Tag: سیلاب

  • کہیں بھی حکومت سیلاب متاثرین کی مدد کرتےہوئے نظرنہیں آرہی،سیلاب متاثرین  کو تنہا نہیں چھوڑیں گے:سراج الحق

    کہیں بھی حکومت سیلاب متاثرین کی مدد کرتےہوئے نظرنہیں آرہی،سیلاب متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے:سراج الحق

    لاہور:امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ سیلابی علاقوں میں ریلیف کے حکومتی اقدامات ناکافی، لوگ شکایتیں کر رہے ہیں۔ ڈھائی ماہ کے دوران مختلف علاقوں میں گیا، کوئی وزیر مشیر متاثرین کے درمیان نظر نہیں آیا۔ حکمران بیرونی امداد کے منتظر ہیں کہ کب پیسہ آئے اور وصول کریں۔ سرکاری امداد کی تقسیم میں کرپشن کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی۔ سیلاب کے دوران وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی لڑائیاں ختم نہیں ہوئیں، پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی مفادات کے لیے جنگ عروج پر ہے، دونوں اطراف کی سیاست جھوٹ کی بنیاد پر چلتی ہے۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین سیاست کے لیے پشاور چلے گئے، سیلاب متاثرین کا حال لینے اپنے آبائی علاقے میانوالی نہیں گئے۔ سیلاب سے ساڑھے تین کروڑ افراد متاثر، لوگوں کے گھر بار، مال مویشی پانی میں بہہ گئے، حکمرانوں کو پروا نہیں۔ حیرت ہے کہ حکومت کے پاس تاحال متاثرین کا ڈیٹا تک موجود نہیں۔ مختلف سرکاری محکموں کے دوران کوآرڈی نیشن نظر نہیں آ رہی۔ فلڈ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے اداروں کو ہر سال اربوں روپے کے فنڈز ملتے ہیں، جب کوئی آفت آتی ہے تو یہ بری طرح ایکسپوز ہو جاتے ہیں۔ ملک کے تمام شعبوں میں ریفارمز کی ضرورت ہے، آزمائے ہوئے لوگوں سے بہتری کی توقع نہیں، اہل اور ایمان دار لوگ آگے آئیں گے تو ملک ترقی کرے گا۔

    امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ متاثرین کی مدد کے لیے قوم کا جذبہ سنہری الفاظ میں لکھا جائے گا، عطیات دینے میں لوگوں نے جس طرح جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن پر اعتماد کیا ہم ان کے شکرگزار ہیں، بحالی تک خدمات جاری رکھیں گے۔ ہمارا مقصد قوم کی خدمت اور ملک کو اسلامی فلاحی مملکت بنانا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے راولپنڈی میں سیلاب متاثرین کے لیے ڈونرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور دیگر قائدین بھی موجود تھے۔ امیر جماعت گلگت بلتستان کے سیلابی علاقوں کا دورہ کر کے بدھ کی رات اسلام آباد پہنچے تھے۔ قبل ازیں انھوں نے گلگت میں ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام اتحاد امت کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔ دیگر مقررین میں امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر و گلگت بلتستان ڈاکٹر خالد محمود، شیخ مرزا علی صدر ملی یکجہتی کونسل گلگت بلتستان شیخ مرزا علی، صدر مجلس وحدت مسلمین علامہ نیئر عباس اور اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی امجد حسین ایڈووکیٹ بھی شامل تھے۔

