سندھ ہائی کورٹ نے پیمرا کی جانب سے ڈرامہ سیریل جلن پرلگائی گئی پابندی ختم کر دی

0
41

رواں ماہ پیمرا نے مقبول ڈرامہ سیریل ’’ جلن ‘‘ پر پابندی عائد کردی تھی تاہم ، حالیہ اطلاعات کے مطابق ، اب دوبارہ سے ہر بدھ کی شام آٹھ بجکر دس منٹ پر اے آر وائی ڈیجیٹل پر آن لائن نشر ہوگا۔

باغی ٹی وی : راوں ماہ سماجی و مذہبی اقدار کے منافی مواد نشر کرنے پر پیمرا نے ڈرامہ سیریل جلن کی نشریات پر فوری پابندی لگائی تھی۔

پیمرا نے کہا تھا کہ ڈرامے کے مواد سے متعلق چینل انتظامیہ کو بارہا خبردار کیا گیا تھا کہ ڈرامےکے مواد کا جائزہ لیں اور اسکرپٹ کو پاکستانی اقدار کے مطابق بنائیں بصورت دیگر کارروائی کی جائے گی۔


تاہم ڈرامہ سیریل کے اسکرپٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ، آخرکار پیمرا نے اس ڈرامے کو نشر کرنے پر پابندی عائد کردی۔

اس ڈرامہ کے اسکرپٹ میں سب سے زیادہ اعترض منال خان اور عماد عرفانی کے کرداروں پر ہے کیونکہ وہ ہمارے معاشرتی اور مذہبی معیار کے خلاف ہیں۔

نوٹس میں چینل کو ملنے والی سابقہ وارننگز کا ذکر کیا گیا تھا ، اس کے باوجود ، ڈرامہ ٹیم نے کوئی کارروائی نہیں کی۔

تاہم اب تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ، سندھ ہائی کورٹ نے پیمرا کی جانب سے ڈرامہ سیریل جلن پرلگائی گئی پابندی ختم کر دی ہے کیونکہ عدالت نے دعوی کیا ہے کہ پیمرا کو کسی بھی نشریاتی مواد پر پابندی لگانے کا حق نہیں ہے۔

عدالت نے واضح کیا کہ پیمرا صرف ایک ریگولیٹری باڈی کی حیثیت سے کام کرتا ہے جس کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ وہ کسی ڈرامے کے کونٹینٹ پر اعتراض کر سکتا ہے ، لہذا ، وہ اس پر پابندی نہیں لگا سکتا۔

مزید برآں ، ڈرامے کی ٹیم پیمرا کے ساتھ اسکرپٹ کے بارے میں بات چیت کر رہی تھی اور دونوں ہی معاملات سمجھوتہ کے مقام پر پہنچ گئے تھے اور ڈرامہ ٹیم اقساط میں سے قابل اعتراض مواد کو ختم کرنے پر راضی ہوگئی تھی۔


مزید اس کی تصدیق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جرن؛ست عمیر عمر نے اپنے ٹوئٹ میں کی انہوں نے ڈرامہ ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے لکھا کہ سندھ ہائی کورٹ نے ڈرامہ سیریل جلن سے پابندی ہٹا دی ہے لہذا ڈرامہ ہر بدھ کی شام 8 بجکر 10 منٹ پر نشر کیا جائے گا-

واضح رہے کہ اس سے قبل 4 ستمبر کو پیمرا نے ‘سماجی اور مذہبی اقدار’ کے منافی مواد نشر کرنے پر ڈراما سیریل ‘عشقیہ’ اور ‘پیار کے صدقے’ کے نشر مکرر پر پابندی عائد کردی تھی۔پیمرا نے دونوں ڈراموں کی نہ صرف اے آر وائے ڈیجیٹل، ہم ٹی وی بلکہ اور اے آر وائے زندگی اور ہم ستارے پر بھی نشر مکرر پر پابندی لگائی تھی۔

دوسری جانب پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ( پیمرا) نے نامناسب مواد نشر کرنے پر پروگرام ‘ٹک ٹاک شو’ پر بھی مکمل پابندی عائد کر دی ہے اس حوالے سے جاری پریس ریلیز میں پیمرا نے کہا کہ بول انٹرٹینمنٹ کے پروگرام میں نشر کیے جانے والے مواد پر ناظرین کی جانب سے پاکستان سٹیزن پورٹل اور پیمرا کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شکایات موصول ہورہی تھیں۔پیمرا نے کہا کہ چینل کو پروگرام ٹک ٹاک شو میں انتہائی نامناسب، بیہودہ، فحش اور بھارتی موسیقی پر مبنی ویڈیوز/ مواد نشر کرنے پر اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کیا گیا تھا۔

پریس ریلیز میں کہا گیا کہ نوٹس میں چینل کو خبردار کیا گیا تھا کہ پروگرام میں نشر کیے جانے والے مواد کا جائزہ لیں اور پروگرام کو پاکستانی اقدار کے مطابق ترتیب دیں بصورتِ دیگر اس حوالے سے پیمرا آرڈیننس کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

تاہم پیمرا کی تنبیہ کے باوجود بول انٹرٹینمنٹ نے پروگرام میں نامناسب ٹک ٹاک ویڈیوز نشر کرنا جاری رکھا جس کے باعث پیمرا آرڈیننس کے سیکشن 27 کے تحت ٹک ٹاک شو نشر کرنے پر پابندی عائد کردی۔

پاکستان اسلامی ریاست:اخلاقی،سماجی اورمذہبی اقدارکے منافی ڈرامے اب نہیں چلیں گے : پیمرا نے بول ٹی وی کےپروگرام ‘ٹک ٹاک شو’ پر بھی پابندی لگادی

غیر اخلاقی مواد دکھانے والے ڈراموں پر پابندی لگانے پر عتیقہ اوڈھو کی پیمرا پر شدید تنقید

آج کے ڈرامے افئیرز، طلاق اور شادی جیسے موضوعات سے باہر ہی نہیں نکل رہے، بشرٰی…

پاکستانی ڈرامے مقدس رشتوں کی پامالی کے زمہ دار !!! جلن ڈرامے میں اخلاقی اقدار کو بری طرح سے پامال کیا جائے گا تحریر: غنی محمود قصوری

جیسے ٹریکٹر پر لگی ٹیپ کا ڈرائیور کو کوئی فائدہ نہیں ویسے ہی پی ٹی آئی کی آفیشل…

وہ ڈرامے جنہوں نے فنکاروں کو نئی پہچان اور شہرت دی

واہیات ڈرامے ٹویٹر پر ٹرینڈنگ میں کیوں؟

کیا پاکستانی ڈرامہ ’محبت تجھے الوداع‘ بالی وڈ فلم کی کاپی ہے؟

ابھی ایک ڈرامے کا ٹیزر دیکھا ، بہنوئی سے محبت جیسے قابلِ اعتراض موضوع پر بنایا گیا اور انکو اعتراض ارطغرل پر ہے، جنید سلیم

انتہائی کم عمر لڑکی کی بولڈ فلم پر حمزہ علی عباسی نیٹ فلیکس پر برہم ،سبسکرپشن کینسل کرنے کی دھمکی دے دی

ترکی کا نیٹ فلیکس کو کم عمر لڑکی کی بولڈ فلم ریلیز نہ کرنے کا حکم

پیمرا کا تمام ٹی وی چینلز، میڈیا ہاؤسز اور پروڈکشن ہاؤسز کو ڈراموں میں نشر ہونے والے مواد کا جائزہ لینے کا حکم

Leave a reply