سندھ حکومت مسلح ڈکیتیوں اور جرائم کی بڑھتی وارداتوں کی روک تھام کرے، حافظ نعیم الرحمن

0
31

سندھ حکومت مسلح ڈکیتیوں اور جرائم کی بڑھتی وارداتوں کی روک تھام کرے، حافظ نعیم الرحمن
ڈکیتی کی وارداتوں میں مزاحمت پر خواتین سمیت 30افراد کا جاں بحق ہونا صورتحال کی سنگینی کا ثبوت ہے، عوام کو تحفظ فراہم کیا جائے.گاڑیاں، موٹر سائیکلیں، موبائل اور خواتین سے پرس اور زیورات چھیننے کی وارداتیں عام ہو گئی ہے اور حکومت کی رٹ کہیں نظر نہیں آتی.

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے شہر قائد میں مسلح ڈکیتی، لوٹ مار اور اسٹریٹ کرائمز کی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سندھ حکومت، محکمہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نا اہلی اور ناکامی کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ سندھ حکومت اور متعلقہ ادارے شہر میں بڑھتی ہوئی مسلح ڈکیتیوں اور جرائم کی وارداتوں کی روک تھام کرے، انہوں نے کہا کہ رواں سال مسلح ڈکیتی اور لوٹ مار کی وارداتوں میں خوفناک اضافہ اور مزاحمت پر خواتین سمیت 30شہریوں کی اموات سندھ حکومت اور متعلقہ اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

گزشتہ ماہ میں جاری کردہ جنوری تا مارچ کی سرکاری رپورٹ اور سی پی ایل سی کی حالیہ جاری کردہ 4ماہ کی رپورٹ متعلقہ اداروں کی کارکردگی کی قلعی کھولنے کے لیے کا فی ہے۔ مزاحمت پر تین ماہ میں خواتین سمیت 30افراد کا اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھنا صورتحال کی سنگینی کا واضح ثبوت ہے۔ حکومت اور متعلقہ ادارے سنگین صورتحال کا نوٹس لیں اورعوام کو تحفظ فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی بڑی تعداد میں موجودگی کے باوجود شہریوں سے لوٹ مار اور چھینا جھپٹی کے واقعات روز کا معمول بن گئے ہیں۔ عوام کے اندر شدید بے چینی و اضطراب اور عدم تحفظ کا احساس پیدا ہو رہا ہے۔ جرائم پیشہ عناصر اور گروہوں کا حوصلہ اب اتنا بڑھ گیا ہے کہ وہ انسانی جان لینے سے بھی نہیں چوکتے۔ رمضان المبارک کے دوران بھی ان کی کارروائیاں جاری ہیں۔ شہریوں سے ان کی گاڑیاں، موٹر سائیکلیں، موبائل اور خواتین سے پرس اور زیورات چھیننے کی وارداتیں عام ہو گئی ہے اور حکومت کی رٹ کہیں نظر نہیں آتی۔ وزیر اعلیٰ سندھ، صوبائی وزیر داخلہ اور محکمہ پولیس کے اعلیٰ افسران و ذمہ داران امن و امان کے قیام اور جرائم پیشہ عناصر کے خاتمے کے دعوے تو بہت کرتے ہیں مگر عملاً صورتحال اس کے برعکس ہے۔ سی پی ایل سی کی رپورٹ کے مطابق 4ماہ میں 6760موبائل فون چھینے گئے، 14202شہری ڈکیتوں کے ہاتھوں موٹر سائیکلوں سے محروم ہو گئے اور 431گاڑیاں گن پوائنٹ پر چھینی گئیں، جبکہ گزشتہ ماہ جاری شدہ سرکاری رپورٹ بھی سندھ حکومت کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے کیونکہ ،رواں سال جرائم کی شرح اور گزشتہ سال کی نسبت اعداد و شمار بھی بلند رہے۔ ابتدائی 3ماہ میں کراچی پولیس نے اغواء برائے تاوان کے 5مقدمات درج کیے اور ایک بینک ڈکیتی بھی دیکھنے میں آئی۔ مارچ میں نیو کراچی کے علاقے میں مسلح افراد سیکوریٹی گارڈز کو اسلحے کے زور پر یرغمال بنا کر 10لاکھ روپے لے اڑے جبکہ تین ماہ کے دوران مزاحمت پر خواتین سمیت 30افراد اپنی جان کی بازی ہار گئے۔

Leave a reply