سرد موسم ،لداخ میں بھارتی فوج مشکل میں،بھارتی فوجی حکام نے چین کے آگے ہاتھ جوڑ دیئے

سرد موسم ،لداخ میں بھارتی فوج مشکل میں،بھارتی فوجی حکام نے چین کے آگے ہاتھ جوڑ دیئے
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق چین اور بھارت کے مابین کشیدگی کو کم کرنے کے لئے ایک بار پھر مذاکرات ہوئے ہیں

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق یہ مذاکرات بھارتی علاقے چوشول میں ہوئے تاہم اس حوالے سے فوری طور پر مزید کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔یہ بات چیت اس وقت سامنے آئی ہے جب خطہ میں سخت سردی کی لہر کا آغاز ہونے والا ہے اور اس موقع پر دونوں ممالک کے ہزاروں فوجی توپ خانے، ٹینکوں اور لڑاکا طیارے اس خطے میں موجود ہیں۔

لداخ میں جاری کشیدگی کی وجہ سے بھارتی فوج کی بڑی تعداد وہاں موجود ہے، سرد موسم کی آمد کی وجہ سے بھارتی فوج کو مشکلات کا سامنا ہے اس لئے بھارتی فوج اور بھارتی حکام چاہتے ہیں کہ سردیوں میں علاقے میں امن رہے اور چین کسی قسم کی کوئی کاروائی نہ کرے اسی وجہ سے انڈیا بار بار مذاکرات میں چین کے آگے ہاتھ جوڑ کر امن کی منتیں کرتا ہے

بھارت اور چین کی افواج، سفارتی اور سیاسی عہدیداروں کے درمیان متعدد مذاکرات کے ادوار ہو چکے ہیں،ان میں گذشتہ ماہ ماسکو میں وزرائے خارجہ اور وزیر دفاع کے درمیان بھی بات چیت ہوئی۔ 10 ستمبر کو دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد فوجی سطح کے اس سے قبل مذاکرات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ ان کی فوج کو سرحدی تنازع سے دستبردار ہوجانا چاہیے، مناسب فاصلہ برقرار رکھنا چاہیے اور کشیدگی کو کم کرنا چاہیے۔ وزرائے خارجہ نے فوجیوں، توپ خانوں، ٹینکوں اور لڑاکا طیاروں سے دستبرداری کے لیے کوئی ٹائم لائن طے نہیں کی جو مئی میں پہلی مرتبہ کشیدگی کے بعد سے اس خطے میں موجود ہے۔

فوجی ماہرین نے بار بار متنبہ کیا تھا کہ سرد صحرائی علاقے لداخ سے باہر کسی بھی سمت سے غلطی کے تباہ کن نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔بھارت اور چین دونوں نے بہت کم معلومات فراہم کیں تاہم دونوں ممالک کے میڈیا نے بڑھتے ہوئے تناؤ کو وسیع کوریج دی ہے جس نے ان کے باہمی تعلقات کو ڈرامائی انداز میں تبدیل کردیا

مئی سے شروع ہونے والی کشیدگی جون میں مزید تیز ہو گئی تھی جہاں پتھراؤ اور ہاتھا پائی سے لڑائی میں 20 ہندوستانی فوجی مارے گئے تھے۔ اس جھڑپ کے بعد دونوں ممالک وادی گلوان اور کم از کم دو دیگر مقامات سے جزوی طور پر دستبردار ہوگئے تھے تاہم کم از کم تین دیگر علاقوں میں اب بھی یہ کشیدگی جاری ہے جس میں پینگونگ جھیل کا علاقہ بھی شامل ہے۔

حالیہ ہفتوں میں ایشیائی ممالک نے ایک دوسرے پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ پینگونگ میں ایک دوسرے کے علاقوں میں فوجی بھیج رہے ہیں اور 45 برسوں میں پہلی بار انتباہی گولیاں چلارہے ہیں جس سے ایک مکمل پیمانے پر فوجی تنازعہ کی علامت سامنے آرہی ہے۔

واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اکثر تناؤ کا شکار رہتے ہیں جس کی ایک وجہ ان کی غیر منقسم سرحد ہے۔ دونوں ممالک نے 1962 میں ایک جنگ بھی لڑی تھی جو لداخ تک پھیل گئی تھی اور ایک معاہدے پر اس جنگ کا اختتام ہوا تھا۔ اس معاہدے میں انہوں نے ایک دوسرے کے خلاف سرحدی علاقے میں اسلحہ استعمال نہ کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

بھارت نے چین کیساتھ سرحد میں جاری کشیدگی کے بعد مشرقی سرحد پر بھی فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کرلیا ہے۔ دوسری جانب ھارتی اخبار دی ہندو نے انکشاف کیا ہے کہ مرکزی حکومت کو ملنے والی انٹیلی جنس معلومات کے مطابق لائن آف ایکچوئل کنٹرول کیساتھ لداخ کا تقریباً ایک ہزار مربع کلو میٹر کا علاقہ اس وقت چین کے زیر کنٹرول ہے۔ دوسری طرف چین نے انتباہی انداز میں کہا ہے کہ اگر بھارت مقابلہ کرنا چاہتا ہے تو اس کو ماضی کے برعکس زیادہ فوجی نقصان اٹھانا پڑے گا۔