    سراج الحق نے کہا کہ معیشت کی تباہی کی ذمہ دار موجودہ اور سابقہ حکومتیں ہیں۔ پاکستان وسائل سے مالا مال ملک ہے، لیکن حکمرانوں کی کرپشن اور بیڈ گورننس کی وجہ سے آج ملک کا تمام دارومدار بیرونی قرضوں پر رہ گیا ہے۔ سیلاب زدگان کی مدد کے لیے بھی وفاقی اور صوبائی حکومتیں بیرونی ممالک کی طرف دیکھ رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہماری حتی الامکان کوشش ہے کہ مصیبت میں اپنے بہن بھائیوں کی مدد کے لیے مقامی سطح پر ہی فنڈز اکٹھے کریں۔ انھوں نے کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن کو بیرون ملک پاکستانیوں نے بھی دل کھول کر عطیات دیے ہیں جس کے لیے ہم سب کے شکرگزار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے دورہ کے دوران انھوں نے دیکھا کہ حکومت متاثرین کی بروقت امداد میں ناکام ہوئی، ایک گھر کے آٹھ افراد سیلاب میں بہہ گئے، ایک دوسال کی بچی کو دوکلومیٹر پانی کی لہروں میں بہنے کے بعد نکالا گیا، اس کی والدہ اور بڑا بھائی شہید ہوگئے۔ ریاست کا فرض ہے کہ تمام متاثرین کی کفالت کو یقینی بنائے۔ وفاقی وصوبائی حکومتیں سنجیدگی دکھائیں، سرکاری امداد کی تقسیم میں شفافیت ہو اور لوگوں کو گھروں کی تعمیر کے لیے فی الفور رقم دی جائے۔

    گلگت میں اتحاد امت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ تمام مکتبہ فکر کے علما کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ امت مسلمہ کے تصور کومدِ نظر رکھتے ہوئے آپسی بھائی چارہ اور اتحاد و اتفاق کو فروغ دیں۔ دشمن ملک کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظلم و جبر کی داستانیں رقم کررہا ہے۔ مقبوضہ وادی میں ہماری بہنوں بیٹیوں کی عزتیں محفوظ نہیں، منبرو محراب پر حملے ہورہے ہیں۔ ہمارے حکمران خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں اور ان سے سوائے بزدلی اور خاموشی کے اور کوئی توقع بھی نہیں ہے۔ ان حالات میں علمااور اکابرین امت کی ذمہ داری ہے کہ مظلوم مسلمانوں کے حق میں ہرسطح پر آواز بلند کریں۔ انھوں نے کہا کہ پوری دنیا میں مسلمانوں کو چن چن کر نشانہ بنایا جارہا ہے۔ یہودی فلسطین پر قابض، برما اور بھارت میں مسلمان دربدر، یورپ و امریکہ میں اسلاموفوبیا عام ہے۔ ہمیں متحد ہوکر ان چیلنجز اور مشکلات سے نبرد آزما ہونا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت ہمیں اسی وقت نصیب ہوگی جب ہم اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام کر دین کی سربلندی کے لیے اور ظلم و جبر کے خلاف کھڑے ہوں گے۔

  • عالمی رہنماؤں نے یقین دلایا کہ پورے اخلاص کے ساتھ پاکستان کی مدد کی جائے گی،وزیراعظم

    عالمی رہنماؤں نے یقین دلایا کہ پورے اخلاص کے ساتھ پاکستان کی مدد کی جائے گی،وزیراعظم

    وزیراعظم کی زیر صدارت سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کاموں کے حوالے سے اجلاس،وزیراعظم نے لندن سے بذریعہ ویڈیو لنک بحالی کے کاموں کا جائزہ لینے کیلئے اجلاس کی صدارت کی-

    باغی ٹی وی: وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں این ایف آر سی سی حکام نے سیلاب زدہ علاقوں میں بحالی کے کاموں پر بریفنگ دی۔

    حکومتِ سندھ سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے اپنی انتھک کاوشیں جاری رکھے گی: آصفہ بھٹو

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یو این سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سمیت اہم لیڈر شپ سے ملاقاتیں ہوئیں حکومت کی امدادی کارروائیوں اور بحالی کی کوششوں کے بارے میں آگاہ کیا، یو این سیکرٹری جنرل نے یقین دلایا ہےکہ سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے ڈونرز کانفرنس کرائی جائے گی –

    وزیراعظم نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ٹیلیفونک گفتگو کا بھی ذکر کیا کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے بھی ٹیلیفونک گفتگو ہوئی جبکہ بل گیٹس سے ملاقات میں سیلاب زدہ علاقوں میں بچوں کی خوراک کے معاملات پر بات ہوئی۔

    وقت آ گیا ہے کہ کسی نتیجے پر پہنچا جائے،عارف علوی

    وزیراعظم نے بتایا کہ عالمی لیڈرز کو موسمیاتی تبدیلی کے پاکستان پر اثرات،پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا،عالمی لیڈرز نے سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا، عالمی رہنماؤں نے یقین دلایا کہ پورے اخلاص کے ساتھ پاکستان کی مدد کی جائے گی۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عالمی برادری اور پاکستانی اداروں کی کوششوں سے ہم انشاءاللہ اس مشکل سے نکل آئیں گے۔

    ہمیں تعمیر نو اور بحالی کے لیے بہت زیادہ فنڈز کی ضرورت ہے،بلاول بھٹو

  • ہمیں تعمیر نو اور بحالی کے لیے بہت زیادہ فنڈز کی ضرورت ہے،بلاول بھٹو

    ہمیں تعمیر نو اور بحالی کے لیے بہت زیادہ فنڈز کی ضرورت ہے،بلاول بھٹو

    وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی میں وقت لگے گا مالی امداد کے لیے ہم بین الااقوامی اداروں سے بات کررہے ہیں۔

    باغی ٹی وی : سعودی میڈیا کو انٹرویو میں وزیرخارجہ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس وقت بدترین سیلابی صورتحال کا سامنا ہے سیلابی پانی سے اس وقت مختلف بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔

    عمران خان ایک نااہل شخص ثابت ہوا،مولانا فضل الرحمان

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی میں وقت لگے گا ایک طرف پاکستان میں سیلابی صورتحال تو دوسری طرف قرضوں کا بوجھ ہے سیلاب متاثرین کی بحالی کےلیےہرممکن اقدامات کیے جارہے ہیں مون سون بارشوں کے باعث پاکستان میں سینکڑوں کلومیٹر پر محیط جھیل بن گئی۔پاکستان کا ایک تہائی حصہ زیر آب آگیا۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ 3 کروڑ30 لاکھ سے زائد افراد سیلاب سے متاثر ہوئے متاثرین میں ایک کروڑ 60 لاکھ بچے، 6 لاکھ حاملہ خواتین شامل ہیں ہمیں نا صرف سیلاب سے نمٹنا ہے بلکہ وبائی امراض سے بھی متاثرین کو بچانا ہے40 لاکھ ایکٹرپر کھڑی فصلیں سیلاب کی نذر ہوگئیں فصلیں تباہ ہونے سے ہمیں غذائی قلت سے بھی نمٹنا ہے آئی ایم ایف سے ملنے والی امداد سے ہمیں کچھ اقتصادی ریلیف ملاہے۔

    بلاول کا کہنا تھا کہ موحولیاتی تبدیلی، قدرتی آفت،ہیلتھ ایمرجنسی،غذائی تحفظ جیسےچیلنجیزکاسامنا ہےان تمام مشکلات کی وجہ سے آنے والے دنوں میں اور مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔ہمیں تعمیر نو اور بحالی کے لیے بہت زیادہ فنڈز کی ضرورت ہے۔مالی امداد کے لیے ہم بین الااقوامی اداروں سے بات کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنا اشد ضروری ہے بھارت کے حالیہ اقدامات کے باعث کشمیریوں کے بنیادی حقوق بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

    وزیر خارجہ بلاول کی یو اے ای کے وزیر خارجہ سے ملاقات

  • حکومتِ سندھ سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے اپنی انتھک کاوشیں جاری رکھے گی: آصفہ بھٹو

    حکومتِ سندھ سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے اپنی انتھک کاوشیں جاری رکھے گی: آصفہ بھٹو

    کراچی :شہید بے نظیر بھٹو کی صاحبزادی آصفہ بھٹو نے کہا ہے کہ حکومتِ سندھ سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے اپنی انتھک کاوشیں جاری رکھے گی۔تفصیلات کے مطابق شہید بے نظیر بھٹو کی صاحبزادی آصفہ بھٹو زرداری نے شہید بے نظیر آباد میں سیلاب سے متاثرہ مختلف علاقوں کا دورہ کر کے مختلف مقامات پر سیلاب متاثرین کے مسائل سے آگاہی حاصل کی۔

