پی ڈبلیو ڈی کی بندش کی تفصیلات طلب

0
135
pwd

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاﺅ سنگ اینڈ ورکس کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر ناصر محمودکی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔

قائمہ کمیٹی کے 12 جولائی 2024 کو منعقدہ اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عمل درآمد کے علاوہ پی ایس ڈی پی کے مکمل ہونے والے اور زیر التواءمنصوبوں کی تفصیلات، G-13 فلیٹس کے منصوبوں پر کام مکمل نہ ہونے کی وجوہات، قصر نازکراچی کے بجٹ/فنڈز کے استعمال اور اس کی تزئین و آرائش کے کام اور سابقہ انتظامیہ کے خلاف اقدام ، قانونی چارہ جوئی کے منصوبوں کی تفصیل با شممول وجوہات اور موجودہ حیثیت، کوئٹہ کے کچلاک منصوبے پر کام کی سست رفتاری اور پراجیکٹ کے ڈیزائنر کے خلاف کارروائی کے متعلق امور کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل پاک پی ڈبلیو ڈی نے پی ایس ڈی پی کے منصوبوں کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا کہ سال 2023-24 کے پی ایس ڈی پی پروجیکٹس کی مجموعی تعداد 202 ہیں جن میں سے 33 مکمل ہوچکے ہیں اور 169 پر کام جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ فنڈنگ کی فراہمی کا مسئلہ نہ ہو تو زیادہ تر منصوبے وقت پر ہی مکمل ہو جاتے ہیں ۔قائمہ کمیٹی نے نا مکمل منصوبا جات کی تفصیلات ان منصوبوں کی اضافی لاگت اور ان کی تکمیل مدت آئندہ اجلاس میں طلب کرلی۔ایڈیشنل سیکرٹری وزارت ہاﺅسنگ اینڈ ورکس عالمگیر خان نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ کسی بھی منصوبے کی تاخیر کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں انہوں نے کہا چالیس ارب روپے کا مختص بجٹ تھا اور وزات خزانہ سے صرف 23ارب روپے ریلیز ہوئے ۔، سینیٹر سیف اللہ نیازی نے کہا کہ کنٹیکٹرز کی وجہ سے پروجیکٹس تاخیر کا شکار ہوجاتے ہیں یہ وہی مسائل ہیں جو گزشتہ 4 برسوں سے سن رہے ہیں، سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ پاک پی ڈبلیو ڈی کیوں بند ہورہا ہے، اسے بند نہیں ہونا چاہیے۔آئندہ اجلاس میں ایک نکاتی ایجنڈا پاک پی ڈبلیو ڈی پر بریفنگ دیں۔

سینیٹر خالدہ اطیب نے کہا کہ قصر ناز کی کوئی دیکھ بھال نہیں، وہاں کوئی انتظام نہیں ہے، قصر ناز تاریخی اہمیت کی عمارت ہے، اس پر توجہ کی ضرورت ہے، وزارت ہاﺅسنگ اینڈ ورکس نے کہا قصر ناز منصوبے کا pc-1 کا تیار کرلیا ہے انہوں نے کہا کہ فنڈنگ کی منظوری اصولی طور پر ہوگی ،پی ڈبلیو ڈی کو اس پر ایکشن لینا ہے انہوں نے کہا کہ فنڈز کا مسئلہ ہوتا ہے ۔جس پر چیئرمین کمیٹی نے نے کہا کہ منصوبوں کی وقت پر تکمیل سے قومی خزانہ پر اضافی بوجھ نہیں پڑتا اور منصوبے بھی وقت پر مکمل ہو جاتے ہیں ۔کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ آئندہ اجلاس میں وزارت خزانہ اور پلاننگ ڈویژن کو طلب کرکے فنڈز کے اجراءکے معاملہ کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ۔سینیٹر بلال احمد خان نے کہا کہ جب پی ڈبلیو ڈی بند ہورہا ہے اس کو نئے منصوبے نہیں دینے چاہئے تاکہ بعد میں مسائل پیدا نہ ہوں ۔جوائنٹ سیکرٹری ہاﺅسنگ اینڈ ورکس نے کمیٹی کو بتا یا کہ پی ڈبلیو ڈی کو بند کرنے کی منظوری کابینہ نے دے دی ہے کمیٹی بنائی گئی ہے جو ان امور کو دیکھے گی اور اس کمیٹی نے کچھ ورکنگ گروپس بنائے ہیں جو جاری منصوبوں کو مکمل کرائے گی ۔قائمہ کمیٹی نے پی ڈبلیو ڈی کی بندش کی تفصیلات طلب کرلیں ۔

