روس کا یو کرین پر حملہ:اسٹاک مارکیٹیں کریش کر گئیں
روس کی جانب سے یو کرین پر حملے کے بعد تیل اور سونے کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ اسٹاک مارکیٹیں کریش کر گئیں۔
باغی ٹی وی : غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس کے یوکرین پر حملے کے بعد عالمی منڈی میں تیل 100 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر گیا۔جبکہ سونے کی فی اونس قیمت 16 ڈالر بڑھ گئی ہے عالمی اسٹاک ایکسچینجز میں بھی شدید مندی دیکھنے میں آرہی ہے۔ جاپان، آسٹریلیا، چین، سنگاپور اور دیگر اسٹاک ایکسچینجز میں 3 فیصد تک مندی دیکھی گئی۔
یوکرین پر روسی حملے کے بعد کرپٹو کرنسی ٹریڈنگ بھی شدید مندی کی زد میں آگئی بٹ کوائن کی قدر 6 فیصد سے زائد گر کر 35200 ڈالر کی سطح پرپہنچ گئی ہے-
روسی صدر پیوٹن نے یوکرین میں فوجی آپریشن کا حکم دے دیا
ادھر یوکرین کی فوج نے مشرقی یوکرین میں روسی طیارہ مار گرانے کا دعوی کیا ہے میڈیا رپورٹس کے مطابق روس نے 2 مارچ کے تک متعدد ہوائی اڈوں پر پروازیں عارضی طور پر معطل کر دیں ہیں۔ ماسکو ایکسچینج نے تمام مارکیٹوں میں تجارت معطل کردی ہے۔
یوکرینی وزیرخارجہ کے مطابق روس کی جانب سے یوکرین میں فوجی تنصیبات پر حملے جاری ہیں۔
امریکی صدر کا یوکرینی صدر سے رابطہ ہوا ہے، امریکی صدر کا کہنا ہے کہ جی 7 کے رہنما، امریکی اتحادی روس پر سخت پابندیاں عائد کریں گے، رابطے میں امریکہ کی یوکرین پر روسی فوجی دستوں کے بلا اشتعال اور بلاجواز حملے کی مذمت کی گئی ہے بائیڈن نے یوکرینی صدر کو روس کے خلاف اٹھا ئے جانے والے اقدامات کے بارے میں بتایا، یوکرین اور اس کے شہریوں کی مدد جاری رکھیں گے۔
روس یو کرین تنازع: پوٹن کے خطاب کے بعد عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت میں اضافہ
کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے روس سے یوکرین کے خلاف کارروائیاں بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ روس تمام فوجی اور پراکسی فورسز کو واپس بلائے، روس کے اقدامات کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے، کینیڈا روس کی بلاجواز جارحیت کو روکنے کے لیے اضافی کارروائی کرے گا۔
نیٹو سربراہ جینز اسٹولٹن برگ نے روس کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو کے اتحادی روس کے تازہ ترین اقدام سے نمٹنے کے لیے ملاقات کریں گے، سربراہ نیٹو کے مطابق اس مشکل وقت میں یوکرین کی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں جبکہ نیٹو اتحادیوں کے تحفظ اور دفاع کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔
اقوام متحدہ کے سیکیورٹی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں چینی سفیر نے یوکرین حملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت یوکرین کی نازک صورتحال ہے، یوکرین کے مسئلے کے پرامن حل کا دروازہ مکمل بند نہیں ہوا اور نہ ہی اس دروازے بند ہونے چاہیے اس وقت تنازعات میں شدت پیدا کرنے سے گریز کرنا ضروری ہے، جبکہ چین بات چیت کو اپنے طریقے سے فروغ دینا جاری رکھے گا۔