مرضی سے چھ سال جسمانی تعلقات قائم کرنے اور پھر مرد کی جانب سے شادی سے انکار پر زیادتی کا مقدمہ درج کروانے کی درخواست عدالت نے خارج کر دی

واقعہ بھارت کا ہے، کرناٹک ہائیکورٹ نے بنگلور کی ایک خاتون کی درخواست خارج کر دی جس میں خاتون نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے چھ سال باہمی رضا مندی سے جنسی تعلقات قائم کئے تا ہم بعد میں مرد جب شادی سے مکر گیا تو زیادتی کا مقدمہ درج کروایا، عدالت نے فیصلے میں کہا کہ یہ زیادتی کا کیس نہیں،

بھارتی میڈیا کے مطابق کرناٹک ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے خاتون کی دوستی ہوئی تھی، درخواست گزار اور ملزم کے مابین چھ سال تک دوستی رہی، اور اس دوران جنسی تعلقات قائم کرتے رہے، 27 دسمبر 2019 کے بعد دونوں ناراض ہوئے کیونکہ مرد نے شادی سے انکار کیا، چھ سال رضامندی کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے کے بعد آپسی دوری کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ جنسی زیادتی ہو گئی ہے،

کرناٹک ہائیکورٹ کے جسٹس ایم ناگاپرسنا نے درخواست گزار کی جانب سے اندرانگر اور داؤنگیرے تھانے میں درج دو مقدموں کو خارج کر دیا اور کہا کہ درخواست گزار اور شکایت کنندہ چھ برس تک ساتھ رہے، آئی پی سی کی دفعہ 376 کے تحت عصمت دری کے مترادف نہیں ہو سکتا،

عدالت نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ بھی دیا اور کہا کہ اگر مزید کوئی کاروائی کی گئی تو یہ سپریم کورٹ کے کئی فیصلوں کی خلاف ورزی ہو گی،

بدنامہ زمانہ کلب نے مسلمانوں کے لئے "حلال سیکس” متعارف کروا دیا

کرونا لاک ڈاؤن، مودی کے بھارت میں خواتین اور بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں کمی نہ آ سکی

واٹس ایپ کے ذریعے فحش پیغام بھیجنے والا ملزم ہوا گرفتار، کئے ہوش اڑا دینے والے انکشاف

شادی سے انکار، لڑکی نے کی خودکشی تو لڑکے نے بھی کیا ایسا کام کہ سب ہوئے پریشان

شوہرکے موبائل میں بیوی نے دیکھی لڑکی کی تصویر،پھر اٹھایا کونسا قدم؟

تعلیمی ادارے میں ہوا شرمناک کام،68 طالبات کے اتروا دیئے گئے کپڑے

فحاشی کے اڈے پر چھاپہ، پولیس کو ملیں صرف خواتین ،پولیس نے کیا کام سرانجام دیا؟

Shares: