دوبہنیں تھیں ، بھائی نہ ہونے کے طعنوں کی وجہ والد محترم والدہ محترمہ کو چھوڑگئے ، پھراللہ کی قدرت نے جوش مارا، سونیا حسین

0
63

کراچی: دوبہنیں تھیں ، بھائی نہ ہونے کے طعنوں کی وجہ والد محترم والدہ محترمہ کو چھوڑگئے ، پھراللہ کی قدرت نے جوش مارا،اداکارہ سونیا حسین کی دکھ بھریں‌ باتوں نے سننے والوں کے دلوں کو غمگین کردیا ،۔سونیا حسین نے اداکارہ ثمینہ پیرزادہ کے شو میں شرکت کی جہاں انہوں نے کئی رازوں سے پردہ اُٹھایا
سانپوں کی شہزادی معروف گلوکارہ رابی پیر زادہ کے وارنٹ گرفتاری جاری

اداکارہ سونیا حسین کا کہنا ہے کہ والد صاحب نے بیٹا نہ ہونے پر بیٹے کی خواہش کے لیے دوسری شادی کی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ابتداء میں والد صاحب والدہ سے بہت محبت کرتے تھے لیکن جب میں اور میرے بعد میری بہن پیدا ہوئی تو لوگ یہ کہہ کر مبارکباد دیتے تھے کہ ’اچھا ایک اور بیٹی پیدا ہوئی ہے‘۔

 

قندیل بلوچ کے مقدمۂ قتل میں بھائی محمد وسیم کو عمرقید ، مفتی عبدالقوی بچ گئے

پاکستان کی معروف اداکارہ سونیا حسین نےدکھ بھری باتیں سناتے ہوئے کہا کہ اتنے عرصے تک والد بیٹے کے نہ ہونے اور خاندان کے لوگوں کی باتوں کی وجہ سے ہمیں چھوڑ کر چلے گئے کیوں کہ والد صاحب پر معاشرے کا دباؤ تھا اور اُن کے دماغ میں یہ نظریہ کہ بیٹے کا ہونا بہت ضروری ہے اسی معاشرے نے بھرا ہے۔

شوبز کی دنیا کی پرکشش ملکہ ماہرہ خان کے پیرس فیشن ویک میں جلوے، اپنے اور بیگانے سب دیکھتے رہ گئے

میں 8 سال کی تھی جب والد صاحب ہم سب کو چھوڑ کر چلے گئے اور بیٹے کی خواہش کے لیے انہوں نے دوسری شادی کرلی۔ والدہ کے خاندان میں ویسے ہی کوئی نہیں تھا اور والد کے چلے جانے کے بعد والدہ ڈپریشن کا شکار ہوگئیں اور وہ راتوں کو چیختی تھیں۔سونیا حسین کہانی سناتے ہوئے جذباتی ہوگئیں

 

امریکیو سن لو ! اگر تم امن نہیں‌چاہتے تو پھر ہم بھی جنگ کے لیے تیار ہیں‌ اور نہ بھولنے والا سبق سکھائیں‌گے ، افغان طالبان نے امریکہ کو پیغام بھیج دیا

سونیا کہتی ہیں‌کہ قدرت کا نظام دیکھیں جس وقت سوتیلی ماں سے والد صاحب کے ہاں بیٹا پیدا ہوا عین ایک ماہ بعد میری والدہ کو بھی رب نے بیٹے کی نعمت سے نوازا، ان تمام معاملات کے اصل ذمہ دار خاندان والے ہوتے ہیں جوکہ بار بار اس بات کا احساس دلاتے ہیں کہ بیٹا ہی سب کچھ ہوتا ہے۔سونیا حسین کہتی ہیں‌کہ ہمارا سماج خاندانوں کے مسائل بڑھاتا ہے کم نہیں کرتا . اللہ کے فیصلوں پر شاکر رہنا چاہیے

Leave a reply