راولپنڈی رنگ روڈ پراجیکٹ مبینہ کرپشن کیس:لاہورکی اینٹی کرپشن عدالت میں‌ گواہ طلب

لاہور: راولپنڈی رنگ روڈ پراجیکٹ مبینہ کرپشن کیس:لاہورکی اینٹی کرپشن عدالت میں‌ گواہ طلب کرلیئے گئے ہیں‌، اس حوالے سے اس بات کی تصدیق بھی ہوئی ہے کہ لاہور کی اینٹی کرپشن عدالت نے راولپنڈی رنگ روڈ پراجیکٹ میں مبینہ کرپشن کے مقدمے میں بیانات قلمبند کروانے کے لئے گواہوں کو طلب کرلیاہے

لاہور سے ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں اینٹی کرپشن عدالت کے خصوصی جج نے تین ملزمان کے خلاف مبینہ کرپشن کیس کی سماعت کی۔سابق کمشنر راولپنڈی محمد محمود ،وسیم تابش اور عبداللہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور حاضری مکمل کروائی۔عدالت نے آئندہ سماعت پر مزید گواہوں کو طلب کرلیا اور کیس کی سماعت 22 ستمبر تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ اس سلسلے میں اینٹی کرپشن نے چالان میں 3 ملزمان کے خلاف 30 گواہوں کو نامزد کررکھا ہے۔

مقدمے سے بری ہونے کے لیے ملزم محمد محمود کی بریت کی درخواست بھی زیر التوا ہے جس پر عدالت نے وکلاء کو دلائل کے لیے طلب کررکھا ہے۔

یاد رہے کہ رنگ روڈ منصوبے کا روٹ تبدیل کرکے قیمت بڑھانے اور ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو فائدہ پہنچانے کے الزامات سامنے آنے کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) نے وفاقی کابینہ کے دور ارکان کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔

 

راولپنڈی رنگ روڈ کرپشن کیس:مرکزی ملزم کیپٹن (ریٹائیرڈ) احمد محمود کی بریت کا آرڈر…

جس کے بعد وزیراعلی پنجاب کو بھیجی گئی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ راولپنڈی میں رنگ روڈ کے 2017 میں منظور شدہ نقشے یا الائنمنٹ میں تبدیلی کے ذریعے کچھ ہاؤسنگ سوسائٹیوں اور بااثر سیاسی شخصیات کو فائدہ پہنچانے کا الزام تھا ۔

راولپنڈی رنگ روڈ انکوائری،زلفی بخاری کی درخواست پر اہم شخصیت کی عدالت طلبی

 

فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کے مطابق ​سابق کمشنر کیپٹن (ر) محمود احمد اور معطل ہونے والے لینڈ ایکوزیشن کمشنر وسیم تابش نے سڑک کے لیے زمین کے حصول کی غرض سے غلط طریقہ کار سے دو ارب 30 کروڑ کا معاوضہ ادا کیا اور اراضی حاصل کرتے ہوئے سنگ جانی کے معروف خاندان کو فائدہ پہنچایا۔

راولپنڈی رنگ روڈ کیس میں اہم پیشرفت،سابق کمشنرراولپنڈی گرفتار

اس کے علاوہ سابق کمشنر اور دیگر اہلکاروں نے 2017 کی نیسپاک کی جانب سے بنائی جانے والی الائنمنٹ میں تبدیلی کر کے اس میں اٹک لوپ اور پسوال زگ زیگ کو غیر قانونی طور پر شامل کرکے اردگرد کے علاقوں میں درجنوں ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو فائدہ پہنچایا تھا جس میں کئی میں وہ بے نامی دار مالک بھی تھے۔

Comments are closed.