سابقہ مقامات پر پروازوں کی بحالی میں کتنے سال لگیں گے ؟ اماراتی ایئر لائن کے صدر پریشان

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق دبئی کی قومی فضائی کمپنی امارات ائیرلائن کے صدر ٹِم کلارک نے کہا ہے کہ کرونا وائرس سے متاثرہ ان کی فضائی کمپنی کو اپنے تمام سابقہ مقامات اور نیٹ ورک پر پروازوں کی بحالی میں کم سے کم چار سال لگیں گے۔

امارات ائیر لائن کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے قبل دنیا کے 83 ممالک میں 157 مقامات کے لیے پروازیں چلا رہی تھی۔ مارچ میں اس نے اپنی بیشتر پروازیں معطل کردی تھیں ، طیارے گراؤنڈ کردیے تھے اور صرف چند ایک مقامات کے لیے محدود پیمانے پر پروازیں چلاتی رہی ہے۔

ٹِم کلارک نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ میرے خیال میں سال 2024 تک ہم چیزوں کو معمول پر آتا ہوا دیکھ سکیں گے۔امید ہے کہ تب تک امارات اپنے نیٹ ورک پر پروازیں چلا رہی ہوگی اور پہلے کی طرح کامیاب ہوچکی ہوگی۔

امارات نے گزشتہ روز خبردار کیا تھا کہ وہ اپنی 35 سالہ تاریخ میں سب سے مشکل دور سے گزر رہی ہے۔ ٹِم کلارک نے کہا کہ ہوابازی کی صنعت آئندہ سال موسم گرما میں بحال ہونا شروع ہوجائے گی لیکن اس کی شرط یہ ہے کہ کرونا کےعلاج کے لیے ویکسین 2021ء کے اوائل تک بڑے پیمانے پر دستیاب ہوجانی چاہیے۔

پالپا کا پروازوں کو آپریٹ کرنے سے انکار،اصل کہانی کیا ؟ جان کر لگے بڑا جھٹکا

کرونا کیخلاف جنگ،پروازیں آپریٹ نہ کرنیوالوں کے خلاف کیا ایکشن لیا جائے؟ بڑا مطالبہ آ گیا

راشن نہیں چاہئے، ہمیں پاکستان واپس بھجواؤ، یو اے ای میں پھنسے پاکستانیوں کا احتجاج

بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کیلئے پی آئی اے کوشاں

بیرون ملک سے پاکستانیوں کو واپس لانے کے لئے پی آئی اے کا بڑا فیصلہ

مسٹر کلارک اسی ماہ کمپنی کی صدارت سے سبکدوش ہورہے ہیں اور پھر وہ اس کے مشیر بن جائیں گے۔

مسٹر کلارک کا کہنا تھا کہ آئندہ چند برسوں کے دوران فضائی سروس کی طلب میں اضافہ ہوگا اور 2023 یا 2024ء تک ہم پروازوں کی تعداد میں اضافہ دیکھیں گے،

انھوں نے خبردار کیا ہے کہ طیاروں میں سفر کے دوران میں جسمانی فاصلہ معاشی اور ماحولیاتی اعتبار سے قابل عمل نہیں ہے کیونکہ اس کا مطلب آدھے خالی طیارے چلانا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ فی الحال امارات مسافروں کو یہ ہدایت کرتی رہے گی کہ وہ پروازوں میں سفر کے وقت دستانے اور چہرے پر ماسک پہن کر رکھیں۔

کرونا کے مکمل قابو میں آنے کے بعد بھی 40 فیصد شہریوں کا 6 ماہ تک فضائی سفر نہ کرنے کا فیصلہ

Comments are closed.