    آصفہ بھٹو نے سکرنڈ میں واقع سیلاب متاثرین کے لئے بنائے گئے ٹینٹ سٹی کا دورہ کیا۔ انہوں نے امدادی سرگرمیوں میں مصروف رضاکاروں سے ملاقات کر کے ان کی حوصلہ افزائی کی۔

    آصفہ بھٹو زرداری نے سیلاب سے متاثرہ خواتین اور بچوں میں ضروریات کا سامان بھی تقسیم کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ایک مہینہ ہو چکا، ہمارے عوام تاحال اس سیلاب کی تباہ کاریوں کا سامنا کر رہے ہیں جس نے سندھ کو ڈبو دیا ہے، تین کروڑ سے زائد متاثرین اور بے گھر افراد کو پناہ، خوراک اور ادویات کی ضرورت ہے۔

     

    انہوں نے کہا کہ امدادی کیمپوں میں رہائش پذیر متاثرین نے مجھے اپنی پریشانیوں سے آگاہ کیا، امید ہے، حکومتِ سندھ سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے اپنی انتھک کاوشیں جاری رکھے گی۔

    آصفہ بھٹو نے کہا کہ ڈینگی، ملیریا اور اسہال کی پھیلتی بیماریاں تباہی کی دوسری لہر ثابت ہو رہی ہیں، پی پی آئی ایچ کی طرح میڈیکل کیمپوں نے خدمت کے لئے خود کو وقف کیا ہوا ہے تاہم ان کو ہم سب کی مدد کی ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس سطح کی بڑی آفت کے سامنے ادویات اور ڈاکٹرز کی موجودہ فراہمی کم ہے، ہمیں ہر ایک کی ضرورت ہے کہ وہ آگے آئیں اور مدد کریں، عطیہ دیں اور رضا کار بنیں تاکہ سیلاب سے ہونے والی تباہی میں کمی کو یقینی بنایا جا سکے۔

  • سندھ: سیلاب سے متاثرہ افراد سانس کی بیماریوں میں مبتلا

    سندھ: سیلاب سے متاثرہ افراد سانس کی بیماریوں میں مبتلا

    کراچی :سندھ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران طبی کیمپوں میں لوگوں کے آنے کا سلسلہ جاری رہا، بیماریوں کے پھیلاؤ کے خطرات اب بھی صوبے میں موجود ہیں اور سانس کی تکلیف میں مبتلا ایک اور بچہ چل بسا۔

    صوبائی محکمہ صحت کے مطابق صوبے بھر میں قائم طبی کیمپوں میں تقریبا 71 ہزار 398 افراد علاج کے لیے آئے، جنہوں نے زیادہ تر شکایات پانی سے جنم لینے والی بیماریوں سے متعلق کی جو سیلاب کے بعد اب تک کھڑا ہے۔

    صوبائی محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق جو ہزاروں افراد علاج کے لیے آئے ان میں زیادہ تعداد سانس کی شدید تکلیف میں مبتلا افراد کی تھی جو 13 ہزار 989 ظاہر کی گئی۔

    اسی طرح 12 ہزار 777 افراد نے اسہال اور 13 ہزار 672 افراد نے جلدی امراض کی شکایت کی، 8 ہزار 515 نے ملیریا کے خدشات کا اظہار کیا جبکہ 415 میں ملیریا اور 33 میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی، دیگر 22 ہزار 413 افراد دیگر بیماریوں میں مبتلا تھے، یکم جولائی سے اب تک مجموعی طور پر 30 لاکھ بے گھر افراد کو طبی امداد دی گئی۔

    سندھ میں ملک کے شمال اور بلوچستان کے پہاڑی علاقوں سے سیلاب آیا جس کی وجہ سے صحت کے بحران نے جنم لیا، ہزاروں بے گھر افراد میں ڈینگی اور پانی سے جنم لینے والی بیماریاں دیکھی گئیں۔

