صوبائی وزیر کا دماغ بالکل آؤٹ، دماغ پر کیا چیز چڑھ گئی ہے پتہ نہیں، چیف جسٹس کے ریمارکس
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں کرونا وائرس ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی،وفاق کی جانب سے اٹارنی جنرل اور صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلزعدالت میں پیش ہوئے،
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سندھ حکومت ایک درخواست پر دکان اور فیکٹری کھولنے کی اجازت دے رہی ہے،سندھ حکومت پالیسی بنانے کی بجائے فیکٹری کھولنے کی اجازت دی رہی ہے،ملکی حالات بہت خراب ہو چکے ہیں،لوگوں کا کاروبار اورروزگار چلا گیا ہے،ہم ،سیکریٹری صحت اور انتظامیہ والے تنخواہ دار ہیں تو کام چل رہا ہے،کاروباری حضرات بے روزگار ہوچکے ہیں،
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ صوبائی حکومت کا وزیر کہتا ہے کہ وفاقی حکومت کے خلاف مقدمہ کرا دیں گے،پتہ ہے کہ صوبائی وزیر کیا کہہ رہے ہیں،یعنی صوبائی وزیر کا دماغ بلکل آؤٹ ہے،دماغ پر کیا چیز چڑھ گئی ہے پتہ نہیں،
جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ حکومت نے مساجد کھول دی ہیں،کسی جگہ پر ریگولیشنز پر عمل درآمد نہیں ہو رہا،حکومت نے مارکیٹیں بند کر کے مساجد کھول دیں، کیا مساجد سے کورونا وائرس نہیں پھیلے گا؟ اگر فاصلہ رکھنا ہے تو سب جگہ پر رکھنا ہو گا،پالیسی کدھر ہے؟ بازاروں میں لوگوں کو ڈنڈوں کے ساتھ ماراجا رہا ہے،
ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ پنجاب میں 37 صنعتیں کھولی گئی ہیں، چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ 37صنعتیں کھول دیں باقی صنعتوں کے ساتھ کیا مسئلہ ہے؟ جسٹس قاضی امین نے کہا کہ پنجاب سے متعلق جو آپ کاغذ پڑھ رہے ہیں حقیقت اس سے مختلف ہے،میں خود پنجاب کا ہوں ، مجھے علم ہے وہاں صورتحال کیسی ہے،
قیدیوں کی رہائی کیخلاف درخواست پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آ گیا، بڑا حکم دے دیا
ٹرمپ کی بتائی گئی دوائی سے کرونا کا پہلا مریض صحتیاب، ٹرمپ نے کیا بڑا اعلان
کرونا کیخلاف منصوبہ بندی، پاکستان میں فیصلے کون کررہا ہے
پیسہ حقداروں تک پہنچنا چاہئے، حکومت نے یہ کام نہ کیا تو توہین عدالت لگے گی، سپریم کورٹ
کرونا سے نمٹنے کیلیے ناکافی اقدامات، چیف جسٹس نے لیا پہلا از خود نوٹس
ماسک سمگلنگ کے الزامات، ڈاکٹر ظفر مرزا خود میدان میں آ گئے ،بڑا اعلان کر دیا
ڈاکٹر ظفر مرزا کی کیا اہلیت، قابلیت ہے؟ عوام کو خدا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ، چیف جسٹس
دو سال سے دھکے کھانے والے ڈاکٹر کو سپریم کورٹ سے حق مل ہی گیا
کرونا از خود نوٹس کیس، وزارت صحت نے سپریم کورٹ میں جمع کروائی رپورٹ
چیف جسٹس نے کہا کہ وفاقی معاملات کے حوالے سے شیڈول 4 کو دیکھ لیں، امپورٹ، ایکسپورٹ ،لمیٹڈ کمپنیز ،ہائی ویزاور ٹیکس کے معاملات وفاقی ہیں،صوبائی حکومت وفاق کے معاملات پر اثر انداز نہیں ہو سکتی، چاروں صوبے اور آئی سی ٹی اپنی پالیسی سازی میں مکمل آزاد ہیں، کام کچھ نہیں کیا لیکن ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں،
کرونا وائرس، اخراجات کا آڈٹ ہو گا تو حقیقت سامنے آئے گی،سارے کام کاغذوں میں ہو رہے ہیں، چیف جسٹس