مری منصوبے کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس منصوبے کی کل زمین 36.8کنال ہے جس میں سے 6.8پی ڈبلیو ڈی کے پاس ہے 18کنال ضلعی انتظامیہ اور 12کنال پر پی ڈبلیو ڈی کے سابق چوکیدارکا قبضہ ہے عدالت نے اس کیس کا فیصلہ ہمارے حق میں دیا ہے لوگ دوبارہ کوئی اور کیس کر دیتے ہیں ۔قائمہ کمیٹی نے چیف سیکرٹری پنجاب کو خط لکھنے کا فیصلہ بھی کیا ۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس منصوبے کا پلاٹ خالی پڑا ہے ایک چھوٹا سا قبرستان اور برازیل سفارت خا نے کی پرانی عمارت غیر فعال کھڑی ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اسلام آباد میں جیل بن رہی تھی وہ کہاں بن رہی ہے ڈی جی پی ڈبلیوڈی نے کہا کہ یہ جیل پی ڈبلیوڈی ہی ہی بنارہا ہے چار پانچ سال سے فنڈنگ کے مسائل تھے ۔وزیرداخلہ نے ایک سو دن میں اس کو مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔جون کے آخر میں فنڈز دئیے تھے جس کے بعد دوبارہ سے کام شروع کیا ہے۔

قائمہ کمیٹی کو ڈائریکٹر جنرل پی ایچ اے نے بتایا کہ G-13میں کشمیر ایوینو اور لائف اسٹائل ریسڈنشیا بنائی جا رہی ہے ۔کشمیر ایونیو اپارٹمنٹس پر کام 2020میں شروع ہوامگر کرونا کی وجہ سے کام رک گیا تھا ۔کشمیر ایوینیو میں 1467فلیٹس بننے ہیں 2021میں 16فیصد کام ہوگیا تھا ہمارے بورڈ نے اس کام کےلئے دوستانہ حل نکالنے کےلئے کہا۔ مئی 2024کو اس منصوبے کا دوبارہ پی سی ون بنایا ہے ۔یہ منصوبہ 15ارب روپے کا تھا اب 33.5ارب کا ہوگیا ہے کل تین بلاکس ہیں زمین کے استعمال کی تبدیلی سے 3ارب روپے کا فائدہ ہوگا بلاکس کی لیز والی جگہ کو کمرشل استعمال میں لایا جائے گا ۔ایک فلیٹ جو 1کروڑ کا تھا اب 2کروڑ کا ہوگا ۔اوپن ٹرینڈنگ کرنے جارہے ہیں ۔جی ٹو جی موڈ پر کام کریں گے ۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑونے کہا کہ جی ٹو جی ایکٹ کا بہت زیادہ غلط استعمال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک نا اہل کمپنی کو یہ ٹھیکہ دیا گیا تھا ۔اگر جی ٹو جی کرنا ہے تو ایکٹ میں ایک چیز ڈالیں کہ یہ ٹھیکہ کسی کو سب لیٹ نہیں کریں گے ۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ لائف سٹائل ریذیڈنشیا کے 8ٹاور بن چکے ہیں۔8ٹاورز کی فنشنگ کرنے کیلئے 19ارب روپے چاہئں ۔کل 2886اپارٹمنٹس ہیں اس منصوبے پر 2016میں کام شروع ہوا یہ منصوبہ 15ایکڑ پر مشتمل ہے ۔14منزلہ کو 16منزلہ کیا گیا ہے اس منصوبے کا کنٹریکٹر فوت ہوگیا تھا نئے کنٹریکٹر کے لئے دو د فعہ اشتہار دیا ہے اس منصوبے کے 32ارب کے اثاثے ہیں لوگوں سے 2.6ارب روپے لینے ہیں صرف 9کروڑ ملے ہیں ۔اس سارے منصوبے کو مکمل کرنے لئے 45ارب روپے درکار ہیں کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اس منصوبے کا ون ایجنڈا رکھ کر امور کا جائزہ لیا جائے گا ۔قائمہ کمیٹی نے وزارت ہاﺅسنگ نے ڈیپو ٹیشن پر کام کرنے والوں کی تفصیلات بھی طلب کرلی ۔

قائمہ کمیٹی کو کوئٹہ کچلاک منصوبے بارے تفصیلی آگاہ کیا گیا ایم ڈی پی ایچ اے نے کمیٹی کو بتایا کہ 2019میں یہ ڈیزائن کیا گیا 86ایکڑ پر یہ منصوبہ مشتمل ہے اس میں 714گھر اور 637اپارٹمنٹس بنے گے 1350خاندانوں کو یہ سہولت دی جائے گی ۔اس منصوبے پر کام چل رہا ہے ۔یہ منصوبہ فالٹ لائن پر تھا ۔ 2022کے سیلاب کی وجہ سے بھی کچھ مسائل سامنے آئے ۔ کنٹریکٹر ہمیں انفریسٹکچر کے حوالے سے عدالت لے گیا تھا ۔یہ منصوبہ 645ملین کا اوارڈ ہوا تھا اب یہ 960ملین کا ہے ۔433لوگ آج بھی اس پر کام کر رہے ہیں ۔ڈیم کے نالے اور سڑک کی تعمیر کے حوالے سے کنٹریکٹر نے مسائل پیدا کیئے ہیں ۔ سینیٹر بلال احمد نے کہا کہ نالا اس منصوبے کے درمیان سے گزررہا ہے۔اگر نالہ منصوبے کے درمیان ہے تو یہ ڈیزائن خراب ہے ۔جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں اس منصوبے کی مکمل ویڈیو اور ڈیزائن کو پیش کیا جائے اور کنسلٹنٹ کو بھی طلب کرلیا ۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس منصوبے میں سیاست سے وبستہ لوگ شامل ہیں جس کی وجہ سے ذبردستی کیس ہروایا گیا۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ وزارت انتہائی اہمیت کی حامل ہے لوگوں کی گھروں کی ضرورت پورا کرنے کیلئے اہم منصوبوں پر کام کر رہی ہے ایسی حکمت عملی اختیار کی جائے گی جس سے نا صرف منصوبے وقت پرمکمل ہوں بلکہ قومی خزانہ پر اضافی بوجھ بھی ختم کیا جا سکے گا ۔انہوں نے کہا کہ ہاﺅسنگ کے منصوباجات کی بروقت تکمیل سے ملک و قوم کا فائدہ ہوتا ہے۔

کمیٹی اجلاس میں چیئرمین کمیٹی سینیٹر ناصر محمو، نا صر محمود سینیٹر بلال احمد خان، سینیٹر محمد اسلم ابڑو ،سینیٹر خالدہ عتیب ،سینیٹر سیف اللہ سرور خان نیازی، سینیٹر حسنہ بانو ،سینیٹر سیف اللہ ابڑو، سینیٹر ہدایت اللہ خان کے علاوہ سیکرٹری ہاﺅسنگ اینڈ ورکس شہزاد خان بنگش ،ایڈیسنل سیکرٹری ہاﺅسنگ عالمگیر احمد خان او ر دیگر ا علیٰ حکام نے شرکت کی۔

ریاستی اداروں کیخلاف بیرون ملک سے پروپیگنڈہ کرنیوالا ایک اور کارندہ بے نقاب

سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف منظم مہم،تحقیقات کیلیے جے آئی ٹی تشکیل

14 سال سے خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی سرکار،اربوں بجٹ وصول،کارکردگی زیرو

عمران پر جیل میں تشدد ہوا،مجھے مرد اہلکار نے…بشریٰ بی بی نے سنگین الزام عائد کر دیا

عبوری ضمانت "معصوم” فرد کا حق ہے،نومئی مقدمے،عمران کی ضمانت مسترد ہونے کا فیصلہ

پی ٹی آئی میڈیا کوآرڈینیٹر سے دھماکہ خیزمواد برآمد،کالعدم تنظیموں سے تعلق،جسمانی ریمانڈ مل گیا

تحریک انصاف کے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کے خلاف کریک ڈاون کا آغاز ہو گیا

مہنگی بجلی، زیادہ تر آئی پی پیز پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملکیت نکلیں

طبل جنگ بج گیا، لڑائی شروع،پی ٹی آئی پرپابندی

ہر نئے ریلیف کے بعد اک نیا کیس،عمران خان کی رہائی ناممکن

عمران خان نے آخری کارڈ کھیل دیا،نواز شریف بھی سرگرم

پی ٹی آئی کی ڈیجیٹل دہشت گردی کا سیاہ جال،بیرون ملک سے مالی معاونت

اگلے دو مہینے بہت اہم،کچھ بڑا ہونیوالا؟عمران خان کی پہنچ بہت دور تک

اڈیالہ جیل میں قید عمران خان نے بالآخر گھٹنے ٹیک دیئے

Leave a reply