    سرکاری زمین پر ذاتی سڑکیں، کلب اور سوئمنگ پول بن رہا ہے،ملک کو امراء لوٹ کر کھا گئے،عدالت برہم

    جتنی ناانصافی اسلام آباد میں ہے اتنی شاید ہی کسی اور جگہ ہو،عدالت

    اسلام آباد میں ریاست کا کہیں وجود ہی نہیں،ایلیٹ پر قانون نافذ نہیں ہوتا ،عدالت کے ریمارکس

  • اس سال ہم ایوارڈز کو کینسل کیا جا سکتا تھا مدیحہ رضوی برس پڑیں

    اس سال ہم ایوارڈز کو کینسل کیا جا سکتا تھا مدیحہ رضوی برس پڑیں

    ہم ایوارڈز جو کہ آج کے دن کینڈا میں ہو رہے ہیں ان پر بے حد تنقید ہوئی ہے. سوشل میڈیا پر تو ہم ایوارڈز کو اٹینڈ کرنے والے تمام فنکاروں اور سلطانہ صدیقی سمیت ہم ٹی وی کی مکمل مینجمنٹ پر تنقید کی جا رہی ہے. کہا جا رہا ہے کہ ملک جب سیلاب اور پانی میں ڈوب رہا ہے ایسے میں فنکاروں کا ایوارڈز میں جانا ناچ گانے کے ریہرسلز کی وڈیو جاری کرنا باعث شرم ہے. ایسے میں بہت سارے فنکاروں کو وضاحت بھی دینا پڑی کہ ہم کینڈا میں سیلاب زدگان کے لئے فنڈ ریزنگ کررہے ہیں. لیکن اب تو شوبز انڈسٹری سے ہی ہم ایوارڈ کے اس سال انعقاد پر آوازیں اٹھ رہی ہیں. سینئر اداکارہ دیبا بیگم کی بیٹی مدیحہ رضوی نے حال ہی میں کہا ہے کہ ہم ایوارڈز اس سال کینسل بھی کئے جا سکتےتھے لیکن یہ ایوارڈز کے

    نام پر ڈرامہ کیوں کہ جی ملک کا بہت نقصان ہوا ہے لوگوں کا نقصان بہت ہوا ہے اور ہم کینڈا فنڈ ریزنگ کے لئے جا رہے ہیں. مدیحہ رضوی کی اس پوسٹ سے بہت سارے سوشل میڈیا صارفین نے اتفاق کیا ہے. سب کا کہنا ہے کہ ہم ایوارڈز کو اس برس کینسل کر دینا چاہیے تھا جبکہ بشری انصاری نے کہا ہے کہ اس قسم کا کوئی بھی ایونٹ کرنے کےلئے بہت پیسہ لگتا ہے پوری پلاننگ ہوئی ہوتی ہے ایکدم سے کینسل کرنا آسان نہیں ہوتا.

  • سیلاب متاثرین کو سہولیات کی فراہمی کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے،شرجیل میمن

    سیلاب متاثرین کو سہولیات کی فراہمی کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے،شرجیل میمن

    باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سندھ کے صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا ہے کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے انسانی المیہ برپا ہوا ہے ۔

    شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کو سہولیات کی فراہمی کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے ۔ 1076056 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے ،جبکہ 739897 مکمل طور پر منہدم ہو چکے ہیں ۔ مجموعی طور پر 2263935 خاندان حالیہ قدرتی آفت سے متاثر ہوئے ہیں مجموعی طور پر 7252290 افراد بے گھر ہوئے ہیں ۔متاثرین کو اس وقت تک 305662 خیمے ، 294260 پلاسٹک ترپال، 2365677 مچھردانیاں، 749762 لٹر منرل واٹر ، 42175 جیری کینس ، 47800 سلیپنگ میٹس اور دیگر امدادی سامان فراہم کیا گیا ہے ۔ 812318 خاندانوں کو راشن بیگس دیئے گئے ہیں

