لاہور ہائیکورٹ: سوشل ایکٹوسٹ خدیجہ شاہ کو عدالتی حکم کے باوجود رہا نہ کر نے پر آئی جی پنجاب پولیس اور سی سی پی او لاہور کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی
عدالت نے درخواست پر سماعت دس نومبر تک ملتوی کر دی،عدالت نے آئی جی کو توہیں عدالت کیس کا جواب داخل کرانے کی ہدایت کر دی،عدالت نے اس دوران درخواست گزار کے وکیل کو مجاز عدالت سے رجوع کی ہدایت کر دی، سرکاری وکیل نے عدالت میں کہا کہ یہ بہت پیچیدہ کیس ہے ،کیس کا تفتیشی دو ہزار ملزمان کو ڈیل کر رہا ہے، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اب اگرچہ خدیجہ شاہ کو ایک اور کیس میں گرفتار کر لیا ہے ،مناسب ہے انکے وکیل مجاز عدالت سے رجوع کریں،
عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں تفتیشی کیوں پیش نہ ہوا ،وکیل خدیجہ شاہ نے کہا کہ تفتیشی دانستہ پیش نہ ہوا نہ ریکارڈ پیش کیا،اب ایف آئی اے نے خدیجہ شاہ کے خلاف جھوٹا کیس بنا دیا ہے ،اسکو مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا ہے ،عدالت کے حکم کے برعکس خدیجہ شاہ کو ایف آئی اے نے گرفتار کیا ،عدالت نے آئی جی پنجاب پولیس پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ جب ضمانت کے بعد روبکار جاری ہو گئی اور ٹرائل کورٹ نے ریمانڈ نہ دیا تو اپنے اسکو کیوں نہ چھوڑا ،آئی جی پنجاب نے عدالت میں کہا کہ جلاو گھیراو کیس میں 45 ہزار لوگ ملوث ہیں ،واٹس اپ گروپ اور سیف سیٹی کیمروں اور ٹی وی رپورٹس اور سیکورٹی اداروں کی رپورٹ کی روشنی میں کاروائی کی گئی ایک ہزار لوگوں کو گرفتار کیا گیا ،ہم نے خدیجہ شاہ کو شامل تفتیش کی اجازت کے لیے ٹرائل کورٹ سے قانون کے تحت ریمانڈ لیا ،نو مئی کو ان لوگوں نے طالبان کی طرح حملے کیے ،یہ کیس بہت بڑا ہے،لوگوں سے چیزیں مل رہی ہیں ،عدالت کی حکم عدولی نہیں کی،
عدالت نے آئی جی پنجاب سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بہت اچھی تقریر کی ،آپ نے پہلے ہی خدیجہ شاہ کو شامل تفتیش کیا ۔ضمانت کے بعد کیوں نیا کیس بنایا گیا ،آپ نے صرف دو مقدمات دینے کا بیان کیوں دیا،عدالت پر بہت پریشر ہے ،آپکو قانون کے تحت پراسس کرنا چاہیے تھا، اپ اپنے اختیارات کو مس یوز نہ کریں،آپ نے خدیجہ شاہ کو ایک اور کیس میں ملوث کرنے کے لیے ضمانت ملنے کا کیوں انتظار کیا ۔آئی جی پنجاب نے عدالت میں کہا کہ اس کیس میں جب تین ملزمان گرفتار ہوئے تو اسکی روشنی میں ریمانڈ لیا ،ہم نے ٹرائل کورٹ کی اجازت لے کر خدیجہ شاہ کو شامل تفتیش کیا،اس کیس میں میاں اسلم اور حماد اظہر کی تلاش جاری ہے ۔
ڈی آئی جی انویسٹی گیشن عمران کشور پیش ہوئے،عدالت نے دونوں پولیس افسران کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا تھا ،،ایڈشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب غلام سرور نہنگ نے عدالت میں کہا کہ پولیس اس کیس میں قانونی تقاضے پورے کرکے کاروائی کر رہی ہے ،عدالت نے کہا کہ آپ کے پاس پہلے سے فیک ایف ائی ار پڑھی ہیں اس میں کسی کو ملوث کر دیتے ہیں ،
جسٹس علی باقر نجفی خدیجہ شاہ کی درخواست پر سماعت کی،درخواست گزار کی طرف سے سمیر کھوسہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے.
جناح ہاؤس لاہور میں ہونیوالے شرپسندوں کے حملے کے بارے میں اہم انکشافات
سیاسی مفادات کے لئے ملک کونقصان نہیں پہنچانا چاہئے
غیر ملکی سفارت خانوں نے اپنے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کر دی
جناح ہاؤس میں سب سے پہلے داخل ہونے والا دہشتگرد عمران محبوب اسلام آباد سے گرفتار
عدالت نے خدیجہ شاہ کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کو مسترد کردیا