تصویریں تحریر۔محمد نسیم

0
106

فیس بک پر کسی کی کیمرے سے کھنچی گئ تصویریں دیکھنے کا اتفاق ہوا تو ادوارِ ماضی کے وہ لمحات یاد آگئے جب کیمرے کی ایجاد ہماری زندگی میں آئی. آج کی نسل جو اینڈرئڈ موبائل سے مستفید ہورہی ہے اور اس کے استعمال میں اتنی ماہر ہے کہ وقتِ مشکل ہم بڑوں کو بھی اس کی رہنمائی کی ضرورت پڑ جاتی ہے شائد اس دلچسپ تجربے سے ناآشنا ہے
ہمارے معاشرے میں کیمرا عمومی طور پر 80 کی دہائی میں وارد ہوا اس سے پہلے یہ کام فوٹو سٹوڈیو تک محدود
تھا
اس کیمرے کا استعمال جب فوٹو گرافر سے عام شہری تک آیا تو دلچسپ واقعات رونما ہوتے تھے مثلاً کیمرے کو چلانے کے لئے کسی پڑھے لکھے فرد کی خدمات حاصل کی جاتیں جو اندھوں میں کانا راجہ ہوتا کیمرے میں فلم ڈلوانا بھی ایک احتیاط طلب کام تھا فوٹو گرافر تاکید کرتا تھا کہ فلم کو رشنی نہ لگنے پائے ورنہ تصویرں ضائع ہوجائیں گی. تصویرکشی کے بھی انوکھے واقعات ہوتے خاص طور پر خواتین اس کے لئے پہلے سےخاص زرق برق لباس اور بناؤسنگھار کا اہتمام کرتیں اور یہ مفروضہ بھی عام تھا کہ میلے کچیلے کپڑوں میں تصویر صاف آتی ہے فوٹو سیشن کے وقت انوکھے پوز بنائے جاتے 36 تصویروں کی فلم کا کیمرے سے دھیان لگایا جاتا کے کتنی تصویریں باقی رہ گئی ہیں یہ فوٹو سیشن مختلف مراحل میں مکمل ہوتا. ساتھ میں فوٹو گرافر کی تاکید ہوتی کہ زیادہ دیر کیمرے میں فلم رہنے سے فلم ضائع ہوجائے گی چناںچہ اس خوف کے باعث تصویریں اتروانے کاکام جلد از جلد کم و بیش ایک ہفتے سے بھی پہلے مکمل کرلیا جاتا
تصویریں صاف کروانے کے لئے ایک مرتبہ پھر فوٹو گرافر سے رجوع کیاجاتا اور فی کس تصویر دلھوائی کا ریٹ طے ہوتا فوٹو گرافر ایک نیم تاریک کمرے میں جا کر کیمرے سے فلم نکال کر کیمرا واپس کرتا اور تصویروں کی دھلوائی کا رسید کی صورت میں وقت دیتااور اس مقررہ وقت کا بڑی بیتابی سے انتظار ہوتا اپنے آپ کو رنگیں تصویر میں دیکھنےکا ہرکسی کو شوق ہوتا
تصویروں کی دھلوئی پر فوٹو گرفر البم فری میں دیتا جس کی خوشی الگ ہوتی 36 کی فلم میں چند تصویریں لازم ضائع بھی ہوتیں اپنی تصویروں کو دیکھنے کا بھی عجب تجربہ ہوتا تصویروں کو دیکھنےپر مختلف لطیفے دیکھنے کو ملتے مثلاً تصویر بنوانے والے نے خوبصورت پوز بنایا ہے لیکن فلش لائٹ کے باعث آنکھیں بند بعض اوقات اناڑی کیمرامین کسی کی تصویر لیتے وقت اس کے پاؤں یا فرش کو ہی فوکس کرگیا گروپ فوٹو کی صورت میں میلوں دور سے تصویر لی جاتی جس کو بائو سکوپ کے بغیر دیکھنا ممکن نہ ہوتا
وہ خواتین و حضرات جو اس خوش فہمی میں مبتلا ہوتے کے وہ بہت حسین وجمیل ہیں اپنی تصویریں دیکھنے کے بعد سخت مایوسی کا شکار ہوتے ایک ایک تصویر کو بار بار دیکھا جاتا اور اس پر تبصرہ کیا جاتابعض تصاویر کو سیدھے اینگل سے دیکھنے کے کئے دیکھنے والے کو اپنی گردن کا اینگل الٹا کرنا پڑتاغرض آج کی انڈرئیڈ یوزرجنریشن اس پرلطف تجر بے کو کیا جانے

@Naseem_Khera

Leave a reply