    شرجیل میمن کا مزید کہنا تھا کہ دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل کمی ریکارڈ کی جارہی ہے ۔ گڈو بیراج پر پانی کی آمد 83200 اور اخراج 71900 کیوسک ہے ۔ سکھر بیراج پر آمد 80000 اور اخراج 70400 کیوسک ہے ۔ اسی طرح کوٹری پر آمد 22200 اور اخراج 191600 کیوسک ہے۔ بیشک مخیر حضرات اور فلاحی ادارے اپنے اطمینان اور اپنے طریقے سے متاثرین کی مدد کریں ۔ ایمرجنسی آپریشن سینٹر ، فلاحی تنظیموں اور مخیر حضرات کا رابطہ ضلعی انتظامیہ سے یقینی بنائے گا، تاکہ انہیں رہنمائی فراہم کی جاسکے ۔ ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے نمبر 1736 اور موبائل فون نمبرز 2497362-0333 اور 5557362-0335 سے کوآرڈینیشن رابطہ کیا جائے تاکہ امدادی کارروائیاں کچھ علاقوں تک محدود نہ رہیں بلکہ دور دراز کے متاثرین کو اس مشکل گھڑی میں مدد یقینی بنائی جاسکے تمام این جی اوز ، مخیر حضرات ، فلاحی تنظیموں اور رضاکارانہ خدمات انجام دینے والوں سے اپیل ہے کہ پی ڈی ایم اے کے صوبائی ایمرجنسی آپریشن سینٹر سے رابطے میں رہیں ۔

    حکومت پنجاب نے سیلاب زدہ علاقوں میں نقصانات کے تخمینے کا سروے 12 ستمبر سے شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے

    وزیراعظم شہبازشریف سے امریکی نمائندہ خصوصی جان کیری کی ملاقات ہوئی ہے

    پوری دنیا کو پاکستان کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا،وزیر اعظم

    وزیرخارجہ بلاول  کی میٹا کے عالمی امور کے صدر نک کلیگ سے ملاقات

    سیلابی پانی کے بعد لوگ مشکلات کا شکار ہیں کھلے آسمان تلے مکین رہ رہے ہیں

  • سیلاب متاثرہ علاقوں میں تاحال کئی کئی فٹ پانی،اموات 1596 ہو گئیں

    سیلاب متاثرہ علاقوں میں تاحال کئی کئی فٹ پانی،اموات 1596 ہو گئیں

    باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں شدید بارشوں کے بعد آنے والے سیلاب سے تاحال تباہی کا سلسلہ جاری ہے

    سیلابی علاقوں میں وبائی بیماریاں پھیلنے کی وجہ سے اموات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ،سیلاب متاثرہ علاقوں میں تاحال کئی کئی فٹ پانی موجود ہے، سیلابی پانی کی وجہ سے نظام زندگی درہم برہم ہو چکا ہے، شہری مشکلات کا شکار ہیں، پاکستان میں سیلاب سے اب تک 1596 افراد کی موت ہو چکی ہے کوئٹہ سمیت بلوچستان میں بارشوں اورسیلاب سے مزید 6 افراد جاں بحق ہوئے بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد 310 ہوگئی ،بلوچستان میں سیلاب سے 5 لاکھ سے زائد مویشی ہلاک ہوئے ،بلوچستان میں ایک لاکھ 85ہزار گھر متاثر ہوئے، بلوچستان میں سیلاب سے ایک لاکھ 20ہزار گھروں کو جزوی نقصان پہنچا بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے 103ڈیمز متاثر ہوئے،

    این ڈی ایم اے کے مطابق ملک بھر میں بارشوں اورسیلاب سے ایک ہزار 596 افراد جاں بحق ہوئے ، 12ہزار 863 افراد زخمی ہوئے جبکہ ملک بھر میں تقریبا 20لاکھ 65ہزارسے زائد مکانات کو نقصان پہنچا ہے سیلاب میں 10 لاکھ 40 ہزار 735 مویشی بہہ گئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت متاثرین میں 30ارب 4کروڑ روپے تقسیم کیے گئے

    محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے بیشترعلاقوں میں موسم خشک اورگرم رہے گا،پنجاب ، کشمیر، خطہ پوٹھوہار اور بالائی خیبر پختونخوا میں بارش کا امکان ہے اسلام آباد میں موسم گرم اور خشک رہے گا، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، نارووال، اوکاڑہ، قصور، لاہور میں بارش متوقع ہے مالاکنڈ، سوات، دیر، چترال ، مردان، پشاور، ایبٹ آباد، مانسہرہ میں بارش کا امکان ہے

    علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے امیر ممالک سے قرضوں کی ادائیگی میں فوری ریلیف کی اپیل کی اور کہا کہ اگلے 2ماہ میں پاکستان پر قرضوں کی ذمہ داریاں ہیں سیلاب کی آفت سے بچنے میں ہماری مدد کریں، سیلاب سے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا ہے،ہم نے یورپی اور دیگر رہنماؤں سے بات کی ہے کہ وہ پیرس کلب میں ہماری مدد کریں،حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ ’انتہائی سخت‘ معاہدے پر دستخط کیے سخت معاہدے میں پٹرولیم اور بجلی پر ٹیکس شامل ہیں ریلیف کے بغیر دنیا ہم سے اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی توقع کیسے کر سکتی ہے؟یہ ناممکن ہے

    وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے نیویارک میں خارجہ تعلقات کی کونسل میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بارشوں اور سیلاب کو ایک ماہ گذرنے کے باوجود ملک اب بھی تباہی سے گذر رہا ہے۔ہمیں جو بین الاقوامی امداد مل رہی ہے وہ ضروریات کے مقابلے میں بہت کم ہے تین کروڑ تیس لاکھ سیلاب زدگان کو کھانا کھلانا، انہیں پناہ گاہ، مچھر دانی اور طبی سہولیات فراہم کرنا ناقابل یقین حد تک چیلنجنگ ہے۔

    وزیرخارجہ بلاول  کی میٹا کے عالمی امور کے صدر نک کلیگ سے ملاقات

    سیلابی پانی کے بعد لوگ مشکلات کا شکار ہیں کھلے آسمان تلے مکین رہ رہے ہیں

    حکومت پنجاب نے سیلاب زدہ علاقوں میں نقصانات کے تخمینے کا سروے 12 ستمبر سے شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے

    وزیراعظم شہبازشریف سے امریکی نمائندہ خصوصی جان کیری کی ملاقات ہوئی ہے

    پوری دنیا کو پاکستان کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا،وزیر اعظم

  • جاپانی سفیرکی پاک فوج کےسربراہ سےملاقات:سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئےمکمل تعاون کی پیشکش

    جاپانی سفیرکی پاک فوج کےسربراہ سےملاقات:سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئےمکمل تعاون کی پیشکش

    راولپنڈی:پاکستان میں آنے والے بدترین سیلاب سے ہونے والی تباہی کے بعد متاثرین کی بحالی کے لیے جاپان نے مکمل تعاون کی پیشکش کر دی۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق سپہ سالار سے جاپانی سفیر نے ملاقات کی، ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور علاقائی سلامتی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    اس موقع پر جاپانی سفیر نے پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں پر افسوس کا اظہار کیا اور سیلاب متاثرین سے اظہار تعزیت کی۔

    بیان کے مطابق جاپانی سفیر نے سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے پاکستان کو مکمل تعاون کی پیشکش کی اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی امدادی کارروائیوں کو سراہا۔

    آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان علاقائی سلامتی کیلئے جاپان کے کردار کو سراہتا ہے،پاکستان، جاپان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو وسعت دینے خواہاں ہے، سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے عالمی برادری کا کردار اہم ہے۔

  • ریلیف سرگرمیوں کےلیے بین الاقوامی امداد کےحوالےسےاسٹیئرنگ کمیٹی برائے رابطہ کا پہلااجلاس۔اہم فیصلے

    ریلیف سرگرمیوں کےلیے بین الاقوامی امداد کےحوالےسےاسٹیئرنگ کمیٹی برائے رابطہ کا پہلااجلاس۔اہم فیصلے

