پتھروں کی حقیقت اور قرآن تحریر: زبیر احمد

0
92

کہتے ہیں تجسس کامیابی کی پہلی سیڑھی ہے، آج سے ہزاروں لاکھوں سال پہلے جب انسان زمین میں موجود اشیاء سے اپنا تعلق قائم کرنے میں کامیاب ہونے لگا تو اس کی نظر خوبصورت پتھروں پر پڑی۔کچھ لوگ ان پتھروں پر عقیدہ کی حد تک یقین کرنے لگے تو کچھ نے انہیں زیورات کے طور پہ استعمال کیا۔ یہ خوبصورت پتھروں زمانہ قدیم سے ہی بادشاہوں اور عام لوگوں میں کافی مقبول رہے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ انگلیوں میں پہنے جانے والے ان پتھروں اور نگینوں کی افادیت کے بارے میں اسلام ہماری کیا رہنمائی کرتا ہے۔ کیا یہ پتھر تقدیر بدلنے اور نفع دینے کی طاقت رکھتے ہیں. کچھ لوگ ان پتھروں اور زیورات کے لئے استعمال ہونے والی مختلف دھاتوں کے بارے میں کچھ ایسی غیر حقیقی باتیں بھی مانتے ہیں کہ یہ پتھر انسانی جسم پر اچھے اثرات مرتب کرتے ہیں اور مختلف قسم کی بیماریاں ختم کرتے ہیں انسانی جسم میں فائدہ مند مواد بناتے ہیں۔ اگر واقعی ایسا ممکن ہوتا تو آج کے دور کی ترقی یافتہ میڈیکل اور میڈیسن سائنس طرح طرح کی جڑی بوٹیوں اور جسم کے اندر داخل کئے جانے والے مواد کی دوائیاں بنانے میں جان کھپانے کی بجائے ان پتھروں اور دھاتوں کے ذریعے علاج کرتے نظر آتے۔ قرآن مجید میں بھی کئی جگہ ان موتیوں کا ذکر محض زیبائش کے لئے استعمال ہوا ہے نہ کہ اس کے کوئی فوائد بیان کئے گئے ہیں۔ سورہ رحمان کی آیت نمبر 22 اور 58 کا ترجمہ ہے "وہ حوریں خوبصورت ایسی جیسے یاقوت اور مرجان ہوں” اور ان دونوں سمندروں سے موتی اور مونگے نکلتے ہیں” ایسے ہی سورہ واقعہ میں اللہ تعالٰی فرماتے ہیں کہ وہ حوریں چھپے ہوئے موتیوں کی طرح ہیں۔ نبیﷺ ہاتھ کی سیدھی انگلی میں عقیق پہنتے تھے لیکن وہ محض زیبائش کے لئے تھا۔ عقیق کو سنت نبویﷺ کی پیروی کے لئے تو پہنا جاسکتا ہے لیکن کسی نفع کے حصول کے لئے نہیں۔ ارشاد خداوندی یا حدیث کے مفہوم میں یہ کہیں نہیں لکھا کہ اس قسم کے پتھروں سے کوئی مالی نفع یا نقصان ہوتا ہے بلکہ یہ صرف زینت کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ قرآن مجید میں اللہ تعالٰی انسانوں کو کچھ یوں پیغام دیتے ہیں کہ سب کارساز اور کاتب تقدیر وہی ایک ذات ہے جو انسان کی شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے اور انسان کو اتنا ہی ملتا یے جتنی اس نے کوشش کی ہوتی ہے۔
اس سے واضح ہوتا ہے کہ ان پتھروں کے پہننے سے نہ رزق میں فائدہ ہوگا نہ ہی نقصان نہ ہی یہ کسی بیماری کا علاج ہیں۔
اللہ ہمیں وہ عقائد اپنانے اور عمل کرنے کی ہمت اور توفیق دے جن پر اللہ راضی ہوتا ہے اور ہر شر اور گمراہی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
(twitter @KharnalZ)

Leave a reply