سیلاب سے متاثرہ بچی سے اجتماعی زیادتی کے بعد پولیس تحقیقات میں تاحال کوئی پیش رفت نہ ہو سکی

crime-scene

سیلاب متاثرہ بچی سے اجتماعی زیادتی کے بعد پولیس تحقیقات میں تاحال کوئی پیش رفت نہ ہو سکی.

شہر قائد کے علاقے کلفٹن میں سیلاب متاثرہ بچی کے اغوا اور اس کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے بعد پولیس تحقیقات میں تاحال کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔ پولیس تاحال اس جگہ کا تعین نہیں کر سکی کہ ملزمان بچی کو اغوا کرکے کار میں کہاں لے کر گئے؟۔ اس سلسلے میں پولیس اب تک صرف اندازے لگا کر تحقیقات کررہی ہے۔ ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ زاہدہ پروین کا کہنا ہے کہ پولیس نے تفتیش میں پیش رفت کےمقصد سے کچھ لوگوں کو حراست میں لیا ہے، جن سے پوچھ گچھ جاری ہے ۔

ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ کے مطابق اغوا اور اجتماعی زیادتی میں ملوث مرکزی کار سوار ملزمان کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، تاہم واقعے میں ملوث مرکزی ملزمان تک پہنچنے کے لیے پولیس ٹیمیں اپنا کام کر رہی ہیں۔ اس سلسلے میں ڈی این اے سمیت دیگر نمونے متعلقہ حکام کو بھجوائے گئے ہیں، جن کی رپورٹ آنے کا انتظار ہے۔ پولیس حکام کے مطابق متاثرہ بچی کی حالت پہلے سے بہت بہتر ہے، لیکن بچی سے ابھی تفصیلی انٹرویو نہیں کیا گیا۔ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی حاصل کی جا رہی ہیں تاکہ کیس میں پیش رفت ممکن ہوسکے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛ بدھ سے کراچی کو حب کینال سےدو دن پانی کی فراہمی معطل رہے گی
امریکا کا صحافی ارشد شریف کی موت پر اظہار افسوس،شفاف تحقیقات کا مطالبہ
شادی سے انکار پر لڑکے نے 22 سالہ کزن کو زندہ جلا دیا،پسند کی شادی نہ ہونے پرلڑکے نے کزن کو قتل کر کے خودکشی کرلی
اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہم کیا کہتے لیکن فٹ بال پر توجہ دینی چاہئے. زیدان
دوسری جانب گورنر سندھ نے سیلاب متاثرہ بچی سے زیادتی کے واقعے پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔ ترجمان کے مطابق گورنر سندھ نے کراچی پولیس چیف کو واقعے میں ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے گھناؤنے واقعات ہرگز قابل قبول نہیں۔ انہوں نے اسپتال انتظامیہ کو بچی کے علاج کی ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ دریں اثنا پولیس سرجن ڈاکٹر سمیعہ نے بتایا ہے کہ اغوا اور زیادتی کا نشانہ بنائی جانے والی متاثرہ بچی کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ ڈی این اے سمیت دیگرنمونے جامعہ کراچی کی لیب بھجوائے گئے ہیں، جن کی رپورٹ آنے میں کم از کم 5 سے 6 دن لگ سکتے ہیں اور رپورٹس آنے کے بعد ہی دیگر معلومات سامنے آسکیں گی۔

Comments are closed.