خبار کے مطابق چین اپریل سے لائن آف ایکچوئل کنٹرول کیساتھ فوج جمع کرکے اپنی موجودگی کو مستحکم کر رہا ہے۔ ایک افسر نے ‘دی ہندو ’ کو بتایا کہ ڈپسانگ کے میدانی علاقے سے چوشل تک چینی فوجی منظم انداز میں غیر معینہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول کیساتھ نقل وحرکت کر تے رہے ہیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ ڈپسانگ کے میدانی علاقے میں پٹرولنگ پوائنٹ 10 سے 13 تک لائن آف ایکچوئل کنٹرول کا بھارتی حصہ 900 مربع کلو میٹر کے لگ بھگ چین کے زیر تسلط ہے۔ ان میں وادی گلوان میں 20 مربع کلو میٹر اور ہاٹ سپرنگز میں 12 مربع کلو میٹرکا علاقہ مکمل طور پر چینی قبضے میں ہے ، پینگونگ تسو جھیل کا 65 مربع کلو میٹر جبکہ چوشل میں 20 مربع کلو میٹر کا علاقہ بھی چینی کنٹرول میں ہے۔

چین نے ایل اے سی کے پاس اپنی فضائی بیس ہوٹن پر جے ایف جنگی طیارے تعینات کر دیے ہیں جو لداخ میں سرحد سے بالکل متصل مسلسل پرواز کر رہے ہیں۔

بھارت کے ایک ملٹری افسر کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ چوشل علاقے میں صورتحال بہت کشیدہ ہے۔ چینی فوجی بہت جارحانہ موڈ میں ہیں اور انڈین فوجیوں کو پیچھے ہٹانے کے لیے وہاں بھاری کیلیبر کے ہتیھار کھڑے کر دیے ہیں۔ انڈیا نے بھی چینی پیش رفت کو پسپا کرنے کے لیے سپیشل فرنٹئیر فورس تعینات کر دی ہے اور ایل اے سی کے نزدیک بھاری ہتھیار نصب کر دیے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اس وقت دونوں ملکوں کی فوجیں تقریباً برابر کی تعداد میں اپنی اپنی پوزیشن کا دفاع کر رہی ہیں۔

لداخ میں انڈیا اور چین میں سرحدی کشیدگی، سینئر صحافی مبشر لقمان نے کیا دی تجویز

‏یہ وہ لات ہے جو ایک چینی فوجی نے لداخ میں ایک بھارتی فوجی کو تحفہ میں دی

لداخ میں چین کے ہاتھوں شرمناک شکست پر جنرل بخشی نے ایک سائیڈ کی مونچھیں کٹوا دیں

"پلیز گو بیک چائنہ” بھارتی فوج کے ترلے، بینر اٹھا لیے

جنگ کی تیاری کرو، چینی صدر کا فوج کو حکم

چائنہ نے لداخ کے قریب اپنے ایئر بیس کو مزید پھیلانا شروع کر دیا،جنگی طیارے بھی پہنچا دیئے

چین اور بھارت کے مابین بھی لداخ کے حوالہ سے کشیدگی میں اضافہ ہی ہو رہا ہے، چین نے بھارتی کرنل سمیت 20 فوجیوں کو مار دیا تھا، بھارت چین کے معاملے پر خاموش رہا،کبھی دھمکیاں بھی دیتا رہا لیکن چین بھی بھارت کو منہ توڑ جواب دیتا رہا،چین نے گھس کر بھارتی زمین پر لداخ میں قبضہ کیا جس کو تاحال بھارت چھڑا نہیں سکا،

لداخ پر پنگے بازی پر چائنہ نے بھارتی فوج کو رگڑ دیا مگر کشمیر پر ہم احتجاج سے آگے نہ بڑھ سکے

مودی سرکار کے عزائم پڑوسی ممالک کیلئے خطرہ بن چکے،وزیراعظم عمران خان

لداخ سے ذرائع کے مطابق گھس کر مارنے کی بھڑکیں مارنے والے بھارت کی آج کل بولتی بند ہے، اس کی وجہ سکم اور لداخ کی سرحد پر چینی فوج کی وہ نقل وحرکت ہے جس سے بھارتی فوج اور مودی سرکار کے ہوش اڑ گئے ہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق چینی افواج ڈربوک شیوک کی اہم شاہراہ سے صرف 255 کلومیٹر دور ہیں۔ بھارتی عسکری ذرائع کے حوالے سے دی گئی رپورٹ کے مطابق سرحد پر چینی افواج کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اچانک پاکستان کے ہمسایہ ملک میں ، دیکھ کر سب حیران

امریکی صدر ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کوایران سے بات چیت کا مینڈیٹ دیدیا

کشمیر سے متعلق سوال پر ٹرمپ نے کیا جواب دیا؟ جان کر ہوں حیران

وزیراعظم عمران خان نے ٹرمپ سے کشمیر بارے بڑا مطالبہ کر دیا

لداخ ،کشمیر تنازعہ پر ہم بھارت کے ساتھ ہیں، امریکہ کا دوٹوک اعلان

چین کے ساتھ سرحد پر صورتِ حال خطرناک ہے، بھارتی آرمی چیف کی لداخ میں بات چیت

چین نے دیا بھارت کو ایک بار پھر بڑا جھٹکا،لداخ کے بعد ارونا چل پردیش پر بھی اپنا دعویٰ کر دیا

Comments are closed.