹ متاثر ہونے کا خدشہ ہے،ہم کیٹی بندر، ٹھٹھہ، بدین، کراچی ساحل سمندر، عمر کوٹ اور دیگر علاقوں سے لوگوں کا انخلاء کر رہے ہیں،اب تک 43 ریلیف کیمپز قائم کی گئی ہیں،اب تک 40 ہزار سے زائد لوگوں کا انخلاء کیا گیا ہے،طوفان کے رجحان اور شدت کے بارے میں آپ کو مزید آگاہ کرتے رہیں گے،ہم ان علاقوں کو خالی کرانے کوشش کر رہے ہیں، کچھ علاقوں میں ہمیں زبردستی کرنی پڑی کیوں کہ شہریوں کی جان ومال کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے،1999 میں بھی ایک شدید طوفان آیا تھا، اس وقت سندھ کے تمام ادارے الرٹ ہیں ریسکیو اداروں کے اہلکاروں کی چھٹیاں بھی منسوخ کر دی ہیں،لوگوں کی جان و مال عزیز ہے احتیاط کرنی ہوگی،ابھی تک ایویشن ایڈوائز نہیں آئی ہے، طوفان کی 8 سے 12 فٹ لہریں ہوسکتی ہیں،شہری پینک نہ ہوں احتیاطی تدابیر، احتیاط اپنائیں،حکومت سندھ مستقل اقدامات کررہی ہے،ہسپتالوں میں ہائی الرٹ ہے، سٹاف کی چھٹیاں ختم کردی گئیں، طوفان کا رخ اب نارتھ ایسٹ کی طرف ہے،جہاں جہاں پچھلے سال کی تباہ کاریاں ہوئیں وہی علاقے پھر سے متاثر ہورہے ہیں،ابھی تک سیلاب کے فنڈز لوگوں کو نہیں مل سکے تھے،وزیر اعظم سے گزارش ہے کہ فنڈز منتقل کریں،

سندھ اسمبلی اجلاس میں سپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ سندھ صوفیوں کی دھرتی ہے، عبداللہ شاہ غازی سمیت کٸی بزرگوں کا تعلق سندھ سے ہے، جلد خوشخبری سنیں گے، طوفان ٹل جاٸے گا۔

سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ 47ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانا ہے، 22 ہزار سے زاٸد لوگوں کو منتقل کرچکے ہیں تمام لوگوں کو سہولیات مہیا کی جاٸے گی، 14ہزار لوگوں کو حکومت نے منتقل کیا، لوگوں کو احتیاط برتنے کی اپیل کرتے ہیں،کراچی کے شہری بھی احتیاط کریں ہم لوگوں میں ہراس نہیں پھیلا رہے، لوگ تفریح سے پرہیز کریں، ماہیگیروں کو بھی اپیل کی ہے،

حفاظتی تدابیر پرعمل کرنا ہی قدرتی آفت کے ممکنہ نقصان سے بچنے کا راستہ ہے، وزیر خارجہ بلاول
پی پی پی چیئرمین و وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سمندری طوفان کی پیش نظر عوام کو اپیل کی ہے کہ سمندری طوفان ‘بائپر جوائے’ سے کراچی، ٹھٹہ، سجاول اور بدین کے ساحلی علاقوں کو خطرہ ہے حکومتِ سندھ سمندری طوفان کی پیشِ نظر چوکس ہے اور ہر ممکن حفاظتی اقدام اٹھا رہی ہے عوام کی جان و مال کی حفاظت کے لیے ہر ممکن وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں عوام خصوصاً ساحلی علاقوں کے لوگ انتظامیہ سے تعاون کریں اور بلاتاخیر حفاظتی مقامات پر منتقل ہوں پرانی اور خستہ حال عمارتوں میں مقیم شہری بھی ہنگامی بنیادوں پر محفوظ مقامات پر منتقل ہوں ماحول معمول پر آنے تک ماہیگیر آئندہ چند دنوں کے لیے کھلے سمندر میں بلکل بھی نہ جائیں طوفانی بارش کے دوران سفر سے گریز کیا جائے، تمام حفاظتی تدابیر پرعمل کرنا ہی قدرتی آفت کے ممکنہ نقصان سے بچنے کا راستہ ہے پاکستان پیپلز پارٹی کے تمام کارکنان امدادی سرگرمیوں میں انتظامیہ کا ہاتھ بٹائیں ساحلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی اپنے اپنے حلقوں میں موجود اور عوام سے رابطے میں رہیں پاکستان پیپلز پارٹی سکھ ہوں یا دکھ، عوام کے ساتھ ہے دعاگو ہوں، اللہ تعالیٰ پاکستان کے ہر کونے اور ہر پاکستانی کو اپنی حفظ و امان میں رکھے:

اپنی حفاظت کرنا سب کا فرض ہے حکومت بھی مدد کررہی ہے . وزیراعلیٰ سندھ
سمندری طوفان کے پیش نظر ساحلی پٹی کے شہروں سے لوگوں کا انخلا رات بھر جاری رہا . وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ کیٹی بندر کی 13000 آبادی خطرے میں ہے جس میں 3000 کو رات بھر منتقل کیا گیا ہے ،گھوڑا باڑی کی 5000 آبادی کو خطرہ ہے جس میں 100 لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے شھید فاضل راہو کی 4000 آبادی کو طوفان کا خطرہ ہے جس میں سے 3000 کو منتقل کیا گیا ہے بدین کی 2500 آبادی کو خطرہ ہے جس میں سے 540 ابھی تک محفوظ مقام پر منتقل ہو چکے ہیں شاہ بندر کی 5000 آبادی سمندری طوفان کی زد میں آنے کا خطرہ ہے اس لیئے 90 لوگوں کو رات منتقل کیا گیا ہے جاتی کی 10,000 آبادی کو طوفان کا خطرہ ہے – اس لیئے رات بھر 100 لوگوں کو منتقل کیا گیا ،کھاروچھان کی 1300 کی آبادی کو خطرہ ہے جس میں سے 6 لوگ رات بھر منتقل کیے گئے ابھی تک 40800 میں سے 6836 لوگ منتقل ہو چکے ہیں باقی لوگوں کی منتقلی کا سلسلہ دن بھر جاری رہیگا ٹھٹھہ ، بدین، اور سجاول اضلاع کے لوگوں کو بھی انتظامیہ منتقل کرتی رہے گی، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا لوگ اپنے گھر چھوڑنا نہیں چاہتے لیکن ان کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں وزیراعلیٰ نے لوگوں کو اپیل کی کہ انتظامیہ سے تعاون کریں اور محفوظ مقام پر منتقل ہو جائیں اگر کسی کے گھر ٹوٹیں گے تو اسے مدد فراہم کرینگے ،کہا جارہابہے کہ کراچی میں کلائوڈ برسٹ ہوسکتا ہے ابھی میں شہر کے دورے سے آیا ہوں ہماری تیاریاں مکمل ہیں ،اپنی حفاظت کرنا سب کا فرض ہے حکومت بھی مدد کررہی ہے ،مبل بورڈ جہاں باقی ہیں انہیں جلدی ہٹانے کی ہدایت کی ہے ،کے الیکٹرک سے بھی اپنا سسٹم بہتر رکھنے کا کہا ہے،

پاکستانی دعا کریں، اللہ تعالیٰ سمندری طوفان سے پاکستان کی حفاظت فرمائے ، فریال تالپور
پی پی پی شعبہ خواتین کی مرکزی صدر و رکن سندھ اسمبلی فریال تالپور نے سمندری طوفان کے پیش نظر عوام کے نام پیغام میں کہا ہے کہ حکومت اور عوام کی مربوط کاوشیں قدرتی آفات سے بچنے کی آزمودہ حکمت عملی ہے قدرتی آفت کے نقصان سے بچنے کے لیے عوام پی ڈی ایم اے کی جانب سے جاری کردہ احتیاطی تدابیر پر عمل کریں حکومتِ سندھ کراچی، ٹھٹہ، سجاول اور بدین کے ساحلی علاقوں سے عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہے بائپر جوائے طوفان کے خطرے کے باعث تھرپارکر اور عمرکوٹ سمیت دیگر اضلاع میں بھی حفاظتی اقدام اٹھائے گئے ہیں مذکورہ اضلاع کی انتظامیہ کی کاوشیں قابلِ تحسین ہیں، عوام کی جانب سے تعاون بھی مثالی ہے پاکستان پیپلز پارٹی کے تنظیمی عہدیداران و کارکنان اپنے پارٹی چیئرمین کی ہدایات کی روشنی میں انتظامیہ کی جانب سے جاری سرگرمیوں میں ماضی کی طرح اپنا بھرپور کردار ادا کریں مذکورہ اضلاع سے تعلق رکھںے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکانِ اسمبلی بھی اپنے اپنے حلقوں میں عوام اور انتظامیہ سے ہمہ وقت رابطے میں ہیں تمام پاکستانی دعا کریں، اللہ تعالیٰ اس سمندری طوفان سے پاکستان کی حفاظت فرمائے ،آمین

عثمان بزدار کے گرد گھیرا تنگ،مبشر لقمان نے بطور وزیر بیورو کریسی کیلئے کیسے سٹینڈ لیا تھا؟ بتا دیا

بنی گالہ میں کتے سے کھیلنے والی فرح کا اصل نام کیا؟ بھاگنے کی تصویر بھی وائرل

عثمان بزدار اور انکے بھائیوں سمیت انکے مبینہ فرنٹ مین طور بزدار کے خلاف انٹی کرپشن میں انکوائری شروع

جناح ہاؤس لاہور میں ہونیوالے شرپسندوں کے حملے کے بارے میں اہم انکشافات

جی ایچ کیو حملے میں پی ٹی آئی خواتین رہنماوں کا کردار,تحریک انصاف کی صوبائی رکن فرح کی آڈیو سامنے آئی ہے،

جناح ہاؤس میں سب سے پہلے داخل ہونے والا دہشتگرد عمران محبوب اسلام آباد سے گرفتار 

عام شہریوں کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل

Leave a reply