    اسلام آباد:وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور کی زیر صدارت ریلیف سرگرمیوں کے لیے بین الاقوامی امداد کے حوالے سے اسٹیئرنگ کمیٹی برائے رابطہ کا پہلا اجلاس ہوا ہے ،تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور سردار ایاز صادق کی زیرصدارت اسٹیئرنگ کمیٹی برائے رابطہ کاری کے حوالے سے بین الاقوامی امداد برائے سیلاب سے متعلق سرگرمیوں کے پہلے اجلاس کی صدارت ہوئی۔

    میٹنگ کا ایجنڈا "انسانی امداد اور امدادی کوششوں کی نقشہ سازی” تھا۔

    اجلاس میں اقوام متحدہ، ایشیائی ترقیاتی بینک، یورپی یونین، ورلڈ بینک، یو ایس ایڈ، وزارت خارجہ، وزارت صحت، بی آئی ایس پی، وزارت خزانہ، این ڈی ایم اے اور او سی ایچ اے کے نمائندوں اور وزارت اقتصادی امور کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

    وزیر اقتصادی امور نے بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں اور حکومتی نمائندوں کو اجلاس میں خوش آمدید کہا اور اجلاس کے ایجنڈے پر روشنی ڈالی۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان نے اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی تھی جس کا مقصد سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بین الاقوامی امداد کی موثر اور موثر فراہمی کے لیے حکومت پاکستان اور بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں کے درمیان بہتر ہم آہنگی کی حوصلہ افزائی کرنا تھا۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت پاکستان بین الاقوامی برادری کی بارشوں اور سیلاب کے باعث ملک کو درپیش تباہی کے لیے بھرپور مدد فراہم کرنے پر شکر گزار ہے ۔

    انہوں نے مزید روشنی ڈالی کہ اس وقت پاکستان سیلاب متاثرین کو خوراک، پناہ گاہ، طبی سہولت، مچھر دانی وغیرہ کی فراہمی کے ساتھ فوری امداد فراہم کرنے کے پہلے مرحلے میں ہے۔ “ہمیں ابھی بھی بحالی اور تعمیر نو کے دوسرے اور تیسرے مرحلے کے لیے مزید امداد کی ضرورت ہے۔ تباہی بے حد ہے۔

    اجلاس کے دوران نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے ملک میں سیلاب کی صورتحال کا ایک مختصر جائزہ پیش کیا اور حکومت پاکستان کی جانب سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے ہر گھر کو نقد امداد فراہم کرنے کے لیے کیے گئے امدادی اقدامات اور حالیہ اقدام پر روشنی ڈالی۔

    بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں نے کوششوں کو سراہا اور اس پلیٹ فارم کی اہمیت کو تسلیم کیا جو انہیں حکومت کے ساتھ زیادہ موثر انداز میں ہم آہنگی میں مدد فراہم کرے گا۔وزیر ای اے ڈی نے شرکاء کو آگاہ کیا کہ 15 اکتوبر تک ڈیمیج نیڈز اسسٹنس رپورٹ تیار ہو جائے گی جو سیلاب سے ہونے والے مجموعی نقصان کی مکمل تصویر فراہم کرے گی۔

    ترقیاتی شراکت داروں بشمول ورلڈ بینک، ایشین ڈویلپمنٹ بینک، یورپی یونین، یو ایس ایڈ اور اقوام متحدہ نے اب تک فراہم کی گئی امداد کی تفصیلات شیئر کیں اور آنے والے دنوں میں مزید کا وعدہ کیا۔ اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بچوں میں غذائی قلت کے بارے میں بات کی۔

    صحافیوں کے خلاف مقدمات، شیریں مزاری میدان میں آ گئیں، بڑا اعلان کر دیا

    سرکاری زمین پر ذاتی سڑکیں، کلب اور سوئمنگ پول بن رہا ہے،ملک کو امراء لوٹ کر کھا گئے،عدالت برہم

    جتنی ناانصافی اسلام آباد میں ہے اتنی شاید ہی کسی اور جگہ ہو،عدالت

    اسلام آباد میں ریاست کا کہیں وجود ہی نہیں،ایلیٹ پر قانون نافذ نہیں ہوتا ،عدالت کے